عظمی خان کو پریس کانفرنس نہ کرنے کی شرط پر عمران خان سے ملاقات کی اجازت دی گئی: رانا ثنا اللہ کا انکشاف
وزیراعظم پاکستان کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ نے انکشاف کیا ہے کہ عظمی خان کو پریس کانفرنس نہ کرنے کی شرط پر بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات کی اجازت دی گئی، عمران خان کا حق ہے کہ وہ فیملی اور وکلا سے ملاقات کریں، لیکن سیاست کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے دعویٰ کیا کہ اطلاع تھی کہ 26 نومبر کو بڑی شورش کا پروگرام تھا، علی امین گنڈاپور نے کچھ چیزیں کرنے سے انکار کیا جس پر ان کو ہٹا کر سہیل آفریدی کو لایا گیا، احتجاج کے تانے بانے عمران خان سے ملاقاتوں سے جڑتے تھے۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ اس لنکس کو جیل رولز 265 بھی اجازت نہیں دیتا، اسی وجہ سے ملاقاتوں کو روکنا ضروری تھا، 26 نومبر کے بعد اب مشروط اجازت دی گئی جب کہ جیل رولز 265 میں درج ہے کہ ملاقاتوں میں سیاست زیر بحث نہیں آسکتی۔
سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ عمران خان کی صحت بالکل ٹھیک ہے، آج عمران خان کی بہن سے تقریبا ایک گھنٹے تک ملاقات ہوئی، بہن سے ملاقات سے قبل ان کی اپنی اہلیہ بشریٰ بی بی سے بھی ملاقات ہوئی، پھر تینوں نے ایک گھنٹہ گپ شپ لگائی۔
وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور نے مزید کہا کہ عمران خان نے ساڑھے 9 بجے بڑا بھاری اور اچھا ناشتہ کیا، ڈھائی بجے انہوں نے اپنی مرضی کا کھانا کھایا، عظمی خان کو پریس کانفرنس نہ کرنے کی شرط پر اجازت دی گئی۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ آج ملاقات کے لیے سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل نے شرط رکھی تھی کہ عظمیٰ خان عمران خان سے ملاقات کے بعد باہر آکر پریس کانفرنس نہیں کریں گی۔
واضح رہے کہ آج بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ان کی ہمشیرہ عظمیٰ خان نے جیل میں ملاقات کی، جس کے بعد انہوں نے بتایا کہ سابق وزیراعظم کی صحت بالکل ٹھیک ہے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ عمران خان کو سیل میں مکمل بند رکھا جاتا ہے، صرف کچھ دیر کے لیے باہر نکلنے کی اجازت ملتی ہے۔