اپ ڈیٹ 22 نومبر 2025 03:34pm

کراچی حادثہ کیس: ضمانت منسوخی پر ڈمپر ایسوسی ایشن کے صدر عدالت سے فرار

کراچی کی مقامی عدالت میں ڈمپر سے نوجوان کو ٹکر مار کر ہلاک کرنے اور بعد ازاں فائرنگ کے مقدمے کی سماعت ہوئی، جہاں عدالت نے ڈمپر ایسوسی ایشن کے صدر لیاقت محسود اور ان کے گارڈ کی ضمانت منسوخ کر دی۔ فیصلے کے فوراً بعد لیاقت محسود عدالت سے فرار ہو گئے، جبکہ ان کے گارڈ کی گرفتاری کے لیے بھی پولیس کو احکامات جاری کیے گئے ہیں۔ ملزمان نے اس سے قبل عبوری ضمانت حاصل کر رکھی تھی۔

عدالت نے ڈمپر ایسوسی ایشن کے صدر لیاقت محسود کی عبوری ضمانت منسوخ کرتے ہوئے انہیں مقدمے میں براہِ راست نامزد ذمہ دار قرار دے دیا۔

فیصلہ سناتے ہوئے عدالت نے کہا کہ شواہد کے مطابق ملزم کے گارڈز نے جائے وقوعہ پر فائرنگ کی، جس سے علاقے میں خوف و ہراس پھیلا۔ عدالت کے مطابق یہ واقعہ محض ہنگامہ آرائی نہیں بلکہ ایسی سنگین کارروائی ہے جس پر دہشت گردی کی دفعات کا اطلاق ہوتا ہے۔

تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ ویڈیو شواہد میں لیاقت محسود کے ساتھی کو اسلحہ لیے فائرنگ کرتے واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔ ملزم کا مؤقف تھا کہ اس کے پاس ہوم ڈیپارٹمنٹ سے جاری شدہ اسلحے کا پرمٹ موجود تھا، تاہم ریکارڈ کے مطابق وہ پرمٹ صرف ایک سال کے لیے تھا اور اکتوبر میں اس کی میعاد ختم ہو چکی تھی، یعنی واقعے کے روز وہ اسلحہ غیر قانونی تھا۔

مدعی کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ لیاقت محسود کے گارڈز نے عوام پر اندھا دھند فائرنگ کی، جس سے شہریوں میں شدید خوف اور عدمِ تحفظ پیدا ہوا۔ وکیل کے مطابق ویڈیو شواہد اس فائرنگ کی واضح تصدیق کرتے ہیں۔

عدالت نے تمام دلائل اور شواہد کا جائزہ لینے کے بعد لیاقت محسود کی عبوری ضمانت مسترد کرتے ہوئے پہلے دیا گیا حفاظتی حکم واپس لے لیا۔

یہ مقدمہ گارڈن پولیس نے 3 نومبر کی رات پیش آنے والے افسوسناک حادثے کے بعد درج کیا تھا۔

نشتر روڈ پر رامسوامی علاقے میں ایک ڈمپر نے ایک شہری کو ٹکر مار کر موقع پر ہی ہلاک کر دیا تھا، جبکہ اس کی اہلیہ زخمی ہو گئی تھیں۔ حادثے کے بعد مشتعل شہریوں نے ڈمپر کو آگ لگا دی تھی۔

اسی دوران لیاقت محسود مسلح گارڈ کے ساتھ جائے وقوعہ پر پہنچے، جس پر اہلِ علاقہ مزید غصے میں آ گئے اور شدید احتجاج شروع ہو گیا۔ ہنگامہ بڑھنے پر جاتے ہوئے لیاقت محسود کے ڈبل کیبن میں سوار گارڈ نے مشتعل شہریوں پر فائرنگ کی، جس پر شہری مزید خوفزدہ ہوگئے۔

واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے کہا کہ شہریوں پر اسلحہ تاننا کسی صورت قابلِ قبول نہیں، اور قصورواروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

پولیس نے فائرنگ اور شہری کی ہلاکت کے واقعے کا مقدمہ گارڈن تھانے میں درج کر کے قانونی کارروائی شروع کی تھی، جبکہ اب عدالت کی جانب سے ضمانت منسوخ ہونے کے بعد ملزمان کی گرفتاری کے امکانات مزید بڑھ گئے ہیں۔

Read Comments