شائع 15 نومبر 2025 10:24am

قبضہ مافیا سے ملی بھگت؟ کراچی پولیس نے متاثرہ افراد کے خلاف ہی جھوٹا مقدمہ درج کر لیا

کراچی کے علاقے ملیر سُکھن میں پولیس کی مبینہ غفلت اور جانبداری کا بڑا واقعہ سامنے آیا ہے، جہاں ایسے تین افراد پر پلاٹ پر قبضے کا مقدمہ درج کر دیا گیا جو واقعے کے روز کراچی میں موجود ہی نہیں تھے۔ مدینہ منورہ، سوات اور اسلام آباد سے جاری ویڈیو بیانات نے مقدمے پر سوالات کھڑے کر دیے اور ایس ایچ او سکھن پر مدعی کے ساتھ ملی بھگت کا الزام زور پکڑنے لگا ہے۔

ملیر سکھن پولیس نے گزشتہ روز عاشق حسین نامی شہری کی مدعیت میں بھینس کالونی اسلام ٹاؤن روڈ پر پلاٹ کے مبینہ قبضے کی کوشش کا مقدمہ درج کیا۔ ایف آئی آر کے مطابق مدعی نے مؤقف اختیار کیا کہ میر حسن عرف کامریڈ، میر مجتبیٰ، راجہ میر سمیت کئی افراد نے اسلحے کے زور پر پلاٹ پر قبضہ کرنے کی کوشش کی، دھمکیاں دیں، فائرنگ کی اور انہیں تشدد کا نشانہ بنایا۔

مدعی کے بیان میں مزید کہا گیا کہ عمر دراز، عمران گجر، عامر پٹھان، رسول خان سواتی، نوید گجر، نسیم خان اور 8 سے 10 نامعلوم افراد بھی موقع پر موجود تھے۔

تاہم مقدمے میں نامزد تین اہم افراد نے اپنی عدم موجودگی کے ناقابلِ تردید ثبوت پیش کرتے ہوئے پولیس کی کارروائی پر سنگین سوالات اٹھا دیے۔

کراچی پولیس کے 132 ایس ایچ اوز اور ہیڈ محرر مافیا کے محافظ نکلے

عمران گجر نے بتایا کہ وہ 10 نومبر سے عمرے کی ادائیگی کے لیے سعودی عرب میں موجود ہیں، اور حیرانی اس بات پر ہے کہ دور رہتے ہوئے بھی ان پر کراچی میں قبضے کا مقدمہ درج کیا گیا۔

رسول خان کے مطابق وہ 4 نومبر سے سوات سیدو شریف کے ایک نجی اسپتال میں علاج کے سلسلے میں زیرِ علاج ہیں، اس کے باوجود ان کا نام مقدمے میں شامل کرنا سراسر ناانصافی ہے۔

بلاول ہاؤس چورنگی کے قریب سے چوری ہونے والا سیف سٹی بکس خالی پلاٹ سے برآمد

عمر دراز نے کہا کہ وہ 7 نومبر سے ذاتی کام کے سلسلے میں اسلام آباد میں موجود ہیں اور کراچی میں نہ ہوتے ہوئے بھی مقدمے میں نامزد کرنا پولیس کارروائی پر سنجیدہ سوال کھڑے کرتا ہے۔

متاثرہ شہریوں نے الزام لگایا ہے کہ مقدمہ ایس ایچ او سکھن اور مدعی کی مبینہ ملی بھگت سے سیاسی یا ذاتی دشمنی کی بنیاد پر درج کیا گیا۔

انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ واقعے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کروائی جائیں تاکہ اصل حقائق سامنے آ سکیں۔

پولیس حکام کی جانب سے اس حوالے سے تاحال کوئی تفصیلی ردعمل سامنے نہیں آیا۔

Read Comments