افغان شہری کی وائٹ ہاؤس کے قریب فائرنگ، دو امریکی فوجی شدید زخمی
امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں صدارتی رہائش گاہ وائٹ ہاؤس کے بالکل قریب فائرنگ کا واقعہ پیش آیا ہے، جس کے نتیجے میں ویسٹ ورجینیا نیشنل گارڈ کے دو اہلکار شدید زخمی ہوگئے، جبکہ پولیس نے حملہ آور کو بھی گولی مار کر زخمی حالت میں گرفتار کر لیا۔
پولیس کے مطابق حملہ آور کی شناخت ایک 29 سالہ افغان شہری رحمان اللہ لکنوال کے نام سے ہوئی ہے، جو مبینہ طور پر تنہا کارروائی کر رہا تھا۔ فائرنگ کے بعد فوری طور پر وائٹ ہاؤس کو سیل کر دیا گیا اور سیکیورٹی انتہائی سخت کر دی گئی۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ “حملہ آور شدید زخمی حالت میں ہے، اسے اس کے جرم کی پوری سزا دی جائے گی۔”
وینزویلا صدر کی کون سی پیشکش ٹرمپ کو حملے سے روک سکتی ہے؟
انہوں نے مزید کہا کہ “میں اور میرا عملہ اپنی عظیم افواج کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔ خدا نیشنل گارڈز، افواج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو محفوظ رکھے۔”
مبینہ افغان حملہ آور 2021 میں “آپریشن اَلائز ویلکم” کے تحت امریکا آیا تھا۔ یہ بائیڈن دور کا ایک پروگرام تھا جس کے ذریعے اُن ہزاروں افغان شہریوں کو امریکا میں آباد کیا گیا جنہوں نے افغانستان جنگ کے دوران امریکی فورسز کی مدد کی تھی اور طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد انہیں انتقامی کارروائیوں کے خدشات کا سامنا تھا۔
رحمان اللہ کی امریکا آمد کی پراسیسنگ 8 ستمبر 2021 کو واشنگٹن ڈیلس انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر مکمل ہوئی۔
سرکاری ریکارڈ کے مطابق رحمان اللہ نے دسمبر 2024 میں امریکا میں پناہ (Asylum) کے لیے درخواست دی تھی، جسے 23 اپریل 2025 کو منظور کر لیا گیا، یعنی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے عہدہ سنبھالنے کے تین ماہ بعد۔ حکام نے مزید بتایا کہ لکنوال کا کوئی مجرمانہ ریکارڈ نہیں ہے۔
فائرنگ کے بعد امریکی وزیرِ جنگ پیٹ ہیگستھ نے اعلان کیا کہ صدر ٹرمپ کی ہدایت پر واشنگٹن میں مزید 500 فوجی تعینات کیے جا رہے ہیں تاکہ ممکنہ خطرات سے نمٹا جا سکے اور سیکیورٹی مضبوط بنائی جائے۔
بعد ازاں سیکیورٹی حکام نے پریس بریفنگ میں بتایا کہ زخمی دونوں نیشنل گارڈز کی حالت تشویشناک ہے۔
نیو دہلی دھماکے کے بعد گرفتاریوں اور ریاستی دباؤ میں کشمیری شہری کی خود سوزی
ایف بی آئی کے ڈائریکٹر کش پٹیل نے کہا کہ “یہ ایک قومی سلامتی کا سنگین مسئلہ ہے۔ وائٹ ہاؤس کے باہر دو نیشنل گارڈز کو گولیاں ماری گئیں، ہم ہر پہلو سے تحقیقات کر رہے ہیں۔”