اپ ڈیٹ 20 نومبر 2025 02:41pm

27ویں ترمیم پر سپریم کورٹ ججز کے اجتماعی استعفے کی تجویز مسترد

سپریم کورٹ کے فل کورٹ اجلاس میں ججز کی اکثریت نے اجتماعی استعفے کی تجویز کو مسترد کر دیا۔ 14 نومبر کو چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں ہونے والے فل کورٹ اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی ہے، جس میں 13 ججز نے شرکت کی، جبکہ جسٹس منیب اختر، جسٹس عائشہ اے ملک اور جسٹس مسرت ہلالی بیماری یا ذاتی مصروفیات کی وجہ سے اجلاس میں شامل نہیں ہو سکے۔

ذرائع کے مطابق اجلاس میں 27ویں آئینی ترمیم کے بعد سپریم کورٹ کے اختیارات کم ہونے کے معاملے پر تفصیلی غور کیا گیا۔ اجلاس کے دوران کچھ ججز نے تجویز پیش کی کہ عدالت پارلیمنٹ کو قانون سازی سے روکنے کے لیے اجتماعی استعفے دے، تاہم اس پر کوئی اتفاق رائے نہیں ہوا۔

چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ ججز کو حکومت یا کسی حکومتی ادارے کو خط لکھنے کے بجائے براہِ راست بات کرنی چاہیے تھی۔ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ سپریم کورٹ کے پاس قانون کی آئینی حیثیت کا جائزہ لینے کا اختیار موجود ہے، لیکن یہ اختیار قانون بننے کے بعد استعمال ہوتا ہے، لہٰذا عدالت پارلیمنٹ کو قانون سازی سے پہلے نہیں روک سکتی۔

اجلاس میں یہ بات بھی اٹھائی گئی کہ دو ججز منصور علی شاہ اور اطہر من اللہ نے استعفیٰ دے دیا۔ جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ انہیں مجھ سے بات کرنی چاہیے تھی۔

اجلاس میں ججز نے عدلیہ کے مضبوط ادارہ جاتی ردِعمل کی ضرورت پر زور دیا، تاکہ آئینی طریقہ کار کے مطابق اقدامات کیے جا سکیں۔

ذرائع کے مطابق اجلاس کا ماحول کافی سنجیدہ اور تناؤ کا شکار تھا، اور ججز نے اس بات پر اتفاق کیا کہ عدلیہ کو عوام اور قانون کے سامنے اپنی غیر جانبداری اور مؤثر کارکردگی برقرار رکھنی ہوگی۔ اجلاس بغیر کسی متفقہ فیصلے کے ختم ہوا۔

Read Comments