شائع 22 نومبر 2025 09:39am

ٹرمپ ڈاکیومنٹری تنازع پر بی بی سی کا ایک اور بڑا عہدیدار مستعفی

برطانیہ کے سرکاری نشریاتی ادارے ”بی بی سی“ کو اس وقت ایک نئے بحران کا سامنا ہے۔ ادارے کے بورڈ کے ایک آزاد ڈائریکٹر شومیت بنرجی نے اچانک استعفیٰ دے دیا ہے۔

شومیت کا استعفیٰ بی بی سی پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تقریر کو غلط انداز میں ایڈٹ کرنے پر نیوز ہیڈ ڈیبرہ ٹرنِس اور سی ای او ٹِم ڈیوی کے استعفے کے بعد سامنے آیا۔ اس غلط ایڈیٹنگ پر ٹرمپ کی جانب سے 5 ارب ڈالر ہرجانے کا مقدمہ دائر کرنے کی دھمکی بھی دی گئی ہے۔

بی بی سی کے مطابق شومیت بنرجی، جو بھارتی کمپنی ریلائنس انڈسٹریز کے بورڈ کے رکن اور بووز اینڈ کمپنی کے سابق سی ای او بھی رہ چکے ہیں، انہوں نے اپنی چار سالہ مدت ختم ہونے سے چند ہفتے قبل ہی استعفیٰ دیا۔

بی بی سی نیوز کے مطابق اپنے استعفے میں بنرجی نے لکھا کہ وہ ادارے میں گورننس یعنی انتظامی معاملات کے طریقہ کار سے ناخوش تھے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ انہیں بی بی سی کے ڈائریکٹر جنرل ٹِم ڈیوی اور بی بی سی نیوز کی سربراہ ڈیبرہ ٹرنِس کے استعفوں سے متعلق حالات اور فیصلوں میں اعتماد میں نہیں لیا گیا۔

ٹِم ڈیوی اور ڈیبرہ ٹرنِس نے 9 نومبر کو استعفیٰ دیا تھا۔ اُس وقت بی بی سی پر جانبداری کے الزامات لگائے جا رہے تھے، خصوصاً اس حوالے سے کہ انہوں نے 6 جنوری 2021 کی وہ تقریر غلط طور پر ایڈٹ کی تھی جو ٹرمپ نے امریکی کیپیٹل ہِل پر حملے سے پہلے اپنے حامیوں کو خطاب کرتے ہوئے کی تھی۔

بی بی سی نے 13 نومبر کو باقاعدہ معافی مانگی اور کہا کہ پینوراما پروگرام میں ٹرمپ کی تقریر غلط ایڈٹ ہوئی تھی، لیکن ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ ٹرمپ کے پاس ہرجانے کا کوئی قانونی جواز موجود نہیں۔

واضح رہے کہ بی بی سی کی فنڈنگ برطانیہ کے گھرانوں سے لی جانے والی سالانہ 174.50 پاؤنڈ کی لازمی فیس سے ہوتی ہے، جو لائیو ٹی وی دیکھنے یا بی بی سی کی آن لائن ویڈیو سروس استعمال کرنے پر ادا کی جاتی ہے۔

Read Comments