اپ ڈیٹ 20 نومبر 2025 11:48am

’350 فیصد ٹیرف کی دھمکی سے پاک بھارت جنگ رکوائی‘: ٹرمپ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بدھ کے روز سعودی سرمایہ کاری کانفرنس میں ایک بار پھر پاکستان اور بھارت کے درمیان ممکنہ ایٹمی جنگ کو روکنے کا دعویٰ کرتے ہوئے میں کہا کہ “میں نے لاکھوں جانیں بچا لیں۔”

اپنی مخصوص انداز میں ٹرمپ نے کہا کہ وہ دنیا کے تنازعات حل کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، انہوں نے بات کو جاری رکھتے ہوئے پاک بھارت جنگ کو ”ایٹمی جنگ کے دہانے پر پہنچا ہوا بحران“ قرار دیا۔

ٹرمپ کے مطابق دونوں ملک ”ایٹمی ہتھیار چلانے کے قریب“ تھے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ اگر پاکستان اور بھارت جنگ کی طرف بڑھتے تو واشنگٹن دونوں پر ”350 فیصد کا بھاری ٹیرف“ عائد کر دیتا۔

انہوں نے سامعین سے کہا: “میں نے کہا ٹھیک ہے، تم جنگ کرنا چاہتے ہو تو کر لو، مگر میں ہر ملک پر 350 فیصد ٹیرف لگاؤں گا۔ میں یہ برداشت نہیں کر سکتا کہ تم ایٹمی ہتھیار چلاؤ، لاکھوں لوگ مر جائیں، اور اس کا ایٹمی غبار لاس اینجلس تک پہنچ جائے۔”

پاکستانی پابندیوں سے 4 ہزار کروڑ کا نقصان؛ بھارتی ایئرلائن نے حکومت سے مدد مانگ لی

ٹرمپ نے کہا کہ اسلام آباد اور نئی دہلی دونوں نے ان کے مؤقف پر شدید ردعمل دیا، مگر وہ پیچھے نہ ہٹے۔

امریکی صدر کے مطابق دونوں مملاک نے کہا کہ “ہمیں یہ پسند نہیں، میں نے جواب دیا: مجھے پرواہ نہیں کہ تمہیں پسند ہے یا نہیں۔”

ٹرمپ نے ایک موقع کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے انہیں فون کر کے ان کے کردار کا اعتراف کیا اور کہا کہ “آپ نے لاکھوں جانیں بچا لیں۔”

ٹرمپ کے مطابق یہ بات شہباز شریف نے ان کی مشیر سوزی کے سامنے بھی دہرائی۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ اسی کے فوراً بعد بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کا فون آیا۔ مودی نے کہا کہ “ہم تیار ہیں، ہم جنگ نہیں کریں گے۔”

خطاب کے دوران ٹرمپ نے اچانک موضوع بدلا اور سوڈان کے تنازع پر بات کرتے ہوئے کہا کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے انہیں اس مسئلے پر کام کرنے کی درخواست کی، جو ان کے مطابق ”اتنا مشکل نہیں تھا جتنا وہ سمجھ رہے تھے۔“

’چین کی برطانیہ میں ارکان اسمبلی کے ذریعے جاسوسی‘، خفیہ ایجنسی کا الرٹ

ٹرمپ نے کہا کہ یہ تو میری لسٹ پر بھی نہیں تھا، مگر اب میں سوڈان پر کام شروع کروں گا۔

ٹرمپ نے آخر میں اپنا مرکزی دعویٰ دہراتے ہوئے کہا کہ انہوں نے دنیا کے کئی بڑے تنازعات ”صرف معاشی دباؤ“ سے حل کیے۔ ان کا کہنا تھا کہ “آٹھ میں سے پانچ تنازع تجارت اور معیشت کی وجہ سے حل ہوئے… اور کوئی امریکی صدر ایسا نہیں کر سکتا تھا۔”

Read Comments