شائع 27 نومبر 2025 12:59pm

بھارتی بیٹرز اسپنرز کے خلاف اچانک ناکام کیوں ہونے لگے؟

جنوبی افریقا کے ہاتھوں حالیہ ٹیسٹ سیریز میں شکست کے بعد بھارتی ٹیم شدید دباؤ کا شکار ہے۔ جنوبی افریقہ نے 25 سال بعد بھارتی سرزمین پر ٹیسٹ سیریز جیت کر شائقینِ کرکٹ کو حیران کیا۔ ہیڈ کوچ گوتم گمبھیر پر بھی تنقید جاری ہے یہاں تک کہ اُن سے استعفے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔

بھارتی ٹیم جن کا کرکٹ کے تینوں فارمیٹس میں بیٹنگ یونٹ سب سے مضبوط سمجھا جاتا ہے جنوبی افریقا کے خلاف گوہاٹی ٹیسٹ میں بے بس دکھائی دیا۔

اس حوالے سے بھارت کے سابق اسپنر روی چندرن اشون نے ایک پروگرام میں واضح کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی بیٹرز کی اسپن کے خلاف کمزوری کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ ملک میں فرسٹ کلاس کرکٹ کی وکٹ تیار کرنے کا کنٹرول نیوٹرل کیوریٹرز کے پاس ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ اس اقدام نے بھارتی ٹیم کو بیرون ملک بہتر کارکردگی دکھانے اور فاسٹ بولرز کے خلاف مضبوطی سے کھیلنے میں مدد دی، لیکن اس سے اسپن کے خلاف بیٹنگ کی مہارت متاثر ہوئی۔

سابق بھارتی اسپنر کا کہنا تھا کہ آج کے دور میں ہم شاید دنیا کی سب سے کمزور اسپن بیٹنگ ٹیم ہیں۔ یہ اچانک کیسے ہوا؟ اس کی وجہ یہ ہے کہ ہمارے فرسٹ کلاس کرکٹ کے ہر مقام پر نیوٹرل کیوریٹرز مقرر ہیں۔ ان کا مقصد خراب وکٹ بنانے سے روکنا تھا، لیکن اس کے ساتھ ہی یہ بھارت کی اسپن بیٹنگ مہارت کو کمزور کرنے کا باعث بھی بنا۔ ارادہ اچھا تھا، اسی لیے ہم بیرون ملک بہتر کھیل پاتے ہیں، لیکن گھریلو حالات میں اسپن کا سامنا کرنا ضروری ہے۔

روی چندرن اشون کا مزید کہنا تھا کہ اگر جنوبی افریقہ ایک سیشن میں 80 رنز بنا سکتا ہے اور آخری اننگز کے لیے 500 سے زائد رنز کا ہدف دیتا ہے، تو اس کا مطلب ہے کہ انہوں نے بھارت کو اٹریشنل ٹیسٹ کرکٹ میں زیر کردیا، ایسی کرکٹ جو بھارت میں کھیلنا ضروری ہے۔ نیوزی لینڈ نے تو کم از کم دباؤ بنانے کی کوشش کی تھی، لیکن جنوبی افریقہ نے ایسا نہیں کیا۔

واضح رہے کہ بھارت کو 26 نومبر کو گوہاٹی میں 408 رنز سے شکست کا سامنا کرنا پڑا، جس کے نتیجے میں سریز بھی وائٹ واش ہو گئی۔ دونوں میچوں کے دوران جنوبی افریقہ کے اسپنرز، خاص طور پر سائمن ہارمر نے میزبان ٹیم کے خلاف بھرپور کامیابی حاصل کی۔ ہارمر نے 17 وکٹیں حاصل کیں، جبکہ کیشو مہاراج نے چھ وکٹیں لیں، اور بھارتی بلے باز کولکتہ اور گوہاٹی دونوں میچوں میں مشکلات کا شکا نظر آئے۔

Read Comments