پیوٹن یوکرین سے جنگ ختم کرنا چاہتے ہیں: ٹرمپ کا دعویٰ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ انہیں یقین ہے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن یوکرین جنگ ختم کرنا چاہتے ہیں، حالانکہ ماسکو میں ہونے والے اہم مذاکرات کسی بڑے نتیجے تک نہیں پہنچ سکے۔ امریکی سفیر اسٹیو وٹکوف اور ٹرمپ کے داماد جیرڈ کشنر نے کریملن میں پیوٹن سے کئی گھنٹے طویل ملاقات کی، مگر دوسری جنگِ عظیم کے بعد جاری بدترین تنازعے کو روکنے کے لیے کوئی عملی فیصلہ سامنے نہ آسکا۔
کریملن کی جانب سے کہا گیا کہ امریکہ کی جانب سے پیش کی گئی امن تجاویز کے کچھ حصے قابلِ قبول نہیں، حالانکہ اس تجویز میں یوکرین کو مشرقی ڈونباس کے چند علاقے روس کو دینے کی پیشکش بھی شامل ہے، جہاں یوکرین اب بھی کنٹرول رکھتا ہے۔
ٹرمپ نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ وٹکوف کی پیوٹن سے “ملاقات مجموعی طور پر اچھی رہی، بہت اچھی”۔ تاہم انہوں نے وضاحت کی کہ نتیجہ آنا ابھی مشکل ہے کیونکہ “معاملہ دونوں فریقین کی رضامندی پر منحصر ہے”۔ ٹرمپ کے مطابق پیوٹن نے امن کی خواہش ظاہر کی ہے۔ ٹرمپ نے مزید کہا کہ یوکرین نے امریکی امن منصوبے کی زیادہ تر باتیں مان لی ہیں۔
بین الاقوامی میڈیا کے مطابق وٹکوف اور کشنر جمعرات کے روز فلوریڈا میں یوکرین کے اعلیٰ مذاکرات کار روستم عمرؤف سے دوبارہ ملاقات کریں گے، تاکہ کریملن مذاکرات کے بعد اگلے مراحل پر بات چیت ہوسکے۔
ماسکو نے کہا ہے کہ مذاکرات میں پیش رفت نہ ہونے کی بڑی وجہ روسی فوج کی حالیہ میدانِ جنگ میں کامیابیاں ہیں، جنہوں نے روس کا مؤقف مزید مضبوط کر دیا ہے۔ کریملن کے معاون یووری اوشاکوف کے مطابق “حالیہ ہفتوں میں روسی فوج کی فتوحات نے مذاکرات کے ماحول کو متاثر کیا۔”
روس کا کہنا ہے کہ اس نے امریکی منصوبے کو مکمل طور پر مسترد نہیں کیا بلکہ کچھ نکات مانے گئے ہیں اور کچھ ناقابلِ قبول قرار پائے ہیں۔ کریملن کے مطابق روس اب بھی سفارتی حل کا خواہش مند ہے، لیکن اگر یوکرین نے اپنے علاقوں سے دستبرداری نہ دکھائی تو ماسکو جنگ جاری رکھنے کے لیے تیار ہے۔
دوسری جانب کیف میں یوکرینی صدر ولودیمیر زیلنسکی نے اپنے خطاب میں کہا کہ “دنیا کو اب واضح طور پر محسوس ہو رہا ہے کہ امن کی ایک کھڑکی کھلی ہے، مگر اسے روس پر دباؤ کے ساتھ مضبوط کرنا ہوگا۔” زیلنسکی کا کہنا ہے کہ امن صرف اسی صورت میں ممکن ہے جب یوکرین کے مفادات کو مکمل مدنظر رکھا جائے۔
علاوہ ازیں، نیٹو نے کیف کے لیے امریکی اسلحے کے کروڑوں ڈالر مالیت کے آرڈرز کا اعلان کیا ہے، تاکہ یوکرین روس کے مقابلے میں اپنی پوزیشن مضبوط رکھ سکے۔ نیٹو چیف کا کہنا ہے کہ امن پر بات چیت خوش آئند ہے مگر یوکرین کو “طاقتور پوزیشن” میں رہنا ہوگا۔
یورپی طاقتوں نے تشویش ظاہر کی ہے کہ کہیں امریکہ اور روس ان کے بغیر کوئی ایسا سمجھوتا نہ کر لیں جو یوکرین کو مجبور کرے کہ وہ جنگ میں اپنی پوزیشن کمزور کر دے۔ اسی وجہ سے یورپی ممالک امریکہ کے ابتدائی امن منصوبے میں تبدیلیاں لانے کی کوشش کرتے رہے ہیں۔