اڈیالہ جیل میں ملاقات کا وقت ختم: عمران کی بہنوں اور پارٹی رہنماؤں کا دھرنا جاری
راولپنڈی میں بانی پی ٹی آئی عمران خان سے اڈیالہ جیل میں ملاقات کا وقت ختم ہوگیا۔ جیل کے باہر موجود پی ٹی آئی رہنماؤں کو آج ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی۔ فیکٹری ناکے پر علیمہ خان کا دھرنا جاری ہے اور پولیس کو الرٹ کردیا گیا ہے۔ دھرنا شرکاء کو آخری مرتبہ جگہ خالی کرنے کی ہدایت بھی دی گئی ہے۔
پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے احتجاج کے پیشِ نظر حکام نے حفاظتی اقدامات سخت کر دیے ہیں۔ پولیس نے داہگل اور گورکھپور میں دکانیں، تعلیمی ادارے اور پیٹرول پمپس بند کروا رکھے ہیں جبکہ جیل کی جانب جانے والی مرکزی شاہراہ اڈیالہ روڈ کو بھی بند کیا گیا ہے۔ عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان اور پی ٹی آئی کارکنان نے اڈیالہ جیل کے باہر فیکٹری ناکے پر دھرنا دے رکھا ہے۔
پولیس کی جانب سے یہ اقدامات سابق وزیرِ اعظم اور پی ٹی آئی کے بانی عمران خان سے ملاقات کے دن کی وجہ سے کیے گئے، پارٹی نے اپنے ممبرانِ اسمبلی، عہدیداران اور کارکنان کو جیل کے باہر پہنچنے کی ہدایت کی تھی۔
اڈیالہ جیل کے راستوں پر سیکیورٹی اہلکاروں کی اضافی نفری تعینات کی گئی ہے اور دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر فوری کارروائی کے لیے واٹر کینن بھی موجود ہے۔
ایس ایس پی آپریشنز طارق ملک نے کہا کہ کسی کو قانون توڑنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
خیال رہے کہ اڈیالہ جیل میں عمران خان سے منگل اور جمعرات کے روز وکلا، اہل خانہ اور دیگر افراد کی ملاقات کروائی جاتی ہے۔ گزشتہ ہفتے ایک ماہ کے تعطل کے بعد عمران خان کی بہن عظمیٰ خان سے ملاقات ہوئی، جس کے بعد عظمیٰ خان نے صحافیوں کو بتایا کہ عمران خان کی صحت الحمد اللہ ٹھیک ہے، مگر وہ غصے میں تھے اور کہتے تھے کہ انہیں ذہنی تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
اس حوالے سے وزیراعظم کے مشیر رانا ثنا اللہ نے کہا کہ ملاقات اس شرط پر کروائی گئی کہ بعد میں پریس کانفرنس نہیں کی جائے گی۔
بعد ازاں وفاقی وزیرِ اطلاعات عطااللہ تارڑ نے کہا کہ جیل میں ملاقاتیں جیل کے قواعد کے مطابق کروائی جاتی ہیں اور جن افراد نے قواعد کی خلاف ورزی کی، ان کی ملاقاتیں روک دی گئی ہیں۔
علیمہ خان کا دھرنا
بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کے دن کارکنوں اور اہلِ خانہ کو مختلف مقامات پر رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑا۔ بانی کی بہنیں علیمہ خان، عظمیٰ خان اور نورین خان جب جیل کی طرف روانہ ہوئیں تو پولیس نے انہیں گورکھ پور ناکے پر روک لیا۔ کچھ وقت بعد تینوں بہنوں کو آگے جانے کی اجازت دے دی گئی جس کے بعد وہ پیدل چل کر فیکٹری ناکے کی طرف روانہ ہوگئیں۔
ادھر پی ٹی آئی چیئرمین گوہر علی خان بھی داہگل ناکے پر پہنچے۔ دوسری جانب علیمہ خان نے کارکنوں کے ہمراہ فیکٹری ناکے پر دھرنا دے دیا۔ کارکنان کی جانب سے نعرے بازی کا سلسلہ بھی جاری رہا۔
اس دوران گوہر علی خان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملاقات کرنا ان کا قانونی حق ہے اور وہ عدالت کے حکم کے مطابق یہاں آتے ہیں۔
انہوں نے ملک کی سیاسی صورتِ حال پر بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان مزید انتشار اور کشیدگی کا متحمل نہیں ہوسکتا۔ سیاست میں اختلافات ہوسکتے ہیں، دشمنی نہیں ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی قوتوں کو ایک دوسرے کو خطرہ سمجھنے کے بجائے کشیدگی ختم کرنی چاہیے تاکہ ملک میں امن قائم ہو۔
گوہر علی خان نے کہا کہ بہت سے کام ایسے ہیں جو وہ کرنا چاہتے ہیں، اور اگر بانی سے ملاقاتیں ہوتی رہیں تو حالات بہتر ہوسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فیملی سے ملاقاتوں کو سیاست کا حصہ نہ بنایا جائے، اہلِ خانہ اور وکلا کو ملاقات کی اجازت ملنی چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسپیکر ایاز صادق نے ملاقات کے حوالے سے مثبت کردار ادا کیا ہے، جبکہ محمود خان اچکزئی اور علامہ راجہ ناصر کے پاس بات چیت کا اختیار ہے۔ گوہر علی خان کا کہنا تھا کہ انہوں نے بانی پی ٹی آئی کو موجودہ اور سابقہ حالات سے آگاہ کیا ہے اور ان کا ماننا ہے کہ ماضی میں کچھ ایسے اقدامات کیے گئے جن سے سیاسی ماحول بہتر نہیں ہوسکا۔
انہوں نے کہا کہ لفظ کشیدگی کو سیاست سے ختم ہونا چاہیے، ادارے اور پارلیمنٹ موجود ہیں اور عوام رہنماؤں کی طرف دیکھ رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے ہمیشہ کوشش کی کہ سسٹم کے اندر رہتے ہوئے تبدیلی لائی جائے۔