اپ ڈیٹ 17 نومبر 2025 07:12pm

بنگلادیش کا بھارت سے شیخ حسینہ کی حوالگی کا مطالبہ

بنگلہ دیش نے بین الاقوامی جرائم ٹریبونل کے فیصلے کے بعد بھارت سے سابق وزیرِاعظم شیخ حسینہ اور سابق وزیر داخلہ اسد الزمان خان کی حوالگی کا مطالبہ کردیا۔

بنگلہ دیش کی وزارتِ خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ بین الاقوامی جرائم ٹریبونل کے فیصلے میں شیخ حسینہ اور اسد الزمان خان کمال کو ’انسانیت مخالف جرائم‘ میں قصوروار پاتے ہوئے سزا سنائی گئی ہے، اس لیے بھارت کو فوراً انہیں بنگلہ دیش کے حوالے کرنا چاہیے۔

بنگلہ دیشی اخبار دی ڈیلی اسٹار کے مطابق وزارتِ خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ انسانیت مخالف جرائم میں سزا یافتہ افراد کو پناہ دینا ’انتہائی غیر دوستانہ رویہ‘ تصور ہوگا اور اسے انصاف دشمنی کے مترادف سمجھا جائے گا۔

بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ بھارت کی قانونی ذمہ داری ہے کہ وہ دونوں کے ممالک کے درمیان طے شدہ معاہدے کی پابندی کرتے ہوئے بھارت میں مقیم سابق بنگلادیشی وزیر اعظم اور وزیر داخلہ کی حوالگی یقینی بنائے۔

مظاہرین کے خلاف طاقت کا استعمال؛ بنگلادیش کی سابق وزیراعظم شیخ حسینہ کو سزائے موت

بنگلادیشی وزارتِ خارجہ نے بھارت کی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ شیخ حسینہ اور کمال کو فوراً بنگلہ دیش کی متعلقہ عدالتوں یا حکام کے حوالہ کرے تاکہ ان پر عائد الزامات کے مطابق مزید قانونی کارروائی یقینی بنائی جائے۔

واضح رہے کہ بنگلہ دیش کی انٹرنیشنل کرائم ٹریبونل نے سابق وزیراعظم شیخ حسینہ اور سابق وزیرِ داخلہ اسد الزمان خان کمال کو انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات پر موت کی سزا سنائی ہے۔ عدالت نے دونوں کے اثاثے بھی ریاستی ملکیت میں لینے کا حکم دیا ہے۔

شیخ حسینہ: اقتدار کی بلندیوں سے سزائے موت تک

شیخ حسینہ کے خلاف زیر سماعت مقدمات کا فیصلہ بنگلادیش کی انٹرنیشنل کرائم ٹریبونل کے 3 رکنی بینچ نے سنایا۔

ٹریبونل نے 453 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم کو انسانیت کے خلاف جرائم کے پانچوں الزامات میں قصوروار ٹھہرایا، عدالت نے حکم دیا ہے کہ شیخ حسینہ تاحیات قید رہیں گی۔

خصوصی عدالت نے 453 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلے میں شیخ حسینہ کو مظاہروں سے متعلق 2 الزامات کے تحت انہیں سزائے موت اور 3 الزامات کے تحت عمر قید کی سزا سنائی ہے۔

ان کے خلاف لگائے گئے الزامات میں اشتعال انگیز تقاریر، مظاہروں کو دبانے کے لیے مہلک ہتھیاروں کے استعمال کا حکم، بیگم رُقیہ یونیورسٹی رنگپور کے طالب علم ابو سید کا قتل، ڈھاکا میں دائرنگ سے 6 مظاہرین کی ہلاکت اور آشو لیہ میں چھ افراد کو زندہ جلا کر مار دینا شامل ہیں۔

اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں قرار دیا گیا تھا کہ گزشتہ برس 15 جولائی سے 5 اگست کے درمیان حکومت مخالف مظاہروں کے دوران سیکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے تقریباً 1400 افراد جاں بحق اور ہزاروں زخمی ہوئے تھے، جو 1971 کی آزادی کی جنگ کے بعد سے بنگلہ دیش میں سب سے بدترین سیاسی تشدد تھا۔

Read Comments