ہانگ کانگ کے رہائشی کمپلیکس میں آگ کے پھیلنے کی وجوہات کیا تھیں؟
ہانگ کانگ کے رہائشی کمپلیکس میں لگنے والی گزشتہ 30 سالوں کی سب سے بڑی آگ نے شہر میں اب بھی وسیع پیمانے پر استعمال ہونے والے بانس کے ڈھانچوں کے خطرات کو اجاگر کر دیا ہے۔ حکام کے مطابق بانس کے تعمیراتی فریم کی جالیوں اور ترپال نے آگ کے پھیلاؤ میں اہم کردار ادا کیا اور اب تحقیقات بھی شروع کر دی گئی ہیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق یہ آگ گزشتہ تین دہائیوں میں سب سے زیادہ ہلاکت خیز ثابت ہوئی، جس میں کم از کم 55 افراد جان سے گئے جبکہ قریب 300 افراد لاپتہ ہیں۔
حکام کے مطابق عمارت کی بیرونی دیواروں پر نصب سبز جالی، پلاسٹک شیٹس، ترپال اور دیگر حفاظتی مواد آگ سے بچاؤ کے بنیادی معیارات پر پورا نہیں اترتا تھا، جس کے باعث شعلے بانس کی مچان (تعمیراتی ڈھانچے) تک تیزی سے پھیل گئے اور آگ نے پورے ڈھانچے کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔
ہانگ کانگ میں بانس دہائیوں سے مچان سازی کا بنیادی حصہ رہا ہے۔ یہ سستا، لچکدار اور آسانی سے دستیاب ہے۔ اگرچہ چین کے بیشتر حصوں میں اسے لوہے سے بنے سہاروں والے تعمیراتی ڈھانچے سے تبدیل کیا جا چکا ہے، لیکن ہانگ کانگ میں اب بھی 2,500 سے زیادہ بانس کے تعمیراتی ڈھانچے پر کام کرنے والے ماہرین رجسٹرڈ ہیں، جبکہ دھاتی ڈھانچوں پر کام کرنے والے کارکنوں کی تعداد اس سے تقریباً تین گنا زیادہ ہے۔
ہانگ کانگ: رہائشی عمارتوں میں لگی آگ تاحال بے قابو، 55 ہلاکتیں، 300 افراد لاپتا
آگ کے بعد انسداد بدعنوانی کمیشن نے تحقیقات شروع کر دی ہیں جبکہ پولیس نے عمارت کی مرمت کرنے والی کمپنی کے دو ڈائریکٹرز اور ایک مشیر کو گرفتار کر لیا ہے۔
ان پر الزام ہے کہ انہوں نے تعمیر میں ایسے مواد کا استعمال کیا جو حفاظتی معیارات پر پورا نہیں اترتا تھا۔ متعلقہ کمپنی نے اس حوالے سے کوئی جواب نہیں دیا۔ حکومت نے کہا ہے کہ دیگر منصوبوں میں استعمال ہونے والی مچان کی جالیوں اور شیٹس کی بھی جانچ کی جائے گی۔
مارچ میں حکومت پہلے ہی اعلان کر چکی تھی کہ نئے سرکاری منصوبوں میں 50 فیصد تک لوہے یا کسی اور دھات سے بنے سہاروں والے تعمیراتی ڈھانچے کا استعمال لازمی ہو گا، تاہم اس وقت ترجیح مزدوروں کی حفاظت تھی، آگ کے خطرات نہیں۔
تعمیراتی شعبے سے وابستہ ماہرین کا کہنا ہے کہ بانس کا مچان اپنی جگہ لیکن اصل مسئلہ ناقص انتظام اور ملبے کے جمع ہونے سے پیدا ہوتا ہے، جو آگ بھڑکنے کا سبب بنتا ہے۔
گزشتہ چند مہینوں میں شہر میں بانس کے کھڑے کیے ہوئے فریم یا ڈھانچے سے آگ کے کئی واقعات سامنے آ چکے ہیں، جس کے بعد اس روایت پر دوبارہ غور کرنے کی ضرورت واضح ہو گئی ہے۔