وائٹ ہاؤس کے قریب امریکی فوجیوں پر فائرنگ کرنے والا افغان شہری کون؟
واشنگٹن میں وائٹ ہاؤس کے قریب بدھ کو نیشنل گارڈ کے دو اہلکاروں پر فائرنگ کے واقعے میں 29 سالہ افغان شہری رحمان اللہ لکنوال کو مشتبہ حملہ آور کے طور پر شناخت کیا گیا ہے۔ امریکی میڈیا کے مطابق دونوں زخمی اہلکار اسپتال میں انتہائی تشویشناک حالت میں داخل ہیں۔
فیڈرل بیورو آف انویسٹیگیشن ( ایف بی آئی) کے مطابق کے ڈائریکٹر کاش پٹیل اور واشنگٹن کی میئر میوریل باؤزر نے اس واقعے کو ٹارگٹڈ شوٹنگ قرار دیا، جب کہ میٹروپولیٹن پولیس کے ایگزیکٹو اسسٹنٹ چیف جیفری کیرول نے بتایا کہ حملہ اچانک اور دانستہ تھا، اور حملہ آور نے گھات لگا کر نیشنل گارڈ اہلکاروں پر فائرنگ کی۔
نیویارک پوسٹ کے مطابق افغان شہری دوپہر تقریباً 2 بج کر 15 منٹ پر فیرگٹ ویسٹ میٹرو اسٹیشن کے قریب چھپا بیٹھا تھا۔ اس نے سب سے پہلے ایک خاتون اہلکار کو نشانہ بنایا اور گولی پہلے اس کے سینے میں اور بعد میں سر میں ماری۔ اس کے بعد اس نے دوسرے گارڈ پر فائر کرنے کی کوشش کی، مگر قریب ہی موجود ایک تیسرے فوجی نے فوری کارروائی کرتے ہوئے اسے قابو کر لیا۔
ویسٹ ورجینیا کے گورنر پیٹرک موریسی نے ابتدا میں سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر دونوں اہلکاروں کے ہلاک ہونے کی اطلاع دی تھی، لیکن بعد میں ایک نئی پوسٹ میں انہوں نے ’’متضاد اطلاعات‘‘ کا حوالہ دیتے ہوئے اسے واپس لے لیا۔ دونوں زخمی اہلکار بدستور اسپتال میں زیرِعلاج ہیں اور حکام نے ان کے نام خاندانوں کو اطلاع دینے تک ظاہر نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
افغان شہری کون تھا؟
افغان شہری رحمان اللہ لکنوال کی شناخت سے متعلق چند تفصیلات سامنے آئیں۔ وہ ستمبر 2021 میں آپریشن الائز ویلکم کے تحت امریکا پہنچا تھا۔ یہ وہ پروگرام تھا جس میں امریکی انخلا کے بعد افغان شہریوں کی پناہ کی درخواستوں کو تیز رفتاری سے نمٹایا گیا۔
امریکی نیوز چینل این بی سی نے لکنوال کے ایک قریبی رشتہ دار کے حوالے سے بتایا کہ مشتبہ شخص نے افغان فوج میں 10 سال خدمات انجام دیں اور قندھار میں امریکی اسپیشل فورسز کے ساتھ بھی کام کیا۔ بعد ازاں وہ واشنگٹن اسٹیٹ میں آباد ہو گیا۔ وہ شادی شدہ ہے اور اس کے پانچ بچے ہیں، مگر اہلِ خانہ کا کہنا ہے کہ ان کا اس سے کئی ماہ سے کوئی رابطہ نہیں تھا اور انہیں حملے کی کوئی وجہ سمجھ نہیں آ رہی۔
رشتہ دار نے بتایا کہ ان کی اپنی فیملی طالبان کے نشانے پر تھی، اور یہ یقین کرنا مشکل ہے کہ لکنوال ایسا کچھ کر سکتا ہے، ساتھ ہی وہ جذباتی انداز میں یہ بھی کہتے پائے گئے کہ انہیں سمجھنے میں مدد چاہیے کہ یہ واقعہ کیوں پیش آیا۔
واقعے کے سیاسی اثرات بھی سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں۔ فائرنگ کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بائیڈن دور میں امریکا آنے والے افغان شہریوں کے مکمل جائزے کا مطالبہ کیا ہے۔
ٹرمپ کی جانب سے اس حملے کو شیطانی، نفرت پر مبنی اور دہشت گردی کا عمل قرار دیا اور کہا کہ اب ضروری ہے کہ افغانستان سے امریکا داخل ہونے والے ہر فرد کی دوبارہ اور مکمل جانچ کی جائے۔