شائع 09 دسمبر 2025 11:37pm

کراچی: 3 خواتین کا قتل، گھر کا سربراہ اور بیٹا واردات کے مرکزی کردار نکلے

کراچی کے علاقے گلشن اقبال میں ماں، بیٹی اور بہو کے قتل کیس میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے، گھر کا سربراہ اقبال اور بیٹا یاسین قتل کی واردات کے مرکزی کردار نکلے۔

کراچی کے علاقے گلشن اقبال بلاک ون میں رہائشی فلیٹ سے 3 خواتین کی لاشیں ملنے کے کیس کی تفتیش میں اہم پیشرفت سامنے آگئی۔

پولیس گلشن اقبال بلاک ون میں رہائشی فلیٹ سے ماں، بیٹی اور بہو کی لاشیں ملنے کے واقعے کی تحقیقات کر رہی ہے تاہم تفتیش میں گھر کا سربراہ اور بیٹا یاسین مبینہ طور پر واردات کے مرکزی کردار نکلے۔

تفتیش میں انکشاف ہوا کہ اہل خانہ پر ایک کروڑ روپے سے زائد کا قرضہ تھا، 75 لاکھ قرضے کے حوالے سے ایک شکایت بھی پولیس کو موصول ہوئی، ملزمان کے زیر استعمال گھر اور ایک گاڑی کرائے کی ہے جب کہ دوسری گاڑی بینک لیز پر ہے۔

تفتیشی حکام کے مطابق یاسین پراپرٹی ایجنٹ کے طور پر کام کر رہا تھا، ملزمان نے مبینہ طور پر جوس میں زہریلی اشیا ملا کر گھر کی خواتین کو دی تھی، مقتولین کو زہر دینے کے بعد باپ بیٹے نے بھی جوس میں زہر ڈال کر پینا تھا لیکن بیٹے کی حالت غیر ہوتا دیکھ کر باپ کی زہر پینے کی ہمت نہیں ہوئی۔

مزید بتایا گیا کہ والد کے پاس سے ایک خط بھی ملا ہے جس کی جانچ کا عمل جاری ہے، ملزم یاسین کی اہلیہ مقتولہ ماہا کو سب سے پہلے زہر دے کر لاش کمرے میں بند کر دی گئی تھی، ملزمان نے انتہائی قدم قرض داروں سے بچنے کے لیے اٹھایا تھا تاہم واقعے کی مزید تفتیش جاری ہے۔

یاد رہے کہ لاشوں کی شناخت 52 سالہ ثمینہ، 22 سالہ ماہا اور 19 سالہ ثمرین کے نام سے ہوئی۔

تہرے قتل کیس میں اہم شواہد سامنے آگئے

قبل ازیں کراچی میں گلشن اقبال کے ایک فلیٹ میں پیش آنے والے مبینہ تہرے قتل کے معاملے میں پولیس کو اہم شواہد موصول ہو گئے۔

تفتیشی ٹیم کے مطابق گھر کے کچرا دان سے ٹکڑوں میں پھٹا ہوا ایک خط برآمد ہوا ہے، جسے اہم ترین ثبوت کے طور پر شاملِ تفتیش کر لیا گیا ہے۔ پولیس کو شبہ ہے کہ یہ خط گھر کی بیٹی نے لکھا ہو یا پھر کسی سے لکھوایا گیا ہو۔

پولیس کے مطابق گھر کے سربراہ اقبال کی جیب سے بھی ایک خط ملا ہے جو واقعے کے بعد سامنے آیا۔

کراچی کے مختلف علاقوں سے 3 خواتین سمیت 5 افراد کی لاشیں برآمد

تفتیشی ذرائع کے مطابق اقبال نے بیان دیا ہے کہ اس کی بیوی، بیٹی اور بہو اس کے سامنے انتقال کر گئی تھیں جب کہ اس کا بیٹا یاسین کئی گولیاں کھانے کے باعث موت کے قریب پہنچ گیا تھا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اقبال نے اعتراف کیا کہ اس نے جیب میں موجود پرچہ اس لیے رکھا تھا کہ اگر وہ بھی مر جائے تو پتہ چل سکے کہ کس سے رابطہ کیا جائے۔

مزید تفتیش میں یہ انکشاف بھی سامنے آیا ہے کہ یاسین کی دو شادیاں تھیں اور دونوں بیویاں آپس میں رشتہ دار ہیں جب کہ یاسین پر کروڑوں روپے کا قرض تھا اور لیاری میں فراڈ کے الزامات بھی موجود ہیں۔

تفتیشی حکام کو شبہ ہے کہ یاسین نے جان بچانے کے لیے کم مقدار میں گولیاں کھائی ہوں۔

پولیس کے مطابق گھر کے سربراہ اقبال اور اس کا بیٹا یاسین دونوں کو مرکزی کردار کے طور پر حراست میں لیا گیا ہے۔ فلیٹ میں تہرے قتل کے معاملے کی تحقیقات جاری ہیں اور مزید شواہد اکٹھے کیے جا رہے ہیں۔

Read Comments