شائع 22 نومبر 2025 07:21pm

ملک سے فرار ہونے کا خدشہ، نظربند سابق برازیلین صدر اپنی رہائش گاہ سے جیل منتقل

برازیل کے سابق صدر جائر بولسونارو کو ہفتہ کے روز وفاقی پولیس نے حراست میں لے لیا ہے، جائر بولسونارو کے وکیل کے مطابق وہ اگست سے اپنے گھر میں قید تھے۔ وہ اس وقت سپریم کورٹ کی جانب سے بغاوت کے الزام میں سنائی گئی سزا کے خلاف اپیل کر چکے ہیں۔

برطانوی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق بولسونارو کے وکیل سیلسو ولاردی نے حراست میں لیے جانے کی تصدیق کی تاہم انہوں نے کسی وجہ کا حوالہ نہیں دیا۔

برازیلین پولیس کے ایک نمائندے کے مطابق، بولسونارو نے ہفتہ کی صبح دارالحکومت برازیلیا میں حراستی کارروائیوں کے تقاضوں کے تحت میڈیکل معائنہ کروایا۔

برازیل کی سپریم کورٹ کے جج الیگزاندر دی مورائش نے بولسونارو کی حراست کا حکم اُس خدشے کے تحت جاری کیا کہ اُن کے گھر کے باہر جمع ہونے والے حمایتی پولیس کی جانب سے گھر میں نظر بندی کی نگرانی میں رکاوٹ ڈال سکتے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی نشاندہی کی کہ سابق صدر کے ٹخنے پر لگے الیکٹرانک مانیٹر میں گزشتہ شب چھیڑ چھاڑ کے شواہد بھی ملے ہیں۔

اپنے فیصلے میں جسٹس مورائش نے کہا کہ، ”سزا یافتہ شخص کے حمایتیوں کے غیر قانونی اجتماع سے پیدا ہونے والا ہنگامہ گھر میں نظر بندی اور دیگر احتیاطی اقدامات کو خطرے میں ڈالنے کے قوی امکانات رکھتا ہے، جس سے بالآخر اُس کے ممکنہ فرار کا راستہ نکل سکتا ہے۔“

انہوں نے اس بات کا بھی حوالہ دیا کہ شواہد سے ظاہر ہوتا ہے کہ بولسونارو نے ماضی میں برازیلیا میں ارجنٹائن کے سفارت خانے میں پناہ لینے پر غور کیا تھا۔ جج نے فیصلے میں واضح کیا کہ اُن کے ایک بیٹے اور دیگر قریبی ساتھی ملک کی عدالتوں کی کارروائیوں سے بچنے کے لیے برازیل چھوڑ چکے ہیں۔

تاہم بولسونارو کے ایک اور وکیل نے عدالت کے حکم کی بنیاد پر فوری طور پر کسی تبصرے سے انکار کر دیا ہے۔

واضح رہے کہ دائیں بازو کے سابق برازیلین صدر کو ستمبر میں 27 سال اور تین ماہ کی قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ اُن پر الزام تھا کہ انہوں نے 2022 کے صدارتی انتخابات میں بائیں بازو کے رہنما لوئز اناسیو لولا دا سلوا (Luiz Inacio Lula da Silva) سے شکست کے بعد بغاوت کی سازش کی تھی۔ عدالتوں نے ابھی تک اس کیس میں اُن کی گرفتاری کا حتمی حکم جاری نہیں کیا کیونکہ ان کی طرف سے اپیل کا عمل جاری ہے۔

سو سے زائد دنوں سے بولسونارو ایک الگ مقدمے میں گھر میں نظر بند تھے، جس میں اُن پر الزام تھا کہ انہوں نے امریکا سے مداخلت کی درخواست کر کے اپنے خلاف جاری فوجداری کیس روکنے کی کوشش کی تھی۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جو صدارت کے دوران بولسونارو کے کافی قریب تھے، نے اس مقدمے کو ”وِچ ہنٹ“ قرار دیا تھا۔ انہوں نے کیس کی نگرانی کرنے والے جسٹس مورائش پر پابندیاں عائد کی تھیں اور امریکی درآمدات پر برازیل کی متعدد اشیا کے لیے 50 فیصد ٹیرف نافذ کیا تھا، جسے انہوں نے اسی ماہ کم کرنا شروع کیا۔

گھر میں نظر بندی کے دوران بولسونارو کو سوشل میڈیا استعمال کرنے سے روکا گیا تھا، تاہم سیاسی اتحادی اُن سے ملاقات کرتے رہے۔

اُن کے بیٹے، سینیٹر فلیوو بولسونارو نے ہفتہ کی شام اپنے والد کی برازیلیا میں واقع رہائش گاہ کے باہر حمایتیوں کو جمع ہونے کی اپیل کی ہے۔

Read Comments