وائٹ ہاؤس فائرنگ: امریکا نے افغان مہاجرین کی امیگریشن معطل کر دی
امریکا کی شہریت اور امیگریشن سروسز (یو ایس سی آئی ایس) نے جمعرات کو اعلان کیا ہے کہ تمام افغان شہریوں کی امیگریشن درخواستیں فوری طور پر معطل کی جا رہی ہیں۔ یہ فیصلہ ایک افغان شہری کے واشنگٹن ڈی سی میں وائٹ ہاؤس کے قریب نیشنل گارڈز پر حملے کے بعد سامنے آیا ہے۔
امریکی امیگریشن سروس نے اپنے بیان میں کہا کہ ”فی الفور تمام افغان شہریوں کی امیگریشن درخواستوں کی پراسیسنگ بند کر دی گئی ہے اور سیکیورٹی اور ویٹنگ پروٹوکولز کے دوبارہ جائزے تک یہ تعلیق برقرار رہے گی۔“
ادارے نے مزید کہا کہ ”ہمارے ملک اور امریکی عوام کی حفاظت ہماری اولین ترجیح اور مشن ہے۔“
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حال ہی میں افغان مہاجرین کے افغانستان سے اخراج کے عمل کو سخت کرنے اور 2021 میں طالبان کے اقتدار کے بعد امریکا آنے والے افغان مہاجرین پر نگرانی سخت کرنے کا عندیہ دیا تھا۔
صدر ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس کے قریب دو نیشنل گارڈ اہلکاروں پر حملے کی شدید مذمت کی اور اسے ”وحشیانہ حملہ“ اور ”دہشت گردی“ قرار دیا۔ اس واقعے کے بعد ٹرمپ نے پینٹاگون کو واشنگٹن ڈی سی میں 500 اضافی فوجی تعینات کرنے کی ہدایت دی تاکہ دارالحکومت میں سیکیورٹی کو مزید سخت کیا جا سکے۔
حملے کے شکار اہلکار ویسٹ ورجینیا نیشنل گارڈ کے رکن تھے، جنہیں وائٹ ہاؤس سے چند بلاکس کے فاصلے پر گھات لگا کر نشانہ بنایا گیا۔ واقعے کے وقت صدر ٹرمپ فلوریڈا کے اپنے مار- اے-لاگو کلب میں تھینکس گیونگ منانے کے لیے موجود تھے۔
صدر ٹرمپ نے ویڈیو پیغام میں کہا، ”تھینکس گیونگ کے دن سے ایک دن قبل، دو نیشنل گارڈ اہلکاروں پر وائٹ ہاؤس سے چند قدم فاصلے پر قاتلانہ حملہ کیا گیا۔ یہ وحشیانہ حملہ، نفرت اور دہشت کا عمل تھا، یہ ہمارے پورے ملک اور انسانیت کے خلاف جرم ہے۔“
امریکی حکام نے حملہ آور کی شناخت 29 سالہ افغان شہری رحمان اللہ لکنوال کے طور پر کی، جو 2021 میں امریکا آیا تھا۔ پولیس نے فائرنگ کے تبادلے میں اسے بھی زخمی کیا اور اب وہ سخت سیکیورٹی کے تحت ہسپتال میں زیر علاج ہے۔ تفتیشی حکام کے مطابق لکنوال نے یہ حملہ اکیلے انجام دیا۔
لکنوال امریکا میں 2021 میں آپریشن اَلائز ویلکم کے تحت آیا، جس کے تحت افغان شہریوں کی پناہ کی درخواستیں تیز رفتاری سے نمٹائی گئی تھیں۔