شائع 24 نومبر 2025 11:09am

یورپ کا یوکرین منصوبے میں ترمیم کا مطالبہ: نیٹو طرز کے سیکیورٹی معاہدے کی تجویز

یورپی ممالک نے امریکا کے یوکرین امن منصوبے کا ترمیم شدہ مسودہ پیش کر دیا۔ بعد ازاں امریکا اور یوکرین نے پرانے منصوبے میں تبدیلیوں پر اتفاق کرتے ہوئے ’ریفائنڈ پیس فریم ورک‘ تیار کیا ہے، تاہم اسکی تفصیلات ظاہر نہیں کی گئی ہیں۔ منصوبے پر براہِ راست بات چیت کے لیے یوکرینی صدر کے چند روز میں امریکا کے دورے کا امکان ہے۔


رائٹرز کے مطابق یورپی ممالک نے امریکا کے مجوزہ منصوبے میں ترمیم کرتے ہوئے یوکرین کی افواج کی زیادہ سے زیادہ حد میں اضافے کی تجویز پیش کی ہے، ساتھ ہی علاقائی سمجھوتوں کے معاملے پر بھی امریکی مؤقف کو چیلنج کیا ہے۔

یورپی دستاویز کے مطابق تجویز میں کہا گیا ہے کہ مکمل امن قائم نہ ہوجانے تک یوکرینی فوج کی حد 8 لاکھ رکھی جائے جبکہ امریکی منصوبے میں فوج کی حد 6 لاکھ تک محدود کرنے تجویز دی تھی۔


ملکی وقار یا امریکی حمایت؛ ٹرمپ کا امن منصوبہ یوکرین کے لیے امتحان بن گیا

امریکی منصوبے میں شامل بہت سے نکات پر یورپی ممالک کے اعتراضات کے بعد نئی تجاویز پر مشتمل یہ دستاویز برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے تیار کی ہے۔ مسودے میں امریکی تجاویز کو بنیاد بناتے ہوئے مختلف نکات کو حذف، ترامیم یا تبدیلیوں کی تجویز دی گئی ہے۔


مسودے میں کہا گیا ہے کہ روس اور یورکرین کے علاقائی تبادلوں پر مذاکرات ’لائن آف کنٹیکٹ سے شروع ہوں گے‘، بجائے اسکے کہ پہلے سے طے کر لیا جائے کہ کچھ علاقے ’ڈی فیکٹو روسی‘ تصور کیے جائیں، جیسا کہ امریکی تجویز میں شامل ہے۔

یورپی مسودے میں یہ مطالبہ بھی شامل ہے کہ یوکرین کو نیٹو کے آرٹیکل 5 جیسی سیکیورٹی گارنٹی فراہم کی جائے۔ اسکے علاوہ منجمد روسی اثاثوں کے استعمال سے متعلق امریکی تجویز پر بھی اعتراض کیا گیا ہے۔

دستاویز میں کہا گیا ہے کہ ’یوکرین کی مکمل تعمیرِ نو کی جائے گی اور روس کے ریاستی اثاثے اسی وقت تک منجمد رہیں گے جب تک روس یوکرین کے نقصان کا مالی ازالہ نہیں کرتا۔‘

روس یوکرین جنگ: ٹرمپ امن منصوبے پر یورپی اتحادیوں کے خدشات برقرار

اسکے برعکس امریکی منصوبے میں تجویز دی گئی ہے کہ 100 ارب ڈالر کے منجمد روسی فنڈز کو ’امریکی قیادت میں یوکرین کی تعمیر نو اور سرمایہ کاری‘ پر خرچ کیا جائے، اور اس سرمایہ کاری سے ہونے والے منافع کا 50 فیصد امریکا کو ملے۔

امریکا نے یہ بھی تجویز دی تھی کہ باقی رقم کو ’الگ امریکی۔روسی سرمایہ کاری منصوبے‘ میں لگایا جائے۔

واضح رہے کہ امریکا اور یوکرین نے روس کے ساتھ جنگ کے خاتمے کے لیے پہلے سے پیش کیے گئے امن منصوبے میں تبدیلیوں پر اتفاق کرتے ہوئے ایک ’ریفائنڈ پیس فریم ورک‘ تیار کیا ہے، تاہم اس کی تفصیلات ظاہر نہیں کی گئیں۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ یوکرین پر امن معاہدے کے لیے دباؤ بڑھاتے رہے ہیں۔ اتوار کو ان کا کہنا تھا کہ یوکرین نے امریکی کوششوں پر ’بالکل بھی شکرگزاری‘ ظاہر نہیں کی، جس پر یوکرینی حکام نے فوری طور پر ٹرمپ کے تعاون کا شکریہ ادا کیا۔

ٹرمپ پہلے ہی یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی کو جمعرات تک امن منصوبہ قبول کرنے کی ڈیڈلائن دے چکے ہیں، تاہم امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا ہے کہ یہ ڈیڈلائن ’حتمی‘ نہیں ہے۔

روس کے ڈرون حملے؛ یوکرین کا دوسرا بڑا شہر آگ کی لپیٹ میں


یہ مذاکرات اس وقت ہو رہے ہیں جب روس کچھ علاقوں میں بتدریج پیش قدمی کر رہا ہے جبکہ یوکرین کی بجلی اور گیس کی تنصیبات ڈرون اور میزائل حملوں کا نشانہ بن رہی ہیں جسکی وجہ سے لاکھوں افراد روزانہ گھنٹوں تک بجلی، پانی اور حرارت سے محروم رہتے ہیں۔

یوکرینی صدر کو ملک بھی دباؤ کا سامنا ہے کیونکہ ایک بڑے کرپشن اسکینڈل میں انکی کابینہ کے کئی وزراء کا نام شامل ہے، جس سے عوامی غصے میں اضافہ ہوا ہے اور ملک کی معیشت بچانے کے لیے درکار عالمی فنڈنگ حاصل کرنا مزید مشکل ہوگیا ہے۔

رائٹرز نے ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ یوکرینی صدر آئندہ چند روز میں امریکا کا دورہ کر سکتے ہیں تاکہ اس منصوبے کے حساس نکات پر براہِ راست بات چیت کی جا سکے۔

Read Comments