کینیڈی قتل کی فائلوں کے لیے خفیہ امریکی آرکائیوز پر اچانک چھاپے کی کہانی
امریکی انٹیلی جنس کی سربراہ تلسی گبّارڈ کی ٹیم نے اپریل کے اوائل میں سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی (سی آئی اے) کے ایک خفیہ گودام پر اچانک چھاپہ مار کر سابق امریکی صدور جان ایف کینیڈی، رابرٹ ایف کینیڈی اور معروف رہنما مارٹن لوتھر کنگ جونیئر کے قتل سے متعلق انتہائی حساس ریکارڈ قبضے میں لے لیا۔
خبر رساں ایجنسی “رائٹرز” نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ یہ ٹیم بغیر اطلاع دیے گاڑیوں میں سی آئی اے کے گودام پہنچی، جس سے وہاں موجود افسران حیران رہ گئے۔
ٹیم کی قیادت ڈیفنس انٹیلی جنس ایجنسی کے افسر پال میکڈونل کر رہے تھے، جنہوں نے اعلان کیا کہ وہ تلسی گبّارڈ کے حکم پر ”ایک مشن“ پر آئے ہیں تاکہ مذکورہ خفیہ فائلیں فوری طور پر نیشنل آرکائیوز منتقل کی جا سکیں۔
یہ واقعہ دونوں اداروں سی آئی اے اور نیشنل انٹیلی جنس ڈائریکٹر کے آفس (او ڈی این آئی) کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کو ظاہر کرتا ہے۔
سابق امریکی صدر جان ایف کینیڈی کے قتل میں سی آئی اے کا کیا کردار تھا؟ خفیہ فائلز میں حیران کن انکشافات
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حکم دیا تھا کہ کینیڈی، رابرٹ ایف کینیڈی اور مارٹن لوتھر کنگ کے قتل کی تمام فائلیں عوام کے لیے جاری کی جائیں، لیکن فائلوں کی سست رفتار ڈی کلاسیفکیشن پر گبّارڈ کی ٹیم ناراضی کا شکار تھی۔
ذرائع کے مطابق گبّارڈ کے دفتر نے سی آئی اے کو تحریری حکم نامہ دکھایا جس میں انہیں قانونی طور پر فائلیں قبضے میں لینے کا اختیار دیا گیا تھا، جبکہ رکاوٹ ڈالنے والوں کو جوابدہ ٹھہرائے جانے کا بھی انتباہ کیا گیا تھا۔
واقعے کے دوران ایک دلچسپ موڑ اُس وقت آیا جب ٹرمپ انتظامیہ کی اہلکار اور سی آئی اے کی سابق افسر آمریلس فاکس کینیڈی جو رابرٹ ایف کینیڈی جونیئر کی بہو بھی ہیں، موقع پر اپنی منی وین میں پہنچ گئیں۔ بیج نہ ہونے کے باوجود انہیں اندر جانے کی اجازت دی گئی، جہاں وہ تقریباً ایک گھنٹہ فائلوں کی ڈیجیٹلائزیشن کے عمل میں شریک رہیں۔
فائلوں کی نشاندہی، سرکاری طریقہ کار کی پابندی، چین آف کسٹڈی برقرار رکھنا اور پھر انہیں میریلینڈ کے نیشنل آرکائیوز منتقل کرنے سمیت تمام کارروائی میں رات کے دو بج گئے۔
سی آئی اے نے آخرکار رضامندی ظاہر کرتے ہوئے فائلیں نیشنل آرکائیوز کے حوالے کر دیں، جہاں انہیں ڈی کلاسیفائی کر کے عوام کے لیے جاری کیا جا رہا ہے۔
یہ ریکارڈ کیوں ضروری تھے ؟
کینیڈی بھائیوں اور مارٹن لوتھر کنگ کے قتل پر گزشتہ 60 سال سے مختلف سازشی نظریات گردش کر رہے ہیں۔
اگرچہ امریکی حکام کا مؤقف ہے کہ جان ایف کینیڈی کو لی ہاروی اوسوالڈ نے اکیلے قتل کیا، لیکن کئی لوگ آج بھی اس پر یقین نہیں رکھتے۔
زیادہ تر عقلمند افراد ہی سازشی نظریات میں کیوں پھنستے ہیں؟
ٹرمپ کے دور میں ’سچ باہر لانے‘ کا دباؤ بڑھا، جس کے بعد یہ بڑا اقدام سامنے آیا۔
نیشنل آرکائیوز پہلے ہی 80 ہزار سے زیادہ فائلیں جاری کر چکا ہے، جن میں سی آئی اے کے علم، رابطوں اور اُس دور کی سرگرمیوں کے بارے میں مزید تفصیلات شامل ہیں۔
تاہم اب تک کوئی نئی ایسی معلومات سامنے نہیں آئیں جو سرکاری نتائج کو بدل دیں۔