شائع 21 نومبر 2025 12:05am

’’کراچی کا 17 سالہ قبضہ اب ختم ہونا چاہیے‘‘: ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی میں خلیج بڑھنے لگی

چیئرمین ایم کیو ایم پاکستان خالد مقبول صدیقی نے سندھ حکومت پر کراچی پر قبضے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ یہ سترہ سالہ قبضہ اب ختم ہونا چاہیے۔ انھوں نے شہر کے ماسٹر پلان کو ’کرپشن پلان‘ قرار دیتے ہوئے خبردار کیا کہ اگر ضرورت پڑی تو ہم کراچی کا مقدمہ عدالت، ایوان اور سڑکوں پر لڑیں گے۔ سینئر صوبائی وزیر شرجیل میمن نے کہا کہ ایم کیو ایم کے ہاتھ میں کچھ نہیں، وہ لوگ بیانات دے رہے ہیں، دینے دیں۔

آج نیوز کے پروگرام ’’روبرو‘‘ میں سندھ کے وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن نے گفتگو کرتے ہوئے ایم کیو ایم کو جواب میں کہا کہ اٹھارہویں ترمیم کی محافظ پیپلز پارٹی ہے، پیپلزپارٹی اپنی ہر بات کو پورا کرتی ہے، شرجیل میمن نے کہا کہ کیا مصطفی کمال جو پنجاب میں لوکل باڈیز کا ماڈل ہے وہ لے کر آنا چاہتے ہیں؟

انھوں نے کہا کہ سب کو پتہ ہے پنجاب میں اس وقت لوکل گورنمنٹ ماڈل کیا ہے اور پنجاب نے الیکشن بھی نہیں کروایا اگر وہ پنجاب والا ماڈل کرنا چاہتے ہیں ہم وہ ماڈل بھی کر سکتے ہیں ہم چاہتے ہیں کہ مکمل طور پر بااختیار بلدیاتی نظام ہو ۔

پروگرام ’’روبرو‘‘ میں مزید گفتگو کرتے ہوئے شرجیل میمن نے کہا کہ مصطفی کمال کی پارٹی نے الیکشن میں حصہ ہی نہیں لیا شکست کے خوف سے وہ کس منہ سے بات کر رہے ہیں۔کسی بھی ٹاؤنز کو فنڈز کے حوالے سےکوئی شکایت نہیں۔

میئر کراچی مرتضی وہاب نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ متحدہ پاکستان جو باتیں کر رہی ہے مجھے سمجھ نہیں آتا کہ جب وہ کراچی میں ہوتے ہیں تو کچھ اور کہتے ہیں اور جب وہ لاڑکانہ، سکھر اور اسلام آباد جاتے ہیں تو کچھ اور کہتےہیں۔ گورنر کو یہ اختیار نہیں کی وہ سیاسی معاملات پر گفتگو کرے، گورنرصاحب ایک بار آئین پاکستان کا مطالعہ کرلیں پھر بات کریں۔

مرتضٰی وہاب نے کہا کہ کراچی اب ٹھیک ہونے جارہا ہے اب کراچی میں کوئی دھونس دھاندلی نہیں چلے گی اب یہاں بوری بند لاشیں نہیں ہیں یہ حالات پیپلزپارٹی نے ٹھیک کرکے دیئے ہیں۔ 18 ویں ترمیم کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ آجائیں میدان میں باتیں کرنے سے مسائل حل نہیں ہوتے۔

آرٹیکل ایک سو چالیس اے پر انھوں نے کہا کہ ستائسویں ترمیم کا ڈرافٹ اٹھاکر دیکھ لیں اس میں ایسی کوئی ترمیم نہیں۔ وہ لوگوں کو لولی پاپ دینے کی کوشش نہ کریں، مگر مچھ کے آنسو نہ بہائیں وہ منگھوپیر میں بہت ہیں۔

قبل ازیں ایم کیو ایم کے رہنما مصطفٰی کمال نے آج نیوز کے پروگرام نیوز انسائیٹ وِد عامر ضیا میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملک انتظامی طور پر نہیں چل پا رہا، نچلی سطح پراختیارات کی منتقلی نہیں ہو رہی، اختیارات نہیں ملتے تو صوبے بننا چاہئیں، نئےصوبوں کیلئےآئینی ترمیم کی جائے۔

مصطفی کمال نے یہ بھی کہا کہ وزیرقانون کہہ چکےکہ بلدیاتی ترمیم حصہ تھی، میں نےگھنٹوں بلدیاتی ترمیم پر بحث کی، آرٹیکل 140 اےمیں تبدیلی سے ہمارےگھر میں سونے کی اینٹیں نہیں لگ جائیں گی، موجودہ بلدیاتی قانون میں ہم سے مشاورت نہیں ہوئی، کوٹہ سسٹم بدترین ہوچکا۔

سینئر رہنما ایم کیو ایم فاروق ستار نے آج نیوز کے پروگرام رو برو میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آرٹیکل140اےکےتحت بلدیاتی قوانین واضح نہیں، آرٹیکل 140اےکی تشریح ہوناچاہئے، 27ترمیم میں تشریح نہیں ہوئی، 28ویں میں ہوناچاہئے۔

انھوں نے کہا کہ ہم تو26ویں آئینی ترمیم سےمطالبہ کررہےہیں، آمریت میں بلدیاتی اداروں کو زیادہ اختیارات ملے، کاش پی ٹی آئی بھی بلدیاتی اداروں کواختیارات دیتی۔

خیال رہے کہ اس سے قبل ایم کیو ایم پاکستان کے چیئرمین ڈاکٹرخالد مقبول صدیقی نےگورنرسندھ اور ارکان اسمبلی کے ہمراہ نیوز کانفرنس میں سندھ حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا، انھوں نے عوامی مسائل کے حل کے لیے عدالتی دروازہ کھٹکھٹانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ سندھ حکومت کا ماسٹرپلان بوگس ہے جس سے شہر پر قبضے کی تیاری کررہی ہے اگر ایوان اور عدالت سے انصاف نہ ملا تو سڑکوں پر آئیں گے۔

ڈاکٹرخالد مقبول کا کہنا تھا کہ پاکستان میں جاگیردارانہ حکومت ہے اور کراچی لوٹ کا مال نہیں ہے۔ آئین کا آرٹیکل 239 نئے اضلاع اور صوبے بنانے کا کہتا ہے، ایم کیوایم 18 ویں ترمیم کے خاتمے نہیں اس پر علمدرآمد کا مطالبہ کر رہی ہے ہم پیپلزپارٹی کے میئر کو مضبوط دیکھنا چاہتے ہیں۔

گورنرسندھ کامران خان ٹیسوری نے ڈاکٹرخالد مقبول صدیقی کی آواز کو کارکنوں اور کراچی کے دل کی آواز قرار دیتے ہوئے کہاکہ میں صوبے کا گورنر بعد میں اور ایم کیوایم کا کارکن پہلے ہوں۔ میں کارکنوں کو یہ یقین دلاتا ہوں ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے جو بات کہی ہے اس پر من و عن عمل کرائیں گے۔

Read Comments