شائع 06 دسمبر 2025 11:55am

سنگین غفلت: امریکی چھاپے میں داعش اہلکار کے بجائے انڈر کور جاسوس ہلاک

شام میں امریکی افواج اور مقامی شامی گروپ کی طرف سے داعش کے ایک اہلکار کو گرفتار کرنے کے لیے مارے گئے چھاپے میں شدت پسندوں کی خفیہ معلومات جمع کرنے والا شامی جاسوس مارا گیا۔ یہ واقعہ اکتوبر میں پیش آیا اور ہلاک جاسوس کے خاندان کے افراد اور شامی حکام نے اس غلطی کی تصدیق کی ہے۔

ہلاک ہونے والا شخص خالد المسعود تھا، جو برسوں سے داعش کے خلاف جاسوسی کر رہا تھا۔ خالد پہلے شام کے عبوری صدر احمد الشرع کے عسکری گروپ کے لیے کام کرتا تھا، بعد میں وہ الشرع کی عبوری حکومت میں شامل ہوا، جو ایک سال پہلے سابق صدر بشار الاسد کے اقتدار کے خاتمے کے بعد قائم ہوئی۔

خالد المسعود کے اہل خانہ نے امریکی خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ چھاپے کے وقت امریکی فوجیوں نے ان کے گھر کا دروازہ توڑا اور خالد کو فائرنگ کے بعد گرفتار کر لیا۔ بعد میں خالد کی لاش واپس کی گئی، مگر ہلاکت کا وقت اور حالات واضح نہیں ہیں۔ خاندان نے کہا کہ انہیں اس بات کا جواب چاہیے کہ ان کے بیٹے کے ساتھ ایسا کیوں ہوا۔

امریکا کی نیٹو پر سے ہاتھ اٹھانے کی دھمکی، یورپ کو سخت پیغام

خالد المسعود کے خاندان کا ماننا ہے کہ انہیں شامی آزاد فوج کی فراہم کردہ غلط معلومات کی بنیاد پر نشانہ بنایا گیا۔ امریکی اور شامی حکام نے اس واقعے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

یہ چھاپہ دمیر کے علاقے میں مارا گیا، جو دمشق کے مشرق میں صحرائی علاقے کے کنارے واقع ہے۔ امریکی فوجیوں نے شامی آزاد فوج کے ساتھ مل کر کارروائی کی، جو ایک امریکی تربیت یافتہ اپوزیشن گروپ ہے اور اب شامی وزارت دفاع کے تحت کام کرتا ہے۔

آسٹریلیا نے افغان طالبان پر مالی اور سفری پابندیاں عائد کردیں

شامی تجزیہ کار وسیم نصر کے مطابق خالد المسعود کی ہلاکت داعش کے خلاف اقدامات میں ایک بڑا نقصان ثابت ہو سکتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ یہ چھاپہ اتحاد اور دمشق حکومت کے درمیان رابطے کی کمی کی وجہ سے ہوا۔

داعش نے 2015 میں عراق اور شام میں وسیع علاقے پر کنٹرول حاصل کیا ہوا تھا، مگر امریکی قیادت میں اتحادی افواج نے 2019 میں ان کا آخری علاقے سبھی قبضہ ختم کردیا۔ اب بھی داعش کے تقریباً 2500 رکن شام اور عراق میں سرگرم ہیں۔ جن سے نمٹنے کے لیے امریکی فوج کے زیر کمان فضائی حملے اور چھاپے جاری ہیں تاکہ داعش دوبارہ مضبوط نہ ہو سکے۔

انسانی حقوق کی تنظیم ایئر وارس کے مطابق 2020 سے اب تک امریکی اتحاد کی کارروائیوں میں 52 مرتبہ عام شہری متاثر یا ہلاک ہوئے ہیں اور خالد المسعود کو شہری کے طور پر شمار کیا گیا۔

Read Comments