شائع 26 نومبر 2025 09:34am

برازیل: سابق صدر بولسونارو کو بغاوت پر 27 سال قید، کہاں رکھا جائے گا؟

برازیل کے سابق دائیں بازو کے صدر جائر بولسونارو کو ان کے جانشین کے خلاف بغاوت کی سازش میں 27 سال قید کی سزا پر عمل درآمد کا حکم دے دیا گیا، جس کے بعد وہ برازیل کی سیاسی تاریخ میں سزا پانے والے پہلے سابق صدر بن گئے

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق برازیل کی سپریم کورٹ نے سابق صدر جائر بولسونارو کو بغاوت کی سازش کے الزام میں 27 سال قید کی سزا شروع کرنے کا حکم دے دیا۔ یہ مقدمہ کئی ماہ سے جاری سیاسی کشمکش اور قانونی لڑائیوں کے بعد ایک اہم موڑ پر پہنچا ہے۔

سپریم کورٹ نے بولسونارو کے خلاف کیس کو منگل کو باضابطہ طور پر مکمل کرتے ہوئے ان کی سزا کو حتمی قرار دیا، جبکہ چار رکنی پینل پہلے ہی ان کی اپیل مسترد کر چکا ہے۔

جج الیگزینڈر ڈی مورائس نے حکم دیا کہ بولسونارو اپنی سزا برازیلیا میں فیڈرل پولیس سپرنٹنڈنسی میں ہی شروع کریں، جہاں وہ ہفتے سے ایک علیحدہ کیس میں ٹخنے کی پٹی میں ردوبدل کرنے پر حراست میں تھے۔

بولسونارو، جو 2019 میں صدر بنے تھے، دائیں بازو کے پاپولسٹ رجحانات اور فوجی دور کی یاد تازہ کرنے والی سیاست کے باعث ایک متنازع شخصیت رہے۔ 2022 میں صدارتی الیکشن ہارنے کے بعد وہ متعدد قانونی مسائل کا سامنا کر رہے ہیں۔

جائر بولسونارو کو نااہل بھی قرار دیا جا چکا ہے جبکہ ان کے سابق اتحادی، ڈونلڈ ٹرمپ بھی ان سے سیاسی فاصلہ اختیار کر چکے ہیں۔

برازیلی رکنِ پارلیمنٹ لنڈبرگ فاریاس نے ایک بیان میں کہا، ”آج برازیلی جمہوریت کا تاریخی دن ہے۔ پہلی بار ایک سابق صدر اور اعلیٰ فوجی افسران کو بغاوت کے الزام میں گرفتار ہوتے دیکھا جا رہا ہے۔“

بولسونارو کے وکیل سیلسو ویلارڈی نے موقف اپنایا کہ سپریم کورٹ نے کیس جلدی نمٹایا اور اپیل کے لیے مزید وقت دیا جانا چاہیے تھا۔ وکلا کا کہنا ہے کہ وہ فیصلہ چیلنج کرتے رہیں گے۔

ستمبر میں بولسونارو کو 27 سال اور تین ماہ قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ ان پر الزام تھا کہ انہوں نے 2022 کے الیکشن ہارنے کے بعد بغاوت کی منصوبہ بندی کی اور مبینہ طور پر ڈونلڈ ٹرمپ سے مداخلت کی درخواست بھی کی۔ اس دوران وہ 100 سے زائد دن برازیلیا میں نظر بند بھی رہے۔

سابق صدر کے بیٹے اور رکنِ پارلیمنٹ ایڈوارڈو بولسونارو نے رائٹرز سے گفتگو میں کہا کہ ان کے والد کی سزا ”نفسیاتی تشدد“ اور ”ایک جانبہ فیصلہ“ ہے۔

Read Comments