بنا تاج کا بادشاہ: سیارہ زحل کا حلقہ غائب ہوگیا
زحل، جو نظام شمسی کا ایک شاندار ”بادشاہ“ سمجھا جاتا ہے لیکن اس بار جب آپ رات کو آسمان کی طرف دیکھتے ہیں تو زحل مختلف اور ایک چمکتا ہوا نقطہ نظر آتا ہے جسے آپ ہمیشہ اس کی شاندار حلقوں یا رنگز کے ساتھ پہچانتے ہیں۔ وہ مشہور حلقے، جو ہمیشہ سیارے کے گرد ایک شان و شوکت کی مانند پھیلے نظر آتے ہیں، اچانک غائب ہو جاتے ہیں۔ ایسا لگتا ہے جیسے زحل نے اپنے تاج اتار دیا ہو، اور وہ صرف ایک روشن نقطہ بن کر دکھائی دے رہا ہو۔
یہ حقیقتاً ایک عارضی منظر ہے، جب حلقے زمین سے بالکل کنارے پر آ کر چھپ جاتے ہیں۔ چھوٹے دوربینوں سے یہ تقریباً نظر نہیں آتے، لیکن جب آپ انہیں دوبارہ دیکھیں گے، تو وہ دوبارہ اپنی پوری عظمت میں ظاہر ہوں گے، جیسے زحل نے دوبارہ اپنا تاج پہن لیا ہو۔ اس لمحے کی نرگسیت میں کوئی خاص بات ہے، جیسے کائنات ہمیں یہ یاد دلا رہی ہو کہ وقت کا ہر لمحہ ایک نیا منظر پیش کرتا ہے۔
یہ مظہر “رنگ پلین کراسنگ” کے نام سے جانا جاتا ہے، جب زمین زحل کی رنگز کے بالکل ہی قریب کے مدار سے گزرتی ہے۔ اس موقع پر ہم ان وسیع اور روشن رنگز کو اوپر یا نیچے سے دیکھنے کی بجائے ایک طرف سے دیکھتے ہیں، جس کی موٹائی صرف چند ہزار میٹر ہوتی ہے۔ اس حالت میں ان کی روشنی زمین کی طرف بہت کم پہنچتی ہے اور وہ ایک باریک لکیر یا بالکل غیر مرئی لگتی ہیں۔
زحل کی رنگز کا یہ زاویہ سیارے کی جھکاؤ کی وجہ سے ہوتا ہے۔ زحل کا محور تقریباً 26.7 ڈگری جھکا ہوا ہے، جو زمین کے محور سے کافی مشابہت رکھتا ہے، اور زحل سورج کے گرد اپنی مکمل گردش تقریباً 29.4 سال میں مکمل کرتا ہے۔ زمین اور زحل کی حرکت کی وجہ سے ہم وقتاً فوقتاً ان رنگز یا سرکلز یا دائروں کو مختلف زاویوں سے دیکھتے ہیں۔
پلوٹو سے آگے ایک نیا ’بونا سیارہ‘ دریافت
ہر 13 سے 15 سال بعد رنگز کا چھوٹا یا غائب ہونے کا منظر رونما ہوتا ہے۔ گزشتہ برسوں میں یہ رنگز وسیع اور شاندار دکھائی دیتی رہی ہیں، لیکن رنگ پلین کراسنگ کے دوران یہ نظر سے تقریباً اوجھل ہو جاتی ہیں۔
سال 2025 میں یہ دوسری بار ہے جب زحل کے رنگز کا کنارے سے نظارہ ہوا۔ پہلی بار یہ مظہر 23 مارچ کو پیش آیا، مگر اس وقت زحل سورج کی روشنی میں چھپ گیا تھا اور عام ناظرین کے لیے دیکھنا ممکن نہیں تھا۔ نومبر کی یہ کراسنگ شام کے آسمان میں زیادہ واضح تھی، جس کی وجہ سے عام ایسٹرونومرز بھی اس نادر مناظر کا مشاہدہ کر سکے۔
ہمارے نظام شمسی میں ایک نئے سیارے کی موجودگی کا انکشاف
اندھیری جگہوں سے دیکھنے والے افراد اب بھی زحل کو Pisces کے برج میں ایک روشن نقطے کے طور پر پہچان سکتے ہیں، مگر دوربین کے ذریعے بھی یہ معمول کے مطابق شاندار رنگز کی بجائے ایک باریک لکیر یا بہت مدھم دھندلا سا دکھائی دیتا ہے۔ بڑی دوربینوں میں زحل کی ڈسک پر ایک ہلکا سا سائے یا پتلی لکیر دیکھی جا سکتی ہے، اور ٹائٹن یا ریا جیسے سیارے کے چاند بھی اِن رِنگز کی موجودگی کا ثبوت دیتے ہیں۔
یہ وقتی غائب ہونا محض زاویائی فریب ہے، مگر ماہرین فلکیات کے مطابق زحل کے دائروں یا رنگز کا حقیقی طور پر آہستہ آہستہ خاتمہ ہو رہا ہے۔ اس عمل کو “رنگ رین” کہا جاتا ہے، جس میں دائروں یا رنگز کے ذرات زحل کی جانب دور ہو کر جذب ہوتے ہیں۔ تاہم فی الحال، یہ رنگز دوبارہ کھل جائیں گی اور آنے والے دہائی میں اپنی شاندار حالت میں واپس آ جائیں گی، خاص طور پر 2030 کی دہائی کے اوائل میں آپ انہیں دیکھ سکیں گے۔