جنرل (ر) فیض حمید کو سزا سنائے جانے کی افواہیں
سوشل میڈیا اور واٹس ایپ پر سابق ڈی جی آئی ایس آئی جنرل (ریٹائرڈ) فیض حمید کے حوالے سے ایک جعلی پیغام وائرل ہو رہا ہے جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ان کے خلاف جاری کورٹ مارشل کارروائی کا فیصلہ جاری کر دیا گیا ہے اور انہیں سزا سنا دی گئی ہے۔
سوشل میڈیا پر وائرل پیغام کے مطابق فیض حمید کو ”تاحیات قیدِ با مشقت کی سزا دی گئی ہے، تمام منقولہ اور غیر منقولہ جائیداد بحکمِ سرکار ضبط کرلی گئی ہے، کورٹ مارشل کے بعد تمام سرکاری مراعات اور پنشن بھی ختم کردی گئی ہیں“۔
وائرل پیغام میں مزید کہا گیا کہ سابق ڈی جی آئی ایس آئی کے ”پورے خاندان کے نام ای سی ایل میں ڈال دیے گئے ہیں، ان کے بھائی نجف حمید پٹواری کی فوری گرفتاری کا حکم جاری کیا گیا ہے، تمام بینک اکاؤنٹس بھی ہمیشہ کے لیے منجمد کر دیے گئے ہیں“۔
تاہم، ”آزاد فیکٹ چیک“ نامی سوشل اکاؤنٹ نے اپنی تحقیق کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ پیغام مکمل طور پر جھوٹا اور گمراہ کن ہے۔
آزاد فیکٹ چیک کے مطابق جنرل فیض حمید کے حوالے سے ابھی تک کسی سزا کا کوئی اعلان نہیں ہوا۔
واضح رہے کہ فوجی افسران کو سزاؤں سے متعلق خبروں کا اعلان پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے کیا جاتا ہے۔ تاہم، جنرل فیض حمید کو سزا سے متعلق خبر پر آئی ایس پی آر کا کوئی باضابطہ تصدیقی یا تردیدی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔
صحافی زاہد گشکوری کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ جنرل (ر) فیض حمید کا ٹرائل ”12 اگست 2024 کو شروع ہوا تھا اور 457 دن بعد فیض حمید کا ٹرائل کا مکمل ہو چکا ہے“۔
انہوں نے ایک نجی انٹرویو میں کہا کہ ”میری معلومات کے مطابق فیض حمید کو سزا ہوجائے گی اور دوسرا ہو سکتا ہے کہ ان کے نام کے ساتھ جنرل نہ لگے“۔