شائع 26 نومبر 2025 12:01pm

چین سے جنگ کا خوف: تائیوان کے دفاعی بجٹ میں اربوں ڈالر کا اضافہ

تائیوان نے چین کے بڑھتے ہوئے عسکری دباؤ کے پیش نظر اپنے دفاعی اخراجات میں 40 ارب ڈالر کا اضافے کا اعلان کردیا، صدر لائے چنگ کا کہنا ہے کہ قومی سلامتی پر سمجھوتے کی کوئی گنجائش نہیں، جبکہ امریکا نے اس قدم کو تائیوان اسٹریٹ میں امن و استحکام کیلئے اہم قرار دیا ہے۔

برطانوی اخبار رائٹرز کے مطابق تائیوان کے صدر لائے چنگ نے بدھ کے روز اعلان کیا ہے کہ ان کا ملک 40 ارب ڈالر کا اضافی دفاعی بجٹ منظور کرے گا تاکہ چین کے بڑھتے ہوئے خطرات کے مقابلے میں اپنی دفاعی صلاحیتوں کو مضبوط بنایا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ چین، جو خود کو تائیوان کا مالک سمجھتا ہے، پچھلے پانچ برسوں کے دوران جزیرے پر اپنے فوجی اور سیاسی دباؤ میں اضافہ کرتا آیا ہے، جسے تائیوان سختی سے مسترد کرتا ہے۔

امریکا کی جانب سے بھی تائیوان پر دفاعی اخراجات بڑھانے کے مطالبات ہو رہے ہیں۔ صدر لائے چنگ نے اگست میں کہا تھا کہ وہ 2030 تک دفاعی بجٹ کو مجموعی قومی پیداوار کے 5 فیصد تک لے جانا چاہتے ہیں۔

صدر لائے چنگ نے 1.25 ٹریلین تائیوانی ڈالر (تقریباً 39.89 ارب امریکی ڈالر) کے پیکج کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ تاریخ نے ثابت کیا ہے کہ جارحیت کے سامنے جھکنے سے صرف ’’غلامی‘‘ نصیب ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا، ’’قومی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا۔ ہماری خودمختاری، آزادی اور جمہوریت ہمارے ملک کی بنیاد ہیں۔‘‘

انہوں نے کہا کہ یہ اقدام اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ تائیوان اپنی حفاظت کیلئے پرعزم ہے۔ ان کے مطابق، ’’یہ لڑائی ایک جمہوری تائیوان کے دفاع اور چین کا حصہ بننے کے دباؤ کو مسترد کرنے کی ہے۔‘‘

صدر لائے چنگ نے زور دیا کہ یہ محض نظریاتی جنگ یا اتحاد و آزادی کا مسئلہ نہیں، بلکہ بقا کا سوال ہے۔ اس سے پہلے صدر لائی اضافی دفاعی اخراجات کا عندیہ دے چکے تھے لیکن تفصیلات سامنے نہیں آئی تھیں۔

چین سے جنگ کا خطرہ، تائیوان کے عوام میں حفاظتی کتابچوں کی تقسیم شروع

تائیوان میں تعینات امریکا کے ڈی فیکٹو سفیر ریمونڈ گرین نے کہا کہ واشنگٹن تائیوان کی ’’اہم غیر متناسب دفاعی صلاحیتوں‘‘ کے حصول کی حمایت کرتا ہے۔ ان کے مطابق آج کا اعلان تائیوان اسٹریٹ میں امن برقرار رکھنے کیلئے اہم قدم ہے۔

تائیوان اپنی فوج کو جدید بنانے اور’اسیمٹرک وارفئیر‘ حکمتِ عملی پر کام کر رہا ہے تاکہ چین کی بڑی فوج کے مقابلے میں اپنی صلاحیت کو زیادہ چوکنا اور مؤثر بنایا جا سکے۔ حکومتی اعداد و شمار کے مطابق 2026 میں دفاعی خرچ 949.5 ارب تائیوانی ڈالر (30.3 ارب امریکی ڈالر) تک پہنچ جائے گا، جو جی ڈی پی کے 3.32 فیصد کے برابر ہے اور 2009 کے بعد پہلی بار 3 فیصد سے اوپر ہوگا۔

ایک انجینئر کا دوغلاپن، جس نے تائیوان کا نیوکلئیر ہتھیاروں کا پروگرام بند کروا دیا

بیجنگ میں چین کے تائیوان امور کے دفتر کے ترجمان پینگ کنگین نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ تائیوان ‘بیرونی طاقتوں‘ کو اپنے فیصلوں پر اثر انداز ہونے دے رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’’وہ عوام کی زندگی بہتر بنانے اور معیشت کیلئے استعمال ہونے والے پیسے ہتھیاروں کی خریداری اور بیرونی طاقتوں کو خوش کرنے پر ضائع کر رہے ہیں، جو تائیوان کو تباہی کی طرف لے جائے گا۔‘‘

امریکا قانون کے تحت تائیوان کو اپنے دفاع کے لیے ضروری ہتھیار فراہم کرنے کا پابند ہے، اگرچہ دونوں کے درمیان باضابطہ سفارتی تعلقات نہیں ہیں۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے عہد سنبھالنے کے بعد اب تک تائیوان کو صرف ایک بڑا اسلحہ پیکج دیا گیا ہے، جو 330 ملین ڈالر مالیت کے لڑاکا طیاروں اور ان کے پرزہ جات پر مشتمل ہے۔

کیا چین بھی تائیوان کے خلاف جنگ چھیڑنے والا ہے؟

صدر لائے نے واشنگٹن پوسٹ میں لکھا کہ ’’امریکی انتظامیہ کی مضبوط پالیسیوں کی بدولت آج عالمی برادری زیادہ محفوظ ہے۔‘‘ انہوں نے نیوز کانفرنس میں یہ بھی کہا کہ امریکا کے ساتھ تائیوان کے تعلقات ’’چٹان کی طرح مضبوط‘‘ ہیں، اور انہیں ٹرمپ کے آئندہ سال چین کے ممکنہ دورے پر کوئی تشویش نہیں، کیونکہ امریکا اور چین کے تجارتی تعلقات بہتر ہو رہے ہیں۔

Read Comments