پراسرار پروازوں کے ذریعے غزہ سے فلسطینیوں کی مختلف ممالک خفیہ منتقلی
غزہ کی پٹی سے فلسطینیوں کی مشکوک اور پراسرار بے دخلی کا سلسلہ جاری ہے۔ عرب میڈیا اور فلسطینی ذرائع کے مطابق، جنوبی افریقا کے بعد فلسطینی شہری اب انڈونیشیا اور ملائیشیا بھیجے جا چکے ہیں۔
یہ کارروائی ایک اسٹونیا میں رجسٹرڈ کمپنی کے ذریعے کی جا رہی ہے جس کے مالک اسرائیل اور اسٹونیا کی دوہری شہریت رکھنے والے تومر یانار لنڈ نامی شخص ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ کمپنی نے 350 فلسطینیوں کو تین الگ الگ پروازوں کے ذریعے منتقل کیا، جو اسرائیل کے ایلات ایئرپورٹ سے روانہ ہوئیں۔
ان افراد کو پہلے مخصوص مقامات پر جمع کیا گیا اور پھر کرم ابو سالم کراسنگ پوائنٹ کے ذریعے اسرائیل کے زیر کنٹرول علاقے میں لے جایا گیا، جہاں ابتدائی سیکیورٹی چیک کے بعد انہیں رامون ایئرپورٹ پر روانہ کیا گیا۔
پروازوں کی تفصیلات اکثر صرف 24 گھنٹے قبل فراہم کی گئیں۔
کمپنی نے ہر شخص سے تقریباً 1400 سے 2700 ڈالر کرایہ وصول کیے، اور بعض اوقات یہ رقم 5000 ڈالر تک جا پہنچی تاکہ سفر جلد ممکن بنایا جا سکے۔
جنوبی افریقا میں بِنا اجازت فلسطینیوں سے بھرے جہاز کی آمد، تحقیقات شروع کمپنی کی ویب سائٹ “المجد أوروبا” کے نام سے ہے، جس کے دفاتر جرمنی اور مشرقی بیت المقدس میں دکھائے گئے ہیں، لیکن اصل رجسٹریشن ٹیلنٹ گلوبس کے نام سے اسٹونیا میں ہے۔ ویب سائٹ پر نہ فون نمبر ہیں نہ پتہ، اور شراکت داروں کی فہرست بھی خالی ہے۔ فلسطینی وزارت خارجہ نے عوام کو خبردار کیا ہے کہ وہ اسرائیلی ایجنٹس کے دھوکے میں نہ آئیں اور کسی بھی مشکوک کمپنی کے جھانسے میں نہ پڑیں۔ عرب اور بین الاقوامی حلقوں نے بھی غزہ کے فلسطینیوں کی رضاکارانہ ہجرت کے ممکنہ منصوبوں پر تشویش ظاہر کی ہے، کیونکہ متعدد اسرائیلی وزراء کھل کر کہتے رہے ہیں کہ غزہ کے مسئلے کا حل صرف فلسطینیوں کی رضاکارانہ ہجرت سے ممکن ہے۔ یہ کارروائی غزہ کے باشندوں کے لیے غیر یقینی اور خطرناک صورتحال پیدا کر رہی ہے، جبکہ مقامی اور بین الاقوامی تنظیمیں فلسطینی عوام کی حفاظت کے لیے مسلسل اقدامات کرنے کی ضرورت پر زور دے رہی ہیں۔