اپ ڈیٹ 26 نومبر 2025 10:41am

وینزویلا صدر کی کون سی پیشکش ٹرمپ کو حملے سے روک سکتی ہے؟

خبر رساں ایجنسی “رائٹرز” کا کہنا ہے کہ وینزویلا کے صدر نکولس مادورو امریکا کے ساتھ ممکنہ مذاکرات میں اپنا سب سے بڑا ہتھیار خام تیل پیش کر سکتے ہیں، جو اس وقت زیادہ تر چین کو فروخت کیا جا رہا ہے۔ رائٹرز نے تجزیہ کاروں کے حوالے سے کہا کہ وینزویلا کے پاس کمزور معیشت، امریکی پابندیوں اور کمزور تیل سرمایہ کاری کے باعث مذاکرات میں لچک دکھانے کے سوا کوئی بڑا راستہ نہیں بچا۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے کیریبین خطے میں فوجی موجودگی بڑھا کر واضح کیا ہے کہ وہ مادورو حکومت پر دباؤ بڑھا رہی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ امریکا نے وینزویلا کے ’کارٹیل ڈی لوس سولیس‘ کو ایک غیر ملکی دہشتگرد تنظیم قرار دے کر مادورو پر نیا دباؤ ڈال دیا ہے۔

لیکن اس کے ساتھ ہی صدر ٹرمپ نے عندیہ دیا ہے کہ وہ مادورو سے بات چیت کے لیے تیار ہیں، بشرطیکہ وینزویلا کچھ ٹھوس پیشکش کرے۔

برازیل: سابق صدر بولسونارو کو بغاوت پر 27 سال قید، کہاں رکھا جائے گا؟

مادورو کا اصل ہتھیار: تیل

تیل پیداوار کی عالمی تنظیم “اوپیک” کے رکن ملک وینزویلا کی تیل پیداوار 2025 میں صرف 11 لاکھ بیرل یومیہ پر مستحکم رہی ہے، جو 1990 کی دہائی کے مقابلے میں ایک تہائی سے بھی کم ہے۔

توانائی تجزیہ کار تھامس او’ڈونل کے مطابق: “مادورو امریکا کو زیادہ تیل بھیجنے اور امریکی کمپنیوں کو سرمایہ کاری میں حفاظت کی پیشکش کر سکتا ہے۔ مگر موجودہ صورت حال میں شاید یہ امریکا کو راضی کرنے کے لیے کافی نہ ہو۔”

وینزویلا کی وزیر پیٹرولیم ڈیلسی روڈریگیز نے الزام لگاتے ہوئے کہا کہ “امریکا ہماری تیل و گیس کی دولت مفت میں ہتھیانا چاہتا ہے۔”

امریکی ریفائنریز بھاری خام تیل پر انحصار کرتی ہیں، جبکہ امریکا میں زیادہ تر ہلکا تیل پیدا ہوتا ہے۔ اگر دونوں ممالک ڈیل پر متفق ہوئے تو مادورو چین جانے والے کارگو امریکا اور یورپ کی طرف موڑ سکتے ہیں۔

واضح رہے کہ 2019 کی امریکی پابندیوں کے بعد وینزویلا کی تیل کمپنی “پی ڈی وی ایس اے” کے زیادہ تر طویل المدتی معاہدے معطل ہو گئے تھے، جس کے باعث تیل سستے داموں اسپاٹ مارکیٹ میں فروخت کیا جا رہا ہے۔ اس کا فائدہ یہ ہے کہ اب پی ڈی وی ایس اے کسی بھی وقت کارگو کے رخ بدل سکتی ہے۔

امریکا کی جانب سے پی ڈی وی ایس اے کو نقد ادائیگیوں کی اجازت نہیں ہے، لیکن پی ڈی وی ایس اے کے پاس تیل کے بدلے ایندھن کے تبادلے (oil swaps) کا وسیع تجربہ موجود ہے۔

آسٹریلیا: بُرقعے کا مذاق اڑانے والی خاتون سیاستدان سینیٹ سے معطل

مذاکرات کا اہم حصہ: زیادہ لچک دارلائسنس

مادورو حکومت ممکنہ مذاکرات میں امریکی کمپنیوں کو دوبارہ آپریٹنگ لائسنس دینے پر بات کر سکتی ہے، جس سے نہ صرف امریکی سرمایہ کاری بڑھے گی بلکہ تیل کی برآمدات بھی دوبارہ امریکا اور یورپ پہنچ سکتی ہیں۔

تاہم عالمی توانائی کمپنیوں کا اعتماد اب بھی کمزور ہے، کیونکہ سابق رہنما ہیوگو شاویز کے دور میں غیر ملکی کمپنیوں سے اثاثے ضبط کیے گئے تھے۔

اسی لیے بڑے سرمایہ کار اب بھی وینزویلا کی تیل صنعت میں پیسہ لگانے سے ہچکچا رہے ہیں۔

ٹرمپ دور میں امریکا نے بعض کمپنیوں کو وقتی لائسنس دیے، جبکہ دوسری کمپنیوں کے لائسنس منجمد رکھے، جس سے صورت حال مزید پیچیدہ ہو گئی۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ مادورو کے پاس امریکا سے کوئی بڑی ڈیل جیتنے کا واحد راستہ تیل اور امریکی کمپنیوں کے مفادات کی مکمل ضمانت ہے۔

Read Comments