نیو یارک کی نئی قیادت میں شامل ممدانی کی پاکستانی نژاد ساتھی لینا خان کے چرچے کیوں؟
نیویارک کے میئر زہران ممدانی نے لینا خان کو اپنی عبوری ٹیم میں شامل کیا ہے۔ لینا خان اس سے قبل امریکا میں اہم عہدوں پر فائز رہی ہیں۔ ان کی تقرری کو شہریوں کے لیے امید اور بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں کے لیے چیلنج کی علامت سمجھا جا رہا ہے۔
نیویارک کے میئر منتخب زہران ممدانی نے اپنی عبوری ٹیم میں وفاقی تجارتی کمیشن کی سابق سربراہ لينا خان کو شامل کیا ہے۔ جو سابق امریکی صدر جوبائیڈن کے دور میں صرف 32 سال کی عمر میں اس عہدے پر فائز ہوئی تھیں۔
زہرانی ممدانی کی ٹیم کا حصہ بننے کے بعد اَب لينا خان شہر کے اقتصادی منصوبوں اور دیگر معاملات میں میئر کی معاونت کریں گی۔ جس میں انکی سب سے اولین ترجیح شہر میں سستی رہائش کے لیے اقدامات ہوں گے۔
لینا خان کون ہیں؟
لینا خان پاکستانی والدین کے ہاں برطانیہ میں پیدا ہوئیں اور 11 سال کی عمر میں امریکا منتقل ہو گئیں۔ وہ ڈیموکریٹ ہیں اور امریکا میں اینٹی ٹرسٹ اور صارفین کے حقوق کے شعبے میں معتبر ماہر کے طور پر جانی جاتی ہیں۔
لینا خان نے 15 جون 2021 سے 20 جنوری 2025 تک وفاقی تجارتی کمیشن کی سربراہ کے طور پر خدمات انجام دیں اور 32 سال کی عمر میں اِس عہدے کو سنبھالنے والی سب سے کم عمر شخصیت کا اعزاز حاصل کیا۔
تعلیم اور ابتدائی کیریئر
لینا خان قانون کی گریجویٹ ہیں اور ایسوسی ایٹ پروفیسر بھی رہی ہیں۔ وہ امریکی ایوان نمائندگان کی کمیٹی برائے قانون و انصاف کی ذیلی کمیٹی برائے اینٹی ٹرسٹ، تجارتی اور انتظامی قانون میں مشاورتی خدمات انجام دیتی رہیں۔
انہوں نے ابتدائی کیریئر بزنس رپورٹر اور ریسرچر کے طور پر شروع کیا، جہاں وہ مختلف مارکیٹوں پر بڑی سرمایہ دارانہ کمپنیوں کے اثرات کا جائزہ لیتی تھیں۔
ٹرمپ نے ہتھیار ڈال دیے، ممدانی سے تعاون کا اعلان
جرأت مندانہ فیصلے
لینا خان نے وفاقی تجارتی کمیشن کی سربراہ کے طور پر سخت اینٹی ٹرسٹ اقدامات کو فروغ اور صارفین کے حقوق کے تحفظ پر زور دیا۔
اینٹی ٹرسٹ قوانین وہ ضابطے ہیں جو تجارتی مارکیٹ میں منصفانہ مقابلے (fair competition) کو فروغ دینے اور اسے برقرار رکھنے کے لیے بنائے گئے ہیں۔ ان قوانین کا بنیادی مقصد اجارہ داریوں (monopolies) کو بننے سے روکنا، قیمتوں میں ہیرا پھیری (price-fixing) پر پابندی لگانا اور ایسے کاروباری طریقوں کو ختم کرنا ہے جو صارفین اور چھوٹے کاروباروں کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔
انہوں نے اسی کے تحت بڑی ٹیک کمپنیوں جیسے کہ ایمازون، میٹا اور مائیکروسافٹ جیسے اداروں کے خلاف اقدامات کیے۔ صارفین کے حقوق اور ڈیٹا تحفظ کے لیے سخت فیصلے کیے۔
انکے اِن اقدامات نے امریکا کی کاروباری مارکیٹ میں ہلچل پیدا کردی اور بعض ارب پتی سرمایہ کاروں اور ٹیک انڈسٹری کے اہم افراد کے لیے چیلنج بن گئے، جنہوں نے ان کے اقدامات کو ’کاروبار کے خلاف جنگ‘ قرار دیا۔
ممدانی کی عبوری ٹیم میں کردار اور توقعات
نیو یارک کے نومنتخب میئر زہران ممدانی کی عبوری ٹیم کی شریک چیئر کے طور پر ان سے توقع کی جارہی ہے کہ وہ میئر کے اقتصادی اور انتظامی اختیارات کا جائزہ لیں اور نئے دور کے آغاز کی تیاری کریں تاکہ ممدانی کی ٹیم یکم جنوری 2026 سے فعال طور پر کام کر سکے۔
لینا خان کی اولین ترجیح نیویارک شہر کو سستی رہائش اور قابلِ برداشت بنانے والے منصوبوں پر عمل درآمد ہوگا۔
اگرچہ ان کی حالیہ ذمہ داریوں میں براہِ راست بڑی ٹیک کمپنیوں کی نگرانی شامل نہیں، تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ گوگل، میٹا اور ایمازون جیسے اداروں کے لیے یہ ایک ’انتباہ‘ ہو سکتا ہے کہ نیو یارک میں سخت اینٹی ٹرسٹ اقدامات اور صارفین کے حقوق پر توجہ دی جائے گی۔