اپ ڈیٹ 20 نومبر 2025 01:56pm

پاکستان کے ریاستی اداروں میں کرپشن اور بدانتظامی پر آئی ایم ایف کی رپورٹ جاری

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے ”گورننس اور کرپشن ڈائگناسٹک اسیسمنٹ“ کے عنوان سے جاری اپنی ایک رپورٹ میں پاکستان کے اندر پائی جانے والی مسلسل کرپشن (بدعنوانی) اور حکومتی نظام کی کمزوریوں کو کھل کر اجاگر کیا ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ شفافیت، احتساب اور دیانت داری کے لیے فوری طور پر 15 نکاتی اصلاحاتی ایجنڈا شروع کیا جائے۔ اس رپورٹ کی اشاعت آئندہ ماہ پاکستان کے لیے 1.2 ارب ڈالر کی منظور ی کی شرط کا نتیجہ ہے، حکومت نے اس رپورٹ کو اگست سے روک رکھا تھا۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ اگر پاکستان نے سفارشات کے مطابق گورننس میں بڑے پیمانے کی اصلاحات کا آغاز آئندہ تین سے چھ ماہ میں کر دیا تو اگلے پانچ برس میں ملکی معیشت 5 سے 6.5 فیصد تک اضافی ترقی حاصل کر سکتی ہے۔ رپورٹ میں شفافیت، معلومات تک بہتر رسائی، اور عوامی و غیر سرکاری اسٹیک ہولڈرز کو پالیسی سازی میں مؤثر کردار دینے پر زور دیا گیا ہے۔

آئی ایم ایف نے نشاندہی کی کہ پاکستان میں کرپشن کو کنٹرول کرنے کے اشاریے وقت کے ساتھ کمزور ہوتے گئے، جس سے حکومتی اخراجات کی کارکردگی، ریونیو کی وصولی اور قانونی نظام پر عوام کے اعتماد کو شدید نقصان پہنچا۔

رپورٹ کے مطابق ریاستی اداروں میں بڑے پیمانے پر گورننس کے مسائل موجود ہیں، جن میں بجٹ سازی، مالی معلومات کی رپورٹنگ، عوامی وسائل کا انتظام، سرکاری خریداری اور سرکاری اداروں کی نگرانی شامل ہیں۔

آئی ایم ایف نے ٹیکس نظام کو بھی ”پیچیدہ، غیر شفاف اور کمزور“ قرار دیا ہے، جسے ناکافی نگرانی کے تحت چلایا جاتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ عدالتی نظام کو بھی فرسودہ قوانین، کمزور کارکردگی اور عدالتی عملے کی دیانت داری کے مسائل کی وجہ سے غیر مؤثر قرار دیا گیا۔

رپورٹ میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ تمام سرکاری خریداریوں میں سرکاری اداروں (ایس او ایز) کو دی گئی خصوصی رعایتیں ختم کی جائیں اور اگلے 12 ماہ کے اندر اندر ای۔پروکیورمنٹ کو لازمی کیا جائے۔ اس کے علاوہ اسپیشل انویسٹمنٹ فسیلیٹیشن کونسل (ایس آئی ایف سی) کی پہلی سالانہ رپورٹ فوراً شائع کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے، جس میں کونسل کی طرف سے دی گئی تمام رعایتوں، فیصلوں اور نتائج کی مکمل تفصیلات شامل ہوں۔

آئی ایم ایف نے اس بات پر بھی سوال اٹھایا کہ جب بورڈ آف انویسٹمنٹ پہلے سے موجود تھا تو ایس آئی ایف سی کو علیحدہ سے کیوں بنایا گیا؟ رپورٹ کے مطابق ایس آئی ایف سی کے وسیع اختیارات، فیصلہ سازی میں دی گئی قانونی مراعات، اور اس کی اندرونی ساخت شفافیت کے تقاضوں پر پوری نہیں اترتی۔

رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ پاکستان کی کم ہوتی ہوئی ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح کا ایک بڑا سبب ٹیکسوں کی پیچیدگی، قوانین میں مسلسل تبدیلیاں اور عوام کا کمزور اعتماد ہے۔ حکومت بھی بجٹ سے ہٹ کر اخراجات کرتی ہے، اور پارلیمنٹ کی نگرانی کمزور ہے، جس سے سیاسی اثر و رسوخ بڑھتا ہے اور ترقیاتی وسائل ان علاقوں کی طرف منتقل ہوتے ہیں جہاں حکومتی نمائندے یا بااثر افسران موجود ہوتے ہیں، نتیجتاً عوامی سرمایہ کاری کا فائدہ کم ہو جاتا ہے۔

آئی ایم ایف نے زور دیا ہے کہ پاکستان اور آئی ایم ایف دونوں اس بات پر متفق ہیں کہ اصلاحات اسی وقت کامیاب ہوسکتی ہیں جب گورننس کو مضبوط بنانے اور بدعنوانی کے راستے بند کرنے کے اقدامات ایک ساتھ کیے جائیں۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ بہتر گورننس ہی پاکستان کی اقتصادی بحالی کی سب سے بڑی ضرورت ہے، اور یہی حکومتی کارکردگی، قانون کی عمل داری اور عوامی اعتماد کی بنیاد بن سکتی ہے۔

Read Comments