روس کا روبوٹ اپنے پہلے مظاہرے میں ہی منہ کے بل گرپڑا، ٹیم نے چادر ڈال کر چھپایا
روبوٹکس اور مصنوعی ذہانت کے میدان میں روس نے بڑے اور بلند بانگ دعوے کیے ہیں، لیکن حالیہ ماسکو ٹیک فورم میں پیش آنے والا ایک واقعہ ان دعوؤں اور عملی مظاہروں کے درمیان نمایاں فاصلہ ظاہر کرتا ہے، جو واضح کر دیتا ہے کہ نظریات سے عملی کامیابی تک پہنچنے کا سفر ابھی طویل اور پیچیدہ ہے۔
روس کا انسان نما روبوٹ “ آئی ڈول“ جسے اپنی نوعیت کا پہلا مصنوعی ذہانت سے لیس روبوٹ قرار دیا گیا تھا، بڑے جوش و خروش کے ساتھ اسٹیج پر پیش کیا گیا۔ پس منظر میں ”راک“ تھیم کی موسیقی بج رہی تھی، اور روبوٹ عملے کے دو افراد کے ہمراہ صحافیوں کے سامنے اپنی صلاحیتیں دکھانے کے لیے آیا، لیکن جیسے ہی اس نے دایاں ہاتھ ہلانے کی کوشش کی، وہ لڑکھڑایا اور چہرے کے بل زمین پر ڈھیر ہوگیا۔
ایلون مسک کا ’ڈانسنگ آپٹیمس‘: کیا روبوٹ انسانوں کی جگہ لینے والے ہیں؟
یہ منظر کسی سنجیدہ ٹیکنالوجی مظاہرے کے بجائے کسی مزاحیہ فلم کے اختتام کا حصہ لگ رہا تھا۔ فورم میں موجود عملے نے فوری طور پر روبوٹ کو ڈھانپ دیا تاکہ گرنے کی خرابی چھپائی جا سکے، مگر بین الاقوامی میڈیا اور آن لائن دنیا کی نظروں سے چھپنا ممکن نہ ہوسکا۔ اور سوشل میڈیا پر تبصروں اور میمز کا سلسلہ شروع ہوگیا۔ تاہم کمپنی نے اسے روشنی یا کیلیبریشن کی غلطی قرار دیا، لیکن یہ واقعہ عالمی سطح پر مذاق اور تنقید کا محور بن گیا۔
سوشل میڈیا صارفین نے روبوٹ کے لڑکھڑاتے ہوئے چلنے کو امریکا کے صدر جوبائیڈن کے انداز سے مشابہہ قرار دیا۔
اس کے برعکس، ایلون مسک کی کمپنی ٹیسلا کے ”آپٹیمس جین2“ جیسے ہیومنائڈ روبوٹس زیادہ ہموار اور مستحکم انداز میں چلتے ہیں بلکہ ڈانس بھی کرسکتے ہیں۔ عملی میدان میں تکنیکی برتری صرف دعووں سے ممکن نہیں۔ دو ٹانگوں والے روبوٹس میں توازن برقرار رکھنا اب بھی ایک پیچیدہ اور چیلنجنگ مسئلہ ہے اور اب تک اس فیلڈ کے بادشاہ ایلون مسک ہیں۔