فیض حمید کا کیس جس اسٹیج پر بھی ہوگا، آئی ایس پی آر ہی بیان دے گا: عطا تارڑ
وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ کا کہنا ہے کہ ابھی تک 28 ویں ترمیم پر کوئی بات نہیں ہوئی اور نہ ہی کوئی مسودہ تیار ہوا ہے، 28ویں ترمیم پر سیاسی جماعتوں اور صوبائی حکومتوں سے بات کی جائے گی۔ ابھی نئے صوبے بنانے پر حتمی رائے نہیں دی جا سکتی۔
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء تارڑ نے سما نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 18ویں ترمیم کو رول بیک نہیں کیا جائے گا، صوبوں کی مرضی کے بغیر این ایف سی ایوارڈ میں ردو بدل نہیں ہوگا۔ وزیراعظم نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم کا لوکل گورنمنٹ کا مطالبہ ہمارے سامنے ہے۔
ابراہم اکارڈ سے متعلق ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ میرا خیال ہے اس پر دفتر خارجہ بہتر طور پر بتا سکتا ہے، میرے سامنے حکومتی سطح پر ابراہم اکارڈ سے متعلق کوئی چیز سامنے نہیں آئی۔ غزہ سیز فائر میں جو ہمارا کردار تھا وہ بالکل پاکستان کی خواہش تھی کہ سیز فائر ہو اور وہاں امن قائم ہو۔
جنرل (ر) فیض حمید کیس سے متعلق سوال کے جواب میں انھوں نےکہا کہ میں نے بھی میڈیا رپورٹ ہی سنی ہے۔ فیض حمید کا ٹرائل بہت عرصے سے چل رہا ہے، فیض حمید کیس میں انصاف کے تقاضے پورے ہوں گے۔
یہ خبر بھی پڑھیں: جنرل (ر) فیض حمید کو سزا سنائے جانے کی افواہیں
انھوں نے واضح کیا کہ یہ کیس جس اسٹیج پر بھی ہوگا، اس کے بارے میں آئی ایس پی آر ہی بیان دے گا اور ابھی تک ملٹری ترجمان کی جانب سے کوئی بیان جاری نہیں ہوا۔
عطا تارڑ نے سیاسی صورتحال پر بھی بات کی، خاص کر پی ٹی آئی سے متعلق سوالات کے جواب پر انھوں نے کہا کہ وزیراعظم نے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کو بات چیت کی دعوت دی تھی، لیکن وہ شامل نہیں ہوئے اور سوشل میڈیا پر بہ طور پولیٹیکل ورکر سرگرم ہیں۔ حکومت نے ہمیشہ سیاسی درجہ حرارت کم رکھنے کی تلقین کی ہے۔
عطا تارڑ نے مزید کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی بہنوں نے خواتین پولیس اہلکاروں کو سرعام گالیاں دیں اور قانون کی خلاف ورزی کی اور یہ لوگ جیل کو سیاسی ڈیرے کے طور پر استعمال کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ بانی پی ٹی آئی کی بہنوں کو دھکے دینے کی کوئی ویڈیوآئی؟
انھوں نے کہا کہ یہ کوئی ثبوت دینے سے قاصر ہیں، ان کے بھائی نے سرعام کہا کہ مریم بی بی میرا نام نہ لیا کرو، خواتین پولیس اہلکار سڑک کلیئر کروانے کی درخواست کر رہی تھیں، بانی کی بہنیں الٹا انہیں گالیاں دے رہی تھیں۔
عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ یہ لوگ تو گاڑی میں بیٹھتے اور اترتے ویڈیو بناتے ہیں، جیل مینویل کا طریقہ کار ہے، یہ روز امن و امان کی صورتحال پیدا کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔