شائع 17 نومبر 2025 09:05am

’بنگلادیش میں طوفان آئے گا‘: حسینہ کے خلاف فیصلے سے پہلے بیٹے کی وارننگ

بنگلا دیش کی برطرف وزیراعظم شیخ حسینہ کے بیٹے اور مشیر سجیـب واجد نے خبردار کیا ہے کہ اگر حکومت نے عوامی لیگ پر عائد پابندی ختم نہ کی تو فروری میں ہونے والے عام انتخابات کو روکا جائے گا، اور ملک بھر میں جاری احتجاج تشدد کی شکل بھی اختیار کر سکتا ہے۔ یہ بیان اُس وقت سامنے آیا ہے جب ڈھاکا کی عدالت آئندہ روز حسینہ کے خلاف کارروائی کا فیصلہ سنانے والی ہے۔

برطرف بنگلا دیشی وزیراعظم شیخ حسینہ کے بیٹے اور مشیر سجیـب واجد نے اتوار کو کہا ہے کہ عوامی لیگ کے کارکن فروری کے قومی انتخابات کو روک دیں گے اگر حکومت نے جماعت پر لگائی گئی پابندی نہ ہٹائی۔ انہوں نے خبردار کیا کہ احتجاج میں شدت آئے گی اور یہ ممکنہ طور پر تشدد میں تبدیل ہو سکتا ہے۔

سجیـب واجد نے خبر رساں ادارے رائٹرز سے گفتگو میں یہ بات ایسے وقت کہی پیر کو ڈھاکا کی ایک عدالت فیصلہ سنانے والی ہے، جس میں 78 سالہ حسینہ کی غیرحاضری میں 2024 کی طلبہ مخالف احتجاج پر کیے گئے مبینہ کریک ڈاؤن کے مقدمے کا فیصلہ متوقع ہے۔ حسینہ ان الزامات کو سیاسی انتقام قرار دیتی ہیں۔

اقوامِ متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال 15 جولائی سے 5 اگست کے درمیان حکومت مخالف احتجاج میں تقریباً 1,400 افراد ہلاک اور ہزاروں زخمی ہوئے، جن میں زیادہ تر افراد سکیورٹی فورسز کی فائرنگ کا نشانہ بنے۔ یہ بنگلہ دیش کی 1971 کی آزادی کے بعد سے سب سے شدید سیاسی تشدد تھا۔

بنگلادیش 170 ملین سے زائد آبادی والا ملک دنیا کے بڑے گارمنٹس برآمد کنندگان میں شامل ہے، اور گزشتہ سال کے احتجاج سے یہ صنعت شدید متاثر ہوئی۔

”ممکن ہے انہیں سزائے موت سنائی جائے“

شیخ حسینہ اگست 2024 میں ملک چھوڑنے کے بعد سے نئی دہلی میں جلاوطنی کی زندگی گزار رہی ہیں۔ واجد کا کہنا ہے کہ بھارت انہیں مکمل سکیورٹی دے رہا ہے اور ”ایک سربراہِ مملکت“ جیسا پروٹوکول مل رہا ہے۔

انہوں نے کہا ”ہمیں اچھی طرح معلوم ہے کہ فیصلہ کیا ہوگا۔ عدالت اسے براہ راست دکھا رہی ہے۔ وہ انہیں مجرم قرار دیں گے اور ممکن ہے سزائے موت بھی سنا دیں۔ لیکن وہ میری والدہ کے ساتھ کچھ نہیں کر سکتے، وہ بھارت میں محفوظ ہیں۔“

1400 قتل: شیخ حسینہ کی سزائے موت پر فیصلہ آج سنایا جائے گا

نوبیل انعام یافتہ محمد یونس کی سربراہی میں قائم عبوری حکومت کے ترجمان نے مقدمے کو سیاسی قرار دینے کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ عدالت ”شفاف طریقے سے کام کر رہی ہے“ اور تمام کارروائی باقاعدہ دستاویزی شکل میں جاری کی جا رہی ہے۔

حسینہ نے اکتوبر میں روئٹرز سے گفتگو میں کہا تھا کہ وہ دہلی میں آزادانہ نقل و حرکت رکھتی ہیں، تاہم سکیورٹی خدشات کے باعث محتاط رہتی ہیں۔ ان کا خاندان 1975 کی فوجی بغاوت میں قتل کر دیا گیا تھا۔

انسانیت کے خلاف جرائم: شیخ حسینہ کے خلاف مقدمے کا فیصلہ 17 نومبر کو سنایا جائے گا

انہوں نے کہا تھا کہ بین الاقوامی جرائم ٹربیونل کا فیصلہ ”پہلے سے طے شدہ“ ہے اور کارروائی ”سیاسی ڈرامہ“ ہے۔

سجیـب واجد, جنہیں بنگلا دیش میں ’جوی‘ کے نام سے جانا جاتا ہے، نے کہا کہ وہ تب تک اپیل داخل نہیں کریں گے جب تک ایک منتخب جمہوری حکومت قائم نہ ہو جائے اور عوامی لیگ کو اس میں حصہ لینے کا حق نہ ملے۔

عوامی لیگ کی رجسٹریشن رواں سال مئی میں معطل کی گئی تھی اور تمام سیاسی سرگرمیاں روک دی گئی تھیں، حکومت نے اسے قومی سلامتی اور جنگی جرائم کی تحقیقات کا جواز قرار دیا تھا۔

واجد نے کہا ”ہم عوامی لیگ کے بغیر انتخابات ہرگز نہیں ہونے دیں گے۔ ہمارے احتجاج مزید سخت ہوں گے اور ہم جو بھی کرنا پڑا کریں گے۔ اگر عالمی برادری نے کچھ نہ کیا تو الیکشن سے پہلے بنگلہ دیش میں تشدد پھوٹنے کا امکان ہے۔“

’اللہ نے مجھے واپسی کیلئے زندہ رکھا ہے‘، شیخ حسینہ نے بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کو خبردار کردیا

حکومتی ترجمان نے واضح کیا کہ عوامی لیگ پر پابندی ختم کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔

ڈھاکا میں دھماکوں اور تشدد میں اضافہ

عدالتی فیصلے سے قبل ڈھاکا میں سیاسی تشدد بڑھ گیا ہے۔ اتوار کو کئی خام بم پھٹے جبکہ 12 نومبر کو 32 دھماکوں اور درجنوں بسوں کو نذرِ آتش کیے جانے کی رپورٹس سامنے آئیں۔ پولیس نے مبینہ تخریب کاری کے الزامات میں عوامی لیگ کے کارکنوں کو گرفتار بھی کیا ہے۔

سکیورٹی سخت کر دی گئی ہے، 400 سے زائد بارڈر گارڈز تعینات اور چیک پوسٹس مضبوط کر دی گئی ہیں جبکہ عوامی اجتماعات پر پابندی عائد ہے۔

ترجمان کے مطابق حکومت کی ترجیح حالات کو قابو میں لانا اور شہریوں کی جان و مال کا تحفظ ہے۔

واجد نے کہا کہ وہ اور حسینہ پارٹی کارکنوں سے رابطے میں ہیں، مگر عبوری حکومت یا حریف بنگلا دیش نیشنلسٹ پارٹی سے کوئی بات چیت نہیں کر رہے۔

انہوں نے کہا: ”آپ نے دیکھا کہ ملک بھر میں ہڑتالیں اور بڑے احتجاج جاری ہیں، اور یہ مزید بڑھیں گے۔“

شیخ حسینہ، جنہیں بنگلا دیش کی معیشت کو بدلنے کا کریڈٹ دیا جاتا ہے مگر ان پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور سیاسی مخالفین کو دبانے کے الزامات بھی ہیں، نے 2024 کے انتخابات میں چوتھی بار مسلسل کامیابی حاصل کی تھی، جسے اپوزیشن نے بائیکاٹ کیا تھا۔

اب صورتحال بدل چکی ہے، سجیب واجد کے مطابق ”وہ غصے میں ہیں، مایوس اور سراپا احتجاج ہیں، اور ہم سب ہر صورت لڑنے کے لیے پُرعزم ہیں۔“

Read Comments