اسرائیل کا امن معاہدے پر وار:اسرائیلی آرمی چیف کا غزہ پر قبضہ کرنے کا دعویٰ
اسرائیل نے امن معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے غزہ پر قبضے کا دعویٰ کردیا ہے، اسرائیلی آرمی چیف ایال زمیر کا کہنا ہے ‘یلولائن’ اب اسرائیل کے ساتھ غزہ کی نئی سرحد ہے اور یہ لائن غزہ کے لیے جدید دفاعی لائن کی حیثیت رکھتی ہے جبکہ معاہدے کے تحت اسرائیلی افواج کو یلو لائن سے پیچھے ہٹنا تھا۔
اسرائیل اور حماس کے درمیان 10 اکتوبر کو جنگ بندی کا معاہدہ طے پایا تھا، جس کے تحت اسرائیلی فوج یلو لائن سے پیچھے ہٹ جائے گی۔ یہ لائن اس علاقے کی نشاندہی کرتی ہے جہاں امن معاہدے کے پہلے مرحلے کے تحت اسرائیلی فوج کا انخلا ہوا۔
عرب میڈیا کے مطابق، اس وقت اسرائیلی فوج غزہ کے تقریباً 53 فیصد حصے پر قابض ہے، جس میں زیادہ تر زرعی علاقے شامل ہیں۔ منصوبے کے اگلے مرحلے میں اسرائیلی فوج مزید علاقوں کو خالی کرے گی۔ اس کے علاوہ منصوبے میں غزہ کا انتظام سنبھالنے کے لیے عبوری اتھارٹی قائم ہوگی، بین الاقوامی فورس تعینات ہوگی اور حماس کو غیر مسلح کرنے کے اقدامات بھی شامل ہیں۔
حماس سربراہ نے اسرائیل کے خلاف ہتھیار پھینکنے پر مشروط آمادگی ظاہر کر دی
ایال زمیر نے کہا کہ فوج غزہ میں ”آپریشنل کنٹرول“ رکھتی ہے اور حماس کو دوبارہ مضبوط نہیں ہونے دے گی۔ انہوں نے کہا کہ فوج مستقبل میں ممکنہ حملوں کے لیے بھی تیار ہے اور ان کی منصوبہ بندی اگلے کئی سالوں کے لیے جاری رہے گی۔
زمیر نے یہ بھی کہا کہ مشن اس وقت تک مکمل نہیں ہوگا جب تک غزہ میں آخری ہلاک شدہ یرغمالی رن گوویلی کو واپس نہ لایا جائے۔ حماس نے باقی 20 زندہ یرغمالیوں اور 27 ہلاک شدہ یرغمالیوں کی لاشیں واپس کر دی ہیں، سوائے گوویلی کے۔
غزہ امن منصوبے کا دوسرا مرحلہ: نیتن یاہو نے اہم اعلان کردیا
غزہ حکام کے مطابق، 11 اکتوبر سے اسرائیلی فائرنگ میں 370 سے زیادہ فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔ اکتوبر 2023 سے شروع ہونے والے اسرائیل حماس تنازع کے دوران فلسطینی ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 70,360 ہو گئی ہے۔