شائع 18 نومبر 2025 09:18am

برطانیہ کا غیرقانونی تارکین وطن کو ملک بدر کرنے کا فیصلہ، پناہ کے قواعد تبدیل

برطانیہ کی لیبر حکومت نے تاریخ کی سب سے سخت اور بڑی امیگریشن اصلاحات کا اعلان کر دیا ہے، جن کے تحت غیرقانونی تارکین وطن کو فوری طور پر ملک بدر کیا جائے گا، ساتھ ہی سیاسی پناہ لینے والوں کے لیے مستقل رہائش حاصل کرنا انتہائی مشکل بنا دیا گیا ہے۔

نئے منصوبے کے مطابق سیاسی پناہ کی مدت پانچ سال سے کم کرکے صرف 30 ماہ کر دی گئی ہے۔ اس عرصے کے بعد ہر پناہ گزین کا کیس دوبارہ چیک کیا جائے گا، اور اگر اس کا آبائی ملک محفوظ سمجھا گیا تو اسے واپس بھیج دیا جائے گا۔

اس کے علاوہ مستقل رہائش حاصل کرنے کے لیے پہلے پانچ سال کا انتظار ہوتا تھا، لیکن اب بیس سال تک ہر ڈھائی سال بعد اسٹیٹس کی ازسرنو جانچ ہوگی۔

برطانوی وزیرِ داخلہ شبانہ محمود نے پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ برطانیہ کا سیاسی پناہ کا نظام ٹوٹ چکا ہے اور اسے بحال کرنا ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ ”ہمارا نظام بے قابو ہے، کمیونٹیز پر دباؤ بڑھ رہا ہے، ہمیں اس میں نظم اور کنٹرول واپس لانا ہوگا۔“

ان کا کہنا تھا کہ جو لوگ برطانیہ میں کام کرنے کے قابل ہیں لیکن پھر بھی حکومتی سہولتیں لیتے ہیں، ان کی رہائشی و مالی مدد ختم کر دی جائے گی۔ قانون شکن افراد کی سہولتیں بھی فوراً ختم ہوں گی۔

حکومت نے یورپی انسانی حقوق کنونشن کے آرٹیکل 8 کی تشریح بھی محدود کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اب ”خاندانی روابط“ کا مطلب صرف قریبی خاندان ہوگا، تاکہ لوگ دور کے رشتوں کی بنیاد پر رہائشی حق نہ حاصل کر سکیں۔

اندرونی اور سیاسی دباؤ کے بعد بڑا اعلان

برطانیہ میں گزشتہ کئی مہینوں کے دوران غیرقانونی تارکین وطن کے خلاف احتجاج اور دائیں بازو کی جماعتوں کے دباؤ میں اضافہ دیکھا گیا ہے ۔ وزیراعظم کیئر اسٹارمر نے کہا تھا کہ ”دنیا بدل چکی ہے، حالات زیادہ خطرناک ہیں، ہمارے نظام پر بھاری دباؤ ہے۔ سرحدوں پر کنٹرول حکومت کی بنیادی ذمہ داری ہے۔“

برطانیہ کے نئے قوانین یورپ کی سخت ترین پالیسی یعنی ڈنمارک ماڈل سے بھی زیادہ سخت ہیں۔ 20 سال کا انتظار یورپ کی طویل ترین مدت ہوگی۔

ملک میں غیرقانونی داخلے پر فوری واپسی

نئے قوانین کے مطابق، چھوٹی کشتیوں کے ذریعے فرانس سے آنے والوں کو ان کے آبائی ملک میں حالات محفوظ ہونے پر براہِ راست آبائی ملک واپس بھیجا جائے گا ۔ قانونی طور پر آنے والوں کے لیے بھی مستقل رہائش حاصل کرنے کے لیے انتظار 10 سال کر دیا گیا ہے۔

حکومت پر تنقید اور حمایت

کنزرویٹو اور لبرل ڈیموکریٹس دونوں جماعتوں نے اس منصوبے کی حمایت تو کی، مگر کچھ حلقوں نے اسے غیرضروری طور پر سخت قرار دیا ہے۔ ”ریفیوجی کونسل“ نے کہا کہ لوگ شوق سے نہیں، بلکہ جان بچانے کے لیے بھاگتے ہیں۔ ”یہ کہنا غلط ہے کہ پناہ گزین نظاموں کا تقابل کرکے ملک چنتے ہیں۔“

جس پر جواب دیتے ہوئے برطانوی وزیر داخلہ نے کہا کہ وہ خود تارکینِ وطن خاندان سے تعلق رکھتی ہیں مگر ”یہ ایک اخلاقی مشن ہے۔ غیرقانونی نقل مکانی ہمارے ملک کو تقسیم کر رہی ہے، ہمارا نظام ٹوٹ چکا ہے، اسے درست کرنا میرا فرض ہے۔“

Read Comments