جعلی ڈگریاں، سیاسی دباؤ: بھارتیوں کے امریکی ویزا میں بڑے فراڈ
بھارتی نژاد امریکی سفارتکار مہوش صدیقی نے دعویٰ کیا ہے کہ ایچ بی ون ویزا پروگرام میں بڑے پیمانے پر دھوکا دہی ہو رہی ہے اور زیادہ تر بھارتی درخواستیں جعلی ڈگریوں اور جعلی دستاویزات کی بنیاد پر منظور ہوتی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ سیاسی دباؤ کے باعث ان کی ٹیم کی نشان دہی کے باوجود کارروائی نہیں کی گئی۔
انڈیا ٹو ڈے کے مطابق بھارتی نژاد امریکی سفارتکار مہوش صدیقی نے ایچ ون بی ویزا پروگرام میں مبینہ منظم اور وسیع پیمانے پر فراڈ کا انکشاف کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ امریکا میں کام کے لیے جاری کیے جانے والے بیشتر بھارتی ایچ بی ون ویزے جعلی کاغذات، جعلی ڈگریوں یا کم اہل امیدواروں پر مشتمل ہوتے ہیں۔ یہ الزامات انہوں نے ایک پوڈکاسٹ میں گفتگو کے دوران لگائے، جس میں انہوں نے واضح کیا کہ وہ ذاتی حیثیت میں بات کر رہی ہیں، بطور سفارتکار نہیں۔
مہوش صدیقی 2005 سے 2007 تک امریکی قونصل خانے چنئی میں تعینات رہیں، جو دنیا کے مصروف ترین ایچ بی ون ویزا پروسیسنگ مراکز میں سے ایک ہے۔ 2024 میں اسی مرکز میں 2 لاکھ 20 ہزار ایچ بی ون اور 1 لاکھ 40 ہزار ایچ فور ویزوں کی جانچ کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ ان کی ٹیم نے دھوکا دہی کے شواہد اعلیٰ حکام تک پہنچائے، مگر ’’سیاسی دباؤ‘‘ کے باعث کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔
ان کے مطابق “ہم نے جلد ہی فراڈ کا پتا چلا لیا۔ ہم نے سیکریٹری آف اسٹیٹ کو تفصیلی ڈِسینٹ کیبل بھیجی، مگر اوپر سے آنے والے سیاسی دباؤ کی وجہ سے ہمارے فیصلے تبدیل کر دیے گئے۔”
مہوش کا کہنا ہے کہ ان کی اینٹی فراڈ کارروائی کو ’’روگ آپریشن‘‘ کہا گیا، جبکہ سیاست دانوں کی مبینہ شمولیت کے سبب ان پر دباؤ ڈالا گیا کہ وہ اپنی تحقیق نہ بڑھائیں۔ ان کے مطابق یہ دباؤ بھارتی سیاست دانوں کو خوش کرنے کے لیے ڈالا گیا۔
مہوش صدیقی نے کہا کہ انہوں نے اپنی تعیناتی کے دوران 51 ہزار سے زائد نان امیگرنٹ ویزوں کی جانچ کی، جن میں زیادہ تر ایچ بی ون ویزے تھے۔ چنئی قونصل خانہ حیدرآباد، کرناٹک، کیرالہ اور تمل ناڈو سے آنے والی درخواستیں نمٹا رہا تھا، اور مہوش کے مطابق حیدرآباد سے آنے والے کیس ’’سب سے زیادہ تشویش ناک‘‘ تھے۔
ایران نے بھارتیوں کی ویزا فری انٹری ختم کردی
انہوں نے کہا کہ “بطور بھارتی نژاد امریکی یہ کہنا اچھا نہیں لگتا، لیکن بھارت میں فراڈ اور رشوت معمول کی بات سمجھی جاتی ہے۔”
بھارتیوں کی چوری چکاریوں سے پریشان امریکا نے بھارت کیلئے وارننگ جاری کردی
انہوں نے دعویٰ کیا کہ کئی امیدوار اس وقت انٹرویو میں شریک ہی نہیں ہوتے تھے جب انٹرویو لینے والا امریکی ہوتا، بعض انٹرویوز میں پراکسی امیدوار پیش ہوتے تھے، اور بھارتی منیجر مبینہ طور پر رشوت کے عوض ملازمتیں دیتے تھے۔
ایچ بی ون ویزا امریکی کمپنیوں کو بیرونِ ملک سے مہارت رکھنے والے کارکن بھرتی کرنے کی اجازت دیتا ہے۔ 2024 میں 70 فیصد ایچ بی ون ویزے بھارتی شہریوں کے حصے میں آئے۔** حال ہی میں ایف ون اسٹوڈنٹ ویزوں اور ایچ بی ون ویزوں پر امریکی سیاسی حلقوں، خصوصاً میگا گروہ کی جانب سے شدید تنقید دیکھنے میں آئی ہے۔