بھارتی دفاعی کمپنیوں کے رہنماؤں کی روس میں خفیہ ملاقاتیں
بھارت کی معروف دفاعی کمپنیوں کے اعلیٰ حکام نے رواں سال روس میں اہم اور خفیہ نوعیت کی ملاقاتیں کی ہیں جن میں ممکنہ مشترکہ دفاعی منصوبوں پر بات چیت کی گئی۔
خبر رساں ایجنسی ‘رائٹرز’ کے مطابق بھارتی اسلحہ ساز کمپنی ‘اڈانی ڈیفنس’ اور ‘بھارت فورج’ سمیت کم ازکم چھ بڑی بھارتی کمپنیوں کے نمائندے ان ملاقاتوں میں شریک تھے۔
رپورٹ کے مطابق، یہ ملاقاتیں 2022 میں ہوئی تھیں جب یوکرین پر روسی حملے کے بعد بھارتی دفاعی صنعت کے اعلیٰ حکام پہلی بار روس پہنچے تھے۔ تاہم، اس دورے کی تفصیلات اب سامنے آئی ہیں۔
بھارتی حکومت روس پر طویل عرصے سے جاری دفاعی انحصار کو بدل کر مشترکہ ہتھیار سازی اور جدید ٹیکنالوجی کی تیاری کی جانب بڑھنا چاہتی ہے۔ تاہم روس کے ساتھ ایسا تعاون مغربی ممالک کے ساتھ بھارت کی دفاعی شراکت داری کے لیے چیلنج بھی بن سکتا ہے۔
مغربی سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ بھارت کی روس کے ساتھ دفاعی وابستگی اور اس کی فوج میں 36 فیصد تک روسی ساختہ ہتھیاروں کا بڑا حصہ حساس مغربی ٹیکنالوجی کی بھارت کو فراہمی میں رکاوٹ بنتا ہے۔
بھارتی حکومت کا ہزاروں پروازیں منسوخ ہونے پر انڈیگو کے خلاف سخت کارروائی کا اعلان
بھارت کے سیکریٹری دفاعی پیداوار سنجیو کمار کی قیادت میں بھارتی دفاعی کمپنیوں کے وفد کی یہ بات چیت ماسکو میں 29 اور 30 اکتوبر کو ہوئی۔ اس ملاقات کا ایک مقصد روسی صدر ولادی میر پیوٹن کے ممکنہ بھارتی دورے کی تیاری بھی بتایا گیا ہے۔
ادھر اڈانی گروپ اور بھارت فورج نے ان اطلاعات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ان کے نمائندے ایسی کسی ملاقات میں شریک نہیں ہوئے۔ بھارتی وزارت دفاع اور دیگر متعلقہ اداروں نے اس بارے میں کوئی جواب نہیں دیا۔
ذرائع کے مطابق ملاقاتوں میں مگ-29 جنگی طیارے اور دیگر روسی ساختہ دفاعی نظام کے سپیئر پارٹس کی مشترکہ تیاری، ساتھ ہی روس کی جانب سے بھارت میں پیداواری یونٹس قائم کرنے کی تجویز بھی زیر بحث آئی۔ ایسی فیکٹریاں بھارت میں تیار ہونے والا کچھ سامان روس کو برآمد بھی کرسکیں گی۔
روس گزشتہ کئی دہائیوں سے بھارت کا سب سے بڑا دفاعی سپلائر رہا ہے، اور دونوں ممالک پہلے بھی دفاعی مشترکہ پیداوار پر اتفاق رائے کا اظہار کرچکے ہیں۔
ان ملاقاتوں میں بھارتی نجی و سرکاری اداروں کے نمائندوں کے ساتھ ساتھ ڈرون اور مصنوعی ذہانت تیار کرنے والی کمپنیوں کے حکام بھی موجود تھے۔
بھارت فورج کے ایک نمائندے نے روسی ساختہ ٹینکوں اور طیاروں کے پرزہ جات کی تیاری میں تعاون کے امکانات کا جائزہ لیا، جبکہ مستقبل میں ہیلی کاپٹروں کے شعبے میں ممکنہ شراکت پر بھی بات کی گئی۔ اڈانی ڈیفنس کی جانب سے اس کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر آشیش راج ونشی شریک ہوئے۔
فلوریڈا میں بھی دو امریکی مسلم تنظیمیں ’غیر ملکی دہشتگرد گروہ‘ قرار
خیال رہے کہ بھارت کے لیے روس کے ساتھ گہرے تعاون کے نئے معاہدے مغربی ممالک کی جانب سے نئی پابندیوں کے خدشات بھی پیدا کر سکتے ہیں۔ بھارت کے ایک دفاعی عہدیدار کے مطابق اگرچہ بھارت سفارتی سطح پر ان خطرات کو کم کرنے کی کوشش کرسکتا ہے، لیکن کمپنیوں کو سیاسی خطرات کا خود اندازہ لگاکر فیصلے کرنا ہوں گے۔
تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ بھارت عالمی دفاعی صنعت میں اپنی جگہ بنانا چاہتا ہے، لیکن روس اور مغرب کے درمیان توازن قائم رکھنا اس کے لیے ایک چیلنج بنا ہوا ہے۔