اڈیالہ جیل کی بیرونی سیکیورٹی ہائی الرٹ، 12 تھانوں کے ایس ایچ اوز اور بھاری نفری تعینات
راولپنڈی کی اڈیالہ جیل کی بیرونی سیکیورٹی کو ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے۔ جیل کے اطراف خصوصی سیکیورٹی پلان نافذ کیا گیا ہے جس کے تحت راستوں پر پانچ پکٹس پر پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی ہے اور ڈیوٹی دو شفٹوں میں بارہ بارہ گھنٹے کی تقسیم کر دی گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق سیکیورٹی پلان کے تحت اڈیالہ جیل کے اطراف 12 تھانوں کے ایس ایچ اوز اور خواتین پولیس اہلکار بھی تعینات کی گئی ہیں۔
سیکورٹی اہلکار ربرڈ بلٹس، ٹیئرگیس اور اینٹی رائٹ سامان سے لیس ہوں گے تاکہ کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹا جا سکے۔
ٹریفک پولیس کے دس افسران اور اہلکار بھی مقرر کیے گئے ہیں اور لفٹربھی موجود رہیں گے تاکہ جیل کے اطراف ٹریفک کا مناسب انتظام ہو۔ اڈیالہ گارڈ کی نفری کچہری ڈیوٹی کے بعد اسٹینڈ بائی پر موجود رہے گی۔
سیکورٹی ڈیوٹی کی براہ راست نگرانی ایس پی صدر انعم شیر کریں گی جبکہ مجموعی طور پر 23 انسپکٹرز اور سات سو سے زائد سپاہی و افسران ڈیوٹی پر تعینات کیے گئے ہیں۔
واضح رہے کہ اڈیالہ جیل میں عمران خان کی موت کی افواہیں سامنے آنے کے بعد پی ٹی آئی کارکنان کا وقفے وقفے سے دھرنا جاری ہے۔ دھرنے میں صوبہ خیبرپختونواہ کے وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی، علیمہ خان بھی موجود تھیں جنہوں نے آج دھرنا ختم کرنے کا اعلان کر کے اسلام آباد ہائی کورٹ جانے کا فیصلہ کیا تھا، تاہم وہاں ان کی شنوائی نہ ہوسکی۔
اس صورتحال وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ کا ایکس پر بیان سامنے آیا جس میں انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) ملک دشمن بیانیے اور غلط ترجیحات ترک کر کے ریاست اور عوام کے مفاد کو مقدم رکھے، اب وقت آگیا ہے کہ تحریکِ انصاف ملک دشمن بیانیہ ترک کردے۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر جاری اپنے بیان میں وفاقی وزیر عطاء اللہ تارڑ نے پی ٹی آئی کی سیاسی حکمتِ عملی اور رویے پر شدید تنقید کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریکِ انصاف، بشمول خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ سہیل آفریدی نے ایسا سیاسی طرزِ عمل اپنایا ہے جس میں صوبے کے عوام کو گورننس دینا پسِ پشت چلا گیا ہے اور پوری توجہ ایک ایسے غیر قانونی مطالبے پر مرکوز ہے کہ کرپشن کے کیس میں اڈیالہ جیل میں سزا کاٹنے والے بانی سے ہی سیاسی رہنمائی لی جائے، جو جیل قوانین کے خلاف ہے۔
عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف ایک اہم صوبہ ہونے کے باوجود صوبائی حکومت کی ترجیحات امن، ترقی اور عوامی ریلیف کے بجائے اسی غیر قانونی بیانیے کے گرد گھومتی رہیں۔
انہوں نے کہا کہ مبینہ طور پر پی ٹی آئی کی ایک خاتون سیاستدان نے منفی حکمتِ عملی کے تحت افغانستان سے چلنے والے پاکستان دشمن اکاؤنٹس اور بھارتی میڈیا پر خان صاحب سے متعلق ایک گھٹیا مہم چلائی، جس کا مقصد عالمی سطح پر پاکستان کی بدنامی کرنا تھا۔
وفاقی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ یہ طرزِ عمل کھلی پاکستان دشمنی ہے کیونکہ اس سے ملک کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی، اب وقت آگیا ہے کہ تحریکِ انصاف ملک دشمن بیانیہ ترک کر کے ریاست اور عوام کے مفاد کو اولین ترجیح دے۔