روس یوکرین جنگ کا خاتمہ؛ امریکی منصوبے کا ڈرافٹ صدر زیلینسکی کو پیش
وائٹ ہاؤس انتظامیہ نے یوکرین اور روس کے درمیان جنگ ختم کروانے کے لیے صدر ٹرمپ کے امن منصوبے کا مسودہ یوکرینی صدر کو پیش کر دیا ہے۔ منصوبے میں یوکرین سے بڑے سمجھوتوں کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
اے بی سی نیوز کے مطابق وائٹ ہاؤس انتظامیہ نے یوکرین اور روس کے درمیان جنگ کے خاتمے کے لیے 28 نکاتی امن منصوبے کا مسودہ یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی کو پیش کر دیا ہے۔
رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ صدر ٹرمپ کے مجوزہ امن منصوبے میں یوکرین سے بڑے علاقائی اور عسکری سمجھوتوں کا مطالبہ کیا گیا ہے، اور ساتھ ہی نیٹو طرز کی سخت سیکیورٹی ضمانتیں بھی پیش کی گئی ہیں۔ امریکی سینئر عہدیدار کے مطابق یہ فی الحال ڈرافٹ کی صورت میں ہے اور اس میں تبدیلی ممکن ہے۔
رپورٹ کے مطابق یہ منصوبہ جمعرات کو کیف میں صدر ولادیمیر زیلنسکی کے سامنے پیش کیا گیا۔ اس مسودے کی تیاری ٹرمپ کے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف نے کی، جبکہ اس میں امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو، وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری اور دیگر اعلیٰ حکام بھی شامل رہے۔
منصوبے کے تحت یوکرین کو مشرق میں مزید علاقوں سے دستبردار ہونا پڑے گا، اپنی فوج کی تعداد 6 لاکھ تک محدود کرنا ہوگی اور آئین میں ترمیم کر کے یہ تحریر کرنا ہوگا کہ وہ مستقبل میں نیٹو میں شامل نہیں ہوگا۔
یہ سب کرنے کے عوض امریکا اور یورپی اتحادی نیٹو کے آرٹیکل 5 کی طرز پر یوکرین کو سیکیورٹی گارنٹی فراہم کریں گے، جس کے تحت یوکرین پر حملہ پورے ٹرانس اٹلانٹک اتحاد پر حملہ تصور ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: ’روس یوکرین تنازع کا فوجی حل ممکن نہیں‘، سلامتی کونسل میں پاکستان کا مؤقف
امریکی عہدیدار نے اے بی سی نیوز کو بتایا کہ یہ منصوبہ زیلنسکی انتظامیہ کے سینئر رکن رستم عمروف کے ساتھ گفتگو کے بعد تیار کیا گیا ہے، جنہوں نے چند ترامیم کے بعد بیشتر شقوں سے اتفاق کیا اور اسے صدر زیلنسکی کے سامنے پیش کیا۔
یوکرینی صدر زیلنسکی نے کہا ہے کہ امریکا نے جنگ کے خاتمے کے لیے ایک ’وژن‘ پیش کیا ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ یوکرین کو ایسا مستقل امن چاہیے جو پائیدار ہو اور اس حوالے سے یوکرین اور امریکی وفود باہمی تجاویز پر کام کریں گے۔
رپورٹس کے مطابق اس مسودے میں درج نکات میں یوکرین کی خود مختاری کی توثیق، مستقبل میں جنگ سے گریز، نیٹو اور روس کے درمیان امریکی ثالثی میں مذاکرات، یوکرین کے لیے یورپی یونین کی رکنیت، 100 دن میں یوکرین میں انتخابات، جنگی قیدیوں اور شہریوں کی مکمل رہائی سمیت دونوں ممالک کے درمیان بڑے اقتصادی منصوبے شامل ہیں۔
اس معاہدے کی متعدد شقیں خاص طور پر زیرِ بحث ہیں، جس میں کریمیا، لوہانسک اور ڈونیسک کو ’ڈی فیکٹو روسی علاقہ‘ تسلیم کرنا، کھیرسون اور زاپورژیا کے علاقوں کو موجودہ لائن پر فریز کرنا اور روس کو مرحلہ وار دوبارہ عالمی معیشت اور جی-8 میں شامل کرنے کی تجاویز بھی شامل ہیں۔
منصوبے کے مطابق روس کے 100 ارب ڈالر کے منجمد اثاثے یوکرین کی تعمیرِ نو کے لیے استعمال ہوں گے جبکہ یورپ بھی اس میں برابر رقم شامل کرے گا۔ دونوں ممالک تعلیمی اور سماجی سطح پر رواداری اور عدم تعصب کے پروگرام اپنانے پر بھی اتفاق کریں گے۔
معاہدے کی عمل درآمد کی نگرانی ’پیس کونسل‘ کرے گی، جس کی سربراہی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کریں گے۔ منصوبے کے مطابق تمام فریقین کی منظوری کے بعد جنگ بندی فوری نافذ ہو جائے گی اور دونوں ممالک طے شدہ نکات پر عمل درآمد یقینی بنائیں گے۔