اسرائیل نواز مقرر کو بلانے پر انڈونیشیا کی اسلامی تنظیم کے چیئرمین سے استعفیٰ طلب
انڈونیشیا کی سب سے بڑی اسلامی تنظیم ”نہضۃ العلماء“ (این یو) کی قیادت نے اپنے چیئرمین یحییٰ چولیل استاقف سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کر دیا ہے۔یہ مطالبہ ایک ایسے امریکی اسکالر کو تنظیم کے اندرونی پروگرام میں مدعو کیے جانے پر کیا گیا جو غزہ جنگ میں کھل کر اسرائیل کی حمایت کرتا رہا ہے۔
خبر رساں ایجنسی ”رائٹرز“ کے مطابق اجلاس کے سرکاری ریکارڈ میں لکھا گیا ہے کہ این یو کی قیادت نے چیئرمین کو تین دن کی مہلت دی ہے کہ وہ خود استعفیٰ دے دیں، ورنہ انہیں عہدے سے ہٹا دیا جائے گا۔
تنظیم کی جانب سے کہا گیا کہ چیئرمین نے ایک ایسے شخص کو مدعو کیا جو ”بین الاقوامی صیہونی نیٹ ورک سے منسلک“ ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ان پر مالی بے ضابطگیوں کا الزام بھی لگایا گیا ہے۔
یحییٰ استاقف 2021 سے تنظیم کے چیئرمین ہیں۔ انہوں نے اس معاملے پر فوری طور پر کوئی ردعمل نہیں دیا۔ تاہم این یو کے ایک عہدیدار نجب ازکا نے بتایا کہ تنازع دراصل چیئرمین کی جانب سے سابق امریکی عہدیدار اور اسکالر پیٹر بَروکووٹز کو اگست کے ایک ٹریننگ پروگرام میں مدعو کرنے پر شروع ہوا۔
استاقف نے اس دعوت پر معذرت کرتے ہوئے کہا کہ یہ ان کی کوتاہی تھی کیونکہ انہوں نے بَروکووٹز کا پس منظر درست طریقے سے چیک نہیں کیا۔ ساتھ ہی انہوں نے اسرائیل کے ”غزہ میں جاری وحشیانہ اور نسل کشانہ اقدامات“ کی مذمت بھی کی۔
پیٹر بَروکووٹز، جنہوں نے اگست میں این یو کے سیمینارز میں مغربی سیاسی نظریات کی تاریخ پر لیکچر دیا تھا، اپنی ویب سائٹ پر اکثر ایسے مضامین لکھتے ہیں جن میں وہ اسرائیل کی غزہ جنگ میں مکمل حمایت کرتے ہیں۔ انہوں نے ستمبر میں ایک مضمون میں اسرائیل پر نسل کشی کے الزامات کو غلط قرار دینے کی بھی کوشش کی۔
واضح رہے کہ انڈونیشیا دنیا کی سب سے بڑی مسلم آبادی رکھنے والا ملک ہے اور 2023 میں غزہ جنگ کے بعد سے وہ مسلسل اسرائیلی کارروائیوں کی مذمت کرتا آ رہا ہے۔ انڈونیشیا فلسطین کے لیے دو ریاستی حل کی حمایت کرتا ہے اور اس کے اسرائیل سے سفارتی تعلقات بھی موجود نہیں۔