شائع 20 نومبر 2025 09:34am

افغان طالبان نے سرمایہ کاری کی تلاش میں نئی دہلی کا رُخ کرلیا

افغانستان کے عبوری وزیرِ تجارت الحاج نورالدین عزیزی بدھ کے روز اپنی پہلی باضابطہ بھارت یاترا پر نئی دہلی پہنچے، جہاں وہ معاشی تعاون بڑھانے، باہمی تجارت میں وسعت لانے اور مشترکہ سرمایہ کاری کے امکانات پر گفتگو کریں گے۔ یہ دورہ ایسے وقت میں ہورہا ہے جب کابل اور پاکستان کے درمیان حالیہ سرحدی کشیدگی کے بعد افغانستان علاقائی متبادل تجارتی راستوں اور نئی اقتصادی شراکت داریوں کی تلاش میں ہے۔

ڈان نیوز کے مطابق بھارت نے گزشتہ ماہ کابل میں اپنا سفارتخانہ دوبارہ فعال کیا ہے، جو 2021 میں امریکی و نیٹو افواج کے انخلا کے بعد بند کردیا گیا تھا۔ سفارتی سرگرمیوں کی بحالی کے ساتھ نئی دہلی افغانستان کے لیے امدادی اقدامات بھی تیز کر رہا ہے، جبکہ خطے میں اثر و رسوخ کے لیے چین کے ساتھ مقابلہ بھی جاری ہے۔

’معاہدہ خفیہ رہے گا، افغانستان سے جنگ بندی صرف ایک شق پر منحصر ہے‘

افغان وزارتِ تجارت کے مطابق عزیزی اپنے بھارتی ہم منصب، وزیرِ خارجہ اور مختلف بھارتی تاجر گروپوں سے ملاقاتیں کریں گے۔ ان مذاکرات میں تجارتی سہولت کاری، سرمایہ کاری کے نئے مواقع، اور افغانستان کو علاقائی ٹرانزٹ حب کے طور پر مستحکم بنانے جیسے نکات شامل ہوں گے۔

پاکستان کے ساتھ سرحدی بندش اور گزشتہ ماہ ہونے والی جھڑپوں میں جانی نقصان کے بعد افغانستان کو گندم، ادویات اور صنعتی مصنوعات کی قلت کا سامنا ہے، جس کے باعث اسے نئے تجارتی راستوں کی ضرورت پیش آئی ہے۔ وزارتِ تجارت کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ چھ ماہ میں ایران کے ساتھ افغان تجارت 1.6 ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہے، جو اسی عرصے میں پاکستان کے ساتھ ہونے والی 1.1 ارب ڈالر کی تجارت سے زیادہ ہے۔

بھارتی وزارتِ خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے سماجی رابطے کی سائٹ X پر عزیزی کی آمد کی تصویر شیئر کرتے ہوئے کہا کہ دورے کا بنیادی مقصد دوطرفہ تجارت اور سرمایہ کاری کو فروغ دینا ہے۔

بھارت کی جانب سے ایران کی بندرگاہ چابہار کا استعمال افغانستان کے لیے ایک اہم راستہ ہے۔ نئی دہلی نے گزشتہ ماہ اس بندرگاہ کی سرگرمیوں کے لیے امریکہ سے چھ ماہ کی پابندیوں میں نرمی بھی حاصل کرلی، جس سے کابل کی کراچی بندرگاہ پر انحصار مزید کم ہونے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔

Read Comments