دفاع اور جوہری توانائی پر مذاکرات: سعودی ولی عہد کا 7 سال بعد دورۂ امریکا
سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان نے پیر کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کے لیے وائٹ ہاؤس کا دورہ کیا۔ اس ملاقات کا مقصد طویل عرصے سے قائم تعاون کو مضبوط کرنا، تیل اور سیکیورٹی کے حوالے سے تعلقات کو بڑھانا، اور تجارتی، تکنیکی اور ممکنہ طور پر جوہری توانائی کے شعبے میں تعلقات کو وسیع کرنا ہے۔
یہ سعودی ولی عہد کا 2018 کے بعد امریکا کا پہلا دورہ ہے۔ 2018 میں سعودی ناقد جمال خشوقجی کو استنبول میں مبینہ طور پر سعودی ایجنٹس نے قتل کیا تھا، جس کے خلاف عالمی سطح پر شدید ردعمل سامنے آیا تھا۔
خبر رساں ایجنسی “رائٹرز“ کے مطابق، امریکی انٹیلی جنس کا کہنا ہے کہ خشوقجی کے قتل کی منظوری محمد بن سلمان نے دی تھی، تاہم، ولی عہد نے براہ راست حکم دینے سے انکار تو کیا لیکن بطور حکمران اس کی ذمہ داری قبول کی۔
امریکا اور سعودی عرب اب اس واقعے کے سات سال بعد تعلقات کو آگے بڑھانا چاہتے ہیں۔ صدر ٹرمپ 600 بلین ڈالر کی سعودی سرمایہ کاری کی یقین دہانی سے فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں جو مئی میں سعودی عرب کے دورے کے دوران طے ہوئی تھی۔ اس موقع پر انسانی حقوق پر بات کرنے سے گریز کیا گیا اور توقع ہے کہ یہ سلسلہ دوبارہ جاری رہے گا۔
سعودی ولی عہد علاقائی کشیدگی کے درمیان سیکیورٹی کی ضمانتیں چاہتے ہیں اور آرٹیفیشل انٹیلی جنس (اے آئی) ٹیکنالوجی اور شہری جوہری پروگرام پر پیش رفت کے لیے امریکا سے سمجھوتے کے خواہاں ہیں۔