شائع 13 نومبر 2025 02:08pm

مکھیوں میں وقت کا احساس رکھنے کی صلاحیت کا انکشاف، ٹائم کیسے دیکھتی ہیں؟

لندن کی کوئین میری یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے دریافت کیا ہے کہ بَمبل بِیز نہ صرف روشنی کی مختلف چمک کے فرق کو سمجھ سکتی ہیں بلکہ اس معلومات کو خوراک تلاش کرنے کے لیے استعمال بھی کر سکتی ہیں۔ یہ تحقیق کیڑوں میں وقت کی ادراک کی پہلی واضح مثال پیش کرتی ہے اور سائنسدانوں کے لیے دیرینہ مباحثہ بھی ختم کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔

ڈاکٹرل اسٹوڈنٹ ایلکس ڈیوسن اور ان کی سپروائزر ایلسبیٹا ورسَیسی کے مطابق، یہ پہلی بار ہے جب کیڑوں میں ایسی صلاحیت سامنے آئی ہے کہ وہ روشنی کے مختصر اور طویل دورانیے کو پہچان سکیں۔ برسوں تک خیال کیا جاتا رہا ہے کہ مکھیاں صرف سادہ رفلکس مشینیں ہیں، جو لچک یا پیچیدہ سیکھنے کی صلاحیت نہیں رکھتیں۔

تحقیق کے دوران سائنسدانوں نے ایک میز تیار کیا، جس میں ہر مکھی اپنی خوراک تلاش کرنے کے لیے جاتی۔ میز میں دو سرکل رکھے گئے، ایک جس میں روشنی کی مختصر چمک ہوگی اور دوسرا جس میں طویل چمک۔ مختصر چمک والے سرکل کے پاس مکھیاں میٹھی خوراک پائیں، جبکہ طویل چمک والے سرکل کے پاس کڑوی خوراک۔

اگرچہ یہ سرکل میز کے ہر کمرے میں مختلف جگہوں پر رکھے گئے، مکھیاں وقت کے فرق کو سمجھتے ہوئے مسلسل مختصر روشنی والے سرکل کی طرف جاتی رہیں۔ ڈیوسن اور ورسَیسی نے یہ بھی تجربہ کیا کہ جب خوراک موجود نہ ہو، تب بھی مکھیاں روشنی کی مدت کے فرق کی بنیاد پر سرکل کی شناخت کر لیتی ہیں۔

کیا شہد کی مکھیاں انسان کی جان لے سکتی ہیں؟

ورسَیسی کے مطابق، یہ دریافت ظاہر کرتی ہے کہ مکھیاں نئے اور غیر مانوس محرکات کو بھی استعمال کر کے پیچیدہ کام حل کر سکتی ہیں۔ مکھیاں اس معاملے میں صرف چند جانوروں میں شامل ہیں، جن میں انسان، میکیک بندر اور کبوتر شامل ہیں، جو مختصر اور طویل روشنی کے فرق کو سمجھ سکتے ہیں۔

یہ صلاحیت انسانی زندگی میں بھی اہم ہے، مثال کے طور پر مورسی کوڈ میں مختصر اور طویل روشنی کے فرق سے حروف کی نشاندہی کی جاتی ہے۔

’شہد کی مکھی کے خاتمے سے انسانیت کا ایک ہفتے میں خاتمہ‘، آئن سٹائن کی تھیوری کی حقیقت کیا؟

سائنسدان اب مکھیاں کس طرح وقت کی مدت کا اندازہ لگاتی ہیں، اس کے نیورل میکانزمز کی تحقیق بھی کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ وہ آزاد ماحول میں رہنے والی مکھیاں اور ان کی سیکھنے کی رفتار میں فرق بھی جانچیں گے۔

ڈیوسن کے مطابق، یہ تحقیق ہمیں یہ سمجھنے میں مدد دے گی کہ مکھیاں اور دیگر کیڑے صرف سادہ مشینیں نہیں، بلکہ پیچیدہ اور سوچ رکھنے والے جاندار ہیں جو یادداشت اور سیکھنے میں حیران کن لچک رکھتے ہیں۔

اس تحقیق کے نتائج جرنل بایولوجی لیٹرز میں شائع ہوئے۔ یونیورسٹی کالج لندن کی سینٹیا اکیمی اوئی کے مطابق، یہ دریافت سمجھنے میں مدد دیتی ہے کہ مکھیاں اپنے وقت کا حساب رکھ کر زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھاتی ہیں اور واپس گھونسلے میں آنے کے اخراجات کم کرتی ہیں۔

ایک بصری ماہر، جولیان ٹروسچیانکو نے کہا کہ یہ تحقیق ظاہر کرتی ہے کہ چھوٹے دماغ والے جانور بھی شاندار علمی صلاحیتیں دکھا سکتے ہیں، اور بڑا دماغ ہونا ہمیشہ ضروری نہیں۔

Read Comments