یورپی ملک میں مردوں کی کمی، بیویاں دوسری خواتین کو شوہر کرائے پر دینے لگیں
یورپی ملک لاٹویا کو مردوں کی نمایاں کمی کا سامنا ہے جس کے نتیجے میں مقامی خواتین کی بڑی تعداد اپنے روزمرہ کے گھریلو کاموں میں مدد کے لیے کرائے پر مرد فراہم کرنے والی سروسز کے حصول پر مجبور ہیں۔ یہ رجحان ملک میں مردوں کی قلت بڑھنے کے ساتھ تیزی سے عام ہوتا جا رہا ہے۔
امریکی جریدے نیویارک پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق لاٹویا میں مردوں اور خواتین کے درمیان آبادی کا فرق یورپی یونین کے لحاظ سے اوسط سے تین گنا زائد ہے۔ یورو اسٹیٹ کے اعدادوشمار بتاتے ہیں کہ ملک میں خواتین کی تعداد مردوں کے مقابلے میں 15.5 فیصد زیادہ ہے۔ ورلڈ اٹلس کے مطابق ملک میں 65 برس سے زائد عمر کے افراد میں خواتین کی تعداد مردوں سے تقریباً دگنی ہے۔
رپورٹ کے مطابق یہ کمی روزمرہ زندگی اور کام کی جگہوں (ورک پلیسز) پر واضح طور پر محسوس کی جاتی ہے۔ فیسٹیولز میں کام کرنے والی دانیا کا کہنا تھا کہ انکے ساتھ کام کرنے والوں میں تمام ہی خواتین ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ یہ کوئی مسئلہ نہیں لیکن بہتر صنفی توازن سماجی میل جول کو مزید دلچسپ بنا سکتا ہے۔
انکی دوست زانے کا کہنا تھا کہ ملک میں مردوں کی قلت کے باعث خواتین شریکِ حیات کی تلاش میں بیرونِ ملک جاتی ہیں۔
مردوں کی کمی کے باعث گھریلو امور میں مدد کے لیے لاٹویا کی خواتین مختلف خدمات فراہم کرنے والی کمپنیوں سے ’کرائے کے شوہر‘ حاصل کر رہی ہیں۔ ملک میں مختلف پلیٹ فارمز پلمبنگ، کارپینٹر، مرمت اور ٹی وی انسٹالیشن جیسے عام کاموں کے لیے مرد فراہم کرتے ہیں۔
ایک اور سروس خواتین کو پینٹ، پردے لگانے اور دیگر مرمتی کاموں کے لیے آن لائن یا فون کے ذریعے ’ایک گھنٹے کے لیے شوہر‘ بُک کرنے کی سہولت فراہم کرتی ہے۔
ماہرین لاٹویا میں صنفی عدم توازن کی وجہ مردوں کی کم متوقع عمر بتاتے ہیں، جس کا تعلق زیادہ تمباکونوشی اور طرزِ زندگی سے وابستہ صحت کے مسائل سے جوڑا جاتا ہے۔
ورلڈ اٹلس کے مطابق ملک میں 31 فیصد مرد سگریٹ پیتے ہیں جبکہ خواتین میں یہ شرح صرف 10 فیصد ہے۔ اس کے علاوہ مردوں میں زیادہ وزن اور موٹاپے کی شرح بھی بلند ہے۔
’کرائے کے شوہر‘ کا یہ رجحان صرف لاٹویا تک محدود نہیں۔ برطانیہ میں 2022 میں لورا ینگ اس وقت خبروں میں آئیں جب انہوں نے اپنے شوہر جیمز کو ’Rent My Handy Husband‘ کے نام سے گھریلو کاموں کے لیے کرائے پر فراہم کرنا شروع کیا۔
جیمز عام گھریلو کام یعنی مرمت، پینٹنگ، ڈیکوریشن، ٹائلنگ اور کارپٹ بچھانے جیسے کام کرتے ہیں اور گھنٹے یا دن کے حساب سے معاوضہ لیتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ کام اتنا زیادہ ہے کہ انہیں کئی بار درخواستیں مسترد کرنا پڑتی ہیں۔