اپ ڈیٹ 15 نومبر 2025 03:58pm

مسجد کے اندر شوٹنگ کرنے پر کیا محسوس ہوا؟ دیپک پروانی کے انکشافات

پاکستان کے معروف فیشن ڈیزائنر دیپک پروانی نے کہا ہےکہ انہیں مسجد کے اندر سین کی شوٹنگ کرنے میں کافی جھجھک محسوس ہوئی۔

دیپک پروانی کا تعلق ہندو برادری سے ہے۔ انہوں نے حال ہی میں فیوشیا میگزین کے یوٹیوب پروگرام میں شرکت کی، جہاں میزبان رابعہ مغنی کے ساتھ کی گئی گفتگو میں اپنی ذاتی زندگی، مشترکہ خاندانی نظام میں پروان چڑھنے کے تجربات اور پہلی بار مسجد میں سین ریکارڈ کروانے سے متعلق اپنے احساسات کا اظہار کیا۔

اظفر سے اختلافات نے بیٹی کی جذباتی صحت کو بری طرح متاثر کیا، سلمیٰ حسن کا انکشاف

جوائنٹ فیملی سسٹم کے حوالے سے بات کرتے ہوئے دیپک پروانی نے کہا کہ،’میری پرورش مکمل طور پر ایک مشترکہ خاندانی نظام میں ہوئی۔ ہم پہلے میرپور خاص میں رہتے تھے۔ وہاں میری دادی کھانا پکانے سے لے کر گھر کے انتظام تک ہر کام خود کرتی تھیں۔ ہم بہن بھائی اس ماحول سے بہت لطف اندوز ہوتے تھے۔ بعد میں جب وراثت کی تقسیم ہوئی تو خاندان الگ ہوگیا۔ کراچی شفٹ ہونے کے بعد ہی میری والدہ نے بتایا کہ میری دادی کو اے ڈی ایچ ڈی تھا، اسی لیے وہ پورا گھر بہت صاف رکھتی تھیں۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ مشترکہ خاندان میں رہنے سے بچوں میں برداشت، پیار اور خاندان سے جڑاؤ پیدا ہوتا ہے، جو آج کی نسل میں کم ہوتا جا رہا ہے۔

انٹرویو کے دوران دیپک نے اپنے حالیہ ڈرامے کے ایک اہم سین کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ انہیں مسجد کے اندر شوٹنگ کرنے میں کافی جھجھک محسوس ہوئی۔

اذان سمیع خان کیسے ہمسفر کی تلاش میں ہیں؟

انہوں نے بتایا، ’مجھے چند مناظر ایسے لگے جنہیں کرتے ہوئے میں بےچینی محسوس کر رہا تھا۔ ایک سین مسجد میں ریکارڈ ہوا ہے جو جلد نشر ہوگا۔ میں نے اس سے پہلےکبھی ایسے ماحول میں ادکاری نہیں کی تھی۔ اسلامی اصطلاحات، جیسے تجوید، میرے لیے بالکل نئی تھیں۔ لیکن میں سمجھتا ہوں کہ ایک اداکار کا کام یہی ہے کہ وہ ہر کردار کے ساتھ انصاف کرے۔ ٹیم نے مجھ سے پوچھا کہ کیا میں کر لوں گا؟ میں نے ہاں کہا کیونکہ یہ میرے کام کا حصہ ہے۔۔

انہوں نے مزید کہا کہ سین ابھی آن ایئر نہیں ہوا اس لیے وہ زیادہ تفصیل نہیں بتا سکتے، لیکن یہ تجربہ ان کے لیے اداکاری کے میدان میں ایک نئی راہ ثابت ہوا۔

دیپک پروانی کا کہنا تھا کہ لوگ انہیں فیشن کے شعبے تک ہی محدود سمجھتے ہیں، لیکن اداکاری بھی ان کا شوق ہے اور وہ ایسے کردار چننا چاہتے ہیں جو چیلنجنگ ہوں اور ناظرین پر دیرپا اثر چھوڑیں۔

Read Comments