شائع 27 نومبر 2025 11:25am

یوکرین کے لیے امریکی امن منصوبہ روسی دستاویز سے تیار کیا گیا: خبر ایجنسی

یوکرین جنگ کے ممکنہ حل سے متعلق امریکی حمایت یافتہ 28 نکاتی امن منصوبہ ایک نئے تنازعے کی زد میں آگیا ہے۔

برطانوی خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’ کے مطابق تین باخبر ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ گزشتہ ہفتے منظرعام پر آنے والا 28 نکاتی یوکرین امن منصوبہ دراصل اکتوبر میں ٹرمپ انتظامیہ کو دی گئی روسی تحریر سے اخذ کیا گیا تھا۔

رپورٹ کے مطابق روس نے یہ غیر رسمی سفارتی دستاویز اکتوبر کے وسط میں اعلیٰ امریکی حکام کو فراہم کی تھی۔ یہ اس وقت ہوا جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی کی واشنگٹن میں ملاقات ہوئی تھی۔

روسی دستاویز میں جنگ ختم کرنے کے لیے ماسکو کی شرائط شامل تھیں، جن میں وہ نکات بھی تھے جنہیں یوکرین پہلے ہی مسترد کر چکا تھا، جس میں مشرقی یوکرین کا ایک بڑا حصہ روس کے حوالے کرنا شامل تھا۔

تام امریکی محکمہ خارجہ اور واشنگٹن میں روسی و یوکرینی سفارت خانوں نے اس معاملے پر کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کیا۔

اس کے علاوہ وائٹ ہاؤس نے بھی اس دستاویز پر کوئی براہِ راست ردعمل نہیں دیا، لیکن ٹرمپ کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ، ’’اس امن منصوبے کو حتمی شکل دینے کی امید میں میں نے اپنے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف کو ماسکو میں صدر پیوٹن سے ملاقات کی ہدایت دی ہے، اور اسی وقت سیکریٹری آف دی آرمی ڈین ڈرسکول یوکرینی حکام سے ملاقات کریں گے۔‘‘

فی الحال یہ واضح نہیں کہ ٹرمپ انتظامیہ نے اپنی امن تجاویز کی تشکیل کے لیے روسی دستاویز پر کس طرح اور کیوں انحصار کیا۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق چند اعلیٰ امریکی حکام، جن میں وزیر خارجہ مارکو روبیو بھی شامل تھے، سمجھتے تھے کہ روس کی پیش کردہ شرائط کو یوکرین فوری طور پر رد کردے گا۔

رائٹرز کے مطابق ایک ذرائع نے بتایا کہ نان پیپر جمع کرائے جانے کے بعد روبیو نے روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف کے ساتھ ایک کال میں اس دستاویز پر گفتگو کی۔

رواں ہفتے جنیوا میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے روبیو نے اعتراف کیا کہ وہ متعدد تحریری نان پیپرز وصول کر چکے ہیں، مگر انہوں نے اس کی تفصیل بیان نہیں کی۔

گزشتہ ہفتے جب یہ امن منصوبہ پہلی بار امریکی نیوز ویب سائٹ ایکزیوز نے رپورٹ کیا، تو امریکی حکام اور قانون سازوں میں شکوک مزید بڑھ گئے، کیونکہ اُن کے مطابق منصوبے میں زیادہ تر روسی مطالبات شامل ہیں اور یہ حقیقی امن منصوبہ نہیں لگتا۔

امریکا نے اس کے باوجود یوکرین پر دباؤ بڑھایا اور خبردار کیا ہے کہ اگر یوکرین منصوبے پر دستخط نہ کرے تو اس کی فوجی امداد محدود کی جا سکتی ہے۔

رپورٹ کے مطابق منصوبے کا کچھ حصہ گزشتہ ماہ امریکی شہر میامی میں ہونے والی ملاقات میں تیار کیا گیا تھا، جس میں ٹرمپ کے داماد جیرڈ کشنر، خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف اور روس کے خودمختار ویلتھ فنڈ کے سربراہ کریل دمترییف شریک تھے۔ اس ملاقات کی تفصیلات میں سے بہت کم باتیں امریکی محکمہ خارجہ اور وائٹ ہاؤس کے اندرونی حلقوں کو بتائی گئیں۔

Read Comments