برطانیہ میں پاکستانی اور بنگلادیشی طلبہ کے داخلوں پر پابندی عائد
برطانیہ کی 9 بڑی یونیورسٹیوں نے پاکستان اور بنگلادیش سے آنے والے نئے طلبہ کے داخلے عارضی طور پر معطل کر دیئے ۔
فنانشل ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق برطانوی حکومت نے پاکستان اور بنگلادیش کے طلبہ کے لیے تعلیمی ویزوں کا اجرا عارضی طور پر روک دیا ہے۔ نئی سخت شرائط کے بعد برطانیہ کی کم از کم 9 یونیورسٹیوں نے دونوں ممالک سے آنے والے طلبہ کے داخلے معطل کر دیے ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ تعلیمی ویزا استعمال کر کے سیاسی پناہ حاصل کرنے کا بڑھتا رجحان اس اقدام کا سبب بنا۔
برطانوی حکومت نے پاکستان اور بنگلادیش کے طلبہ کے لیے تعلیمی ویزوں کا اجرا عارضی طور پر روک دیا ہے۔ نئی سخت پالیسی کے تحت برطانیہ کی کم از کم 9 بڑی یونیورسٹیوں نے دونوں ممالک سے آنے والے طلبہ کے داخلے عارضی طور پر معطل کر دیے ہیں۔ حکام کے مطابق یہ اقدام بنیادی طور پر ویزا نظام کے ممکنہ غلط استعمال اور بڑھتی ہوئی سیاسی پناہ کی درخواستوں کے خدشات کے پیش نظر کیا گیا ہے۔
برطانوی حکام کا کہنا ہے کہ بعض طلبہ تعلیمی ویزا حاصل کرنے کے فوری بعد سیاسی پناہ کی درخواستیں دیکر برطانیہ میں مستقل رہائش اختیار کرنے کی کوشش کرتے تھے، جس کے باعث پاکستان اور بنگلادیش کو ہائی رسک کیٹیگری میں رکھا گیا اور تعلیمی ویزے کے اجراء کی شرائط مزید سخت کر دی گئیں۔
برطانوی اسٹوڈنٹ ویزا میں تبدیلی، بیرون ملک جانے کا ایک اور دروازہ بند
نئی ہدایات کے تحت برطانوی جامعات کو صرف ایسے طلبہ کو داخلہ دینے کی اجازت ہوگی جن کا برطانیہ آنے کا مقصد صرف تعلیم ہو۔ ایسے طلبہ جن پر ویزا سسٹم کے غلط استعمال یا مختلف استثنیٰ کا ناجائز فائدہ اٹھانے کا شبہ ہو، انہیں داخلہ نہیں دیا جائے گا۔ موجودہ صورتحال میں میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستانی طلبا کی تقریباً 20 فیصد ویزا درخواستیں مسترد کی جا رہی ہیں۔
آکسفورڈ مباحثہ: پاکستان نے دلائل کی جنگ میں بھی بھارت کو ہرا دیا
دوسری جانب، برطانیہ میں مقیم 22 سالہ پاکستانی نژاد محمد اذہان کی ڈی پورٹیشن روک دی گئی ہے۔ محمد اذہان پر پہلے منشیات کی ترسیل، اسکول سے اخراج، دکان سے چوری اور کلاس میں چاقو لانے جیسے الزامات تھے۔ تاہم برطانوی ٹربیونل نے اس کی اپیل منظور کر لی اور رپورٹ کے مطابق اسے اسکول کا اسٹار طالب علم ہونے کی بنیاد پر برطانیہ سے بے دخل نہیں کیا جائے گا۔
حکام کا کہنا ہے کہ تعلیم کے نام پر برطانیہ میں مستقل رہائش حاصل کرنے کی کسی بھی کوشش کو برداشت نہیں کیا جائے گا اور یونیورسٹیوں کو سخت اسکرونٹی کے بعد ہی طلبا کو داخلہ دینے کی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔