شائع 27 نومبر 2025 03:47pm

بھارت نے شیخ حسینہ کی حوالگی کی درخواست موصول ہونے کی تصدیق کردی

بھارت نے کہا ہے کہ اسے بنگلا دیش کی جانب سے سابق وزیراعظم شیخ حسینہ کی حوالگی (ایکسٹرڈیشن) کی درخواست موصول ہوگئی ہے، جس پر بھارت میں قانونی طور پر غور جاری ہے۔ یہ درخواست حسینہ کو انسانیت کے خلاف جرائم کے مقدمے میں سزائے موت سنائے جانے کے بعد بھیجی گئی تھی۔

بھارتی میڈیا کے مطابق بھارت کی وزارتِ خارجہ نے بدھ کے روز تصدیق کی کہ بنگلا دیش نے سابق وزیراعظم شیخ حسینہ کی ملک بدری کی درخواست بھیجی ہے، اور اس درخواست پر بھارت کے اندرونی اور عدالتی قانونی عمل کے مطابق غور کیا جا رہا ہے۔

وزارتِ خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے ہفتہ وار بریفنگ میں بتایا’ہاں، ہمیں درخواست مل گئی ہے، اور یہ درخواست ہمارے عدالتی اور اندرونی قانونی طریقۂ کار کے تحت جانچی جا رہی ہے۔ بھارت بنگلا دیش کے عوام کے بہترین مفاد، امن، جمہوریت اور استحکام کے لیے اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔‘

بنگلا دیش نے یہ درخواست پہلی بار دسمبر میں بھیجی تھی اور دوبارہ اس ماہ بھی، جب بنگلا دیش کی انٹرنیشنل کرائمز ٹربیونل نے جولائی 2024 کے مظاہروں کے دوران مبینہ جرائمِ انسانیت کے الزامات پر شیخ حسینہ کو سزائے موت سنائی۔

اسی مقدمے میں حسینہ کے دو قریبی ساتھیوں کو بھی سزا سنائی گئی، سابق وزیرِ داخلہ اسد الزمان خان کمال کو سزائے موت، جبکہ سابق آئی جی چوہدری عبداللہ المامون کو، جو ریاست کے گواہ بن گئے تھے، پانچ سال قید کی سزا دی گئی۔

سابق وزیراعظم شیخ حسینہ کا ردعمل

سابق وزیراعظم شیخ حسینہ نے فیصلے کو “بدنیتی پر مبنی” قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ ٹربیونل غیر منتخب عبوری حکومت کے زیرِ اثر کام کر رہا ہے۔

انہوں نے بیان میں کہا ’عدالت کا مقصد انصاف نہیں بلکہ مجھے راستے سے ہٹانا اور عوامی لیگ کو کمزور کرنا ہے۔ بنگلا دیشی عوام اب ایسے ہتھکنڈوں سے بے وقوف نہیں بنیں گے۔‘

شیخ حسینہ کو مزید مقدمات میں 21 سال قید کی سزا سنا دی گئی

انہوں نے یہ بھی کہا کہ ٹربیونل کا مقصد جولائی اور اگست 2025 کے واقعات کی حقیقت جانچنا نہیں بلکہ ’عبوری حکومت کی ناکامیوں سے توجہ ہٹانا‘ ہے۔

ڈھاکا کا موقف

بدھ کے روز بنگلا دیش نے کہا کہ بھارت نے اس سے قبل بھیجی گئی درخواست پر کوئی جواب نہیں دیا، تاہم موجودہ حالات کے باعث انہیں اب جواب کی امید ہے۔

شیخ حسینہ کے خلاف 5 سنگین الزامات کیا ہیں؟

خارجہ امور کے مشیر توحد حسین نے کہا ’ہم توقع نہیں رکھتے کہ بھارت ایک ہفتے میں جواب دے دے گا، مگر ہمیں امید ہے کہ جواب ضرور ملے گا۔‘

قانونی امور کے مشیر آصف نذرول نے بھی کہا کہ عبوری حکومت “مفرور مجرموں” کو واپس لانے کے لیے انٹرنیشنل کریمنل کورٹ سے رجوع کرنے پر غور کر رہی ہے۔


Read Comments