شائع 01 دسمبر 2025 12:33am

مولانا فضل الرحمان نے حکومت کے خلاف تحریک چلانے کا عندیہ دے دیا

جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے حکومت کے خلاف تحریک چلانے کا عندیہ دے دیا اور کہا ہے کہ پچھلی حکومت کے خلاف تحریک چلا سکتے ہیں تو اس حکومت کے خلاف کیوں نہیں، ملک میں آئین کو کھلونا بنادیا گیا۔

مردان میں تقریب سے خطاب میں سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھاکہ ٹرمپ کے ہاتھوں سے فلسطینیوں کا خون ٹپک رہا ہے اور شہباز شریف، ٹرمپ کو امن کا نوبل دلوانے کی بات کر رہے ہیں۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پاکستان، افغانستان کو اپنے رویوں پر نظرثانی کرنا ہوگی، مسلح گروہ جنگ چھوڑ دیں، جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں۔

سربراہ جے یو آئی کا مزید کہنا تھاکہ ملک کی معیشت تباہ ہو چکی، پاکستان وہ نہیں جس کی عوام نے امیدیں لگائی تھیں، قوم نے اسلامی نظام اور دینی آزادی کے لیے پاکستان حاصل کیا تھا، ہم ایسا ملک چاہتے تھے جہاں امن ہو اور لوگ آزادانہ سانس لے سکیں، حکومت عوام کو ان کے حقوق دے۔

حکومت پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ طاقتور لوگوں کے مفادات کے لیے ترامیم کرتی ہے، ملک میں آئین کو کھلونا بنا دیا گیا ہے اور عوامی خواہشات کے بجائے بڑے لوگوں کی مرضی چل رہی ہے، 27ویں ترمیم کے لیے ارکان خریدے گئے، جعلی اکثریت سے 27ویں ترمیم منظور کی گئی، سی پیک آج بھی بند ہے، آج جو ترمیم پاس ہوئی ہے اس میں کیا قانون پاس ہوا ہے اور کیوں پاس ہوئی ہے؟ کیونکہ کہ ان کی اکثریت جعلی تھی، لوگوں کوخرید کر اکثریت بنائی گئی۔

مولانا فضل الرحمان کا مزید کہنا تھا کہ اگر تم پالیسی کو تسلسل دو گے تو ہماری تم سے جنگ ہے، اگر ہم پچھلی حکومت کے خلاف تحریک چلا سکتے ہیں تو اس حکومت کے خلاف بھی تحریک چلا سکتے ہیں۔

سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ کہا جاتا تھاکہ بانی پی ٹی آئی مغربی ایجنڈے پرکام کررہے تھے لیکن  مغرب کے اصل ایجنڈے پر موجودہ حکومت عملدرآمد کر رہی ہے، ہماری افغان پالیسی مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے، 78 سال میں ہم افغانستان کو اپنا دوست نہیں بنا سکے۔

Read Comments