اپ ڈیٹ 12 نومبر 2025 07:47pm

کسی کا باپ بھی 18ویں ترمیم کو ختم نہیں کرسکتا، بلاول بھٹو زرداری

چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو کا کہنا ہے کہ آئینی عدالت کا مطالبہ پورا کرنے پر حکومت کے مشکور ہیں۔ بحرانوں سے نمٹنے کے لیے لیے میثاقِ جمہوریت پر مکمل عمل درآمدکرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ 18ویں ترمیم کے ذریعے صوبوں کو حقوق دلائے گئے، کسی کا باپ بھی 18 ویں ترمیم کو ختم نہیں کرسکتا۔

قومی اسمبلی نے بدھ کے روز 27 ویں آئینی ترمیم کی تمام 59 شقوں کو دو تہائی اکثریت سے منظور کرلیا۔ 233 ارکان نے ترمیم کے حق میں جبکہ 4 ارکان نے مخالفت میں ووٹ دیا۔ اجلاس میں وزیراعظم شہبازشریف اور مسلم لیگ ن کے قائد میاں نواز شریف بھی شریک ہوئے۔

چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے قومی اسمبلی میں خطاب کے دوران دہشت گردی کے واقعات کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پوری قوم کو متحد ہو کر دشمنوں کا مقابلہ کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ’ہم نے ماضی میں دہشت گردوں کو شکست دی، اب بھی دیں گے۔‘

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ’ہم نے طویل جدوجہد کے بعد 26ویں ترمیم کامیابی سے منظور کی۔ انہوں نےکہا کہ ’پی ٹی آئی کے اعتراض پر آئینی عدالت کے بجائے آئینی بینچ بنایا گیا تھا، پی ٹی آئی مولانا فضل الرحمان کے ذریعے اس ترمیمی عمل میں شامل تھی اور مولانا نے پی ٹی آئی کی اجازت سے ہی اس ترمیم کے حق میں ووٹ دیا تھا۔‘

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کو اپنے لیڈر کیلئے رونا دھونا کرنے کے بجائے قانون سازی میں کردارادا کرنا چاہئے۔ 26 ویں ترمیم کی طرح 27ویں ترمیم میں بھی اپوزیشن کا کردار ہونا چاہئے تھا۔

27ویں آئینی ترمیم سے متعلق اظہارِ خیال کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ جب حکومت نے ترمیم لانے کا فیصلہ کیا تو پیپلز پارٹی سے رابطہ کیا۔ یقیناً حکومت نے اس ترمیم کے لیے دفاعی اداروں اور اعلیٰ عدلیہ سے بھی مشاورت کی ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ 26ویں ترمیم کی طرح 18ویں ترمیم بھی اتفاقِ رائے سے منظور کی گئی تھی، مضبوط قانون سازی اکثریت سے نہیں بلکہ اتفاقِ رائے سے ہوتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 18ویں ترمیم وفاق کی مضبوطی کی ضمانت ہے، جس کے ذریعے صوبوں کو حقوق دلائے گئے، کسی کا باپ بھی 18ویں ترمیم کو ختم نہیں کرسکتا۔

محمود خان اچکزئی نے 27ویں آئینی ترمیم کی کاپی پھاڑ دی

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ ہم فیلڈ مارشل کے عہدے کو آئینی تحفظ فراہم کر رہے ہیں، یہ اقدام قومی اتفاق اور ادارہ جاتی ہم آہنگی کی علامت ہے۔

بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ فیلڈ مارشل اور افواجِ پاکستان کو دنیا بھر میں سراہا جا رہا ہے، پاک فوج نے مودی سرکار کو عبرتناک شکست دی۔ ہم فیلڈ مارشل کے عہدے کو آئینی تحفظ دینے جا رہے ہیں تاکہ قومی سلامتی اور ادارہ جاتی تسلسل کو یقینی بنایا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ ’قوم فتنۃ الخوارج کے خلاف متحد ہے۔ پاکستان نے وہ کارنامہ انجام دیا جو نیٹو اور پوری دنیا افغانستان میں نہ کرسکی۔ ہم نے دہشت گردوں کو شکست دی مگر دہشت گردی ایک بار پھر سر اٹھا رہی ہے، جس کا مقابلہ اتحاد و اتفاق سے ہی ممکن ہے۔

بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ بھارت نے افغان وزیرِ خارجہ کو مدعو کیا ہے اور افغانستان کے ذریعے پاکستان پر حملہ آور ہونے کی کوشش کر رہا ہے، ایسے حالات میں قومی اتحاد اور دفاعی یکجہتی پہلے سے زیادہ ضروری ہے۔

دِلی اور کابل میں دہشت گردی ہمارے مفاد میں نہیں، اگر حملہ ہوا تو خالی نہیں جانے دیں گے: خواجہ آصف

بلاول بھٹو زرداری نے آئینی عدالت کے قیام پر حکومت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے پیپلزپارٹی کا آئینی عدالت کا مطالبہ پورا کیا، آئینی عدالت میں تمام صوبوں کی برابر نمائندگی ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ ذوالفقار بھٹو کو پھانسی چڑھانے والے بینچ میں برابر کی نمائندگی نہیں تھی، اُس بینچ کی غلطی آج تک بھگت رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بحرانوں سے نمٹنے کے لیے لیے میثاقِ جمہوریت پر مکمل عمل درآمدکرنا ہوگا۔

Read Comments