محمود خان اچکزئی نے 27ویں آئینی ترمیم کی کاپی پھاڑ دی
قومی اسمبلی کے اجلاس میں اپوزیشن رہنما محمود خان اچکزئی نے 27ویں آئینی ترمیم کے بِل کی کاپی پھاڑ دی۔ اجلاس کے دوران اسپیکر ایاز صادق اور محمود اچکزئی کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ بھی ہوا جبکہ اپوزیشن نے حکومتی ترامیم کو مسترد کرتے ہوئے ایوان سے واک آؤٹ کیا۔
بدھ کے روز قومی اسمبلی میں 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے دوران اپوزیشن رہنما محمود خان اچکزئی اظہارِ خیال کے لیے کھڑے ہوئے تو انہوں نے احتجاجاً بل کی کاپی پھاڑ دی۔
محمود اچکزئی نے کہا کہ ’یہ حکومت فارم 47 پر قائم کی گئی ہے، ایسی پارلیمنٹ کو آئین میں ترمیم کا اختیار نہیں دیا جا سکتا۔‘
27ویں آئینی ترمیم: آرٹیکل 6 میں بھی تبدیلی کا فیصلہ
اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے ایک بار پھر اپوزیشن کو مذاکرات کی پیشکش کر دی۔ انہوں نے محمود اچکزئی سے مخاطب ہوئے ہوئے کہا کہ ’وزیراعظم اور حکومت نے آپ کو کئی مرتبہ مذاکرات کی دعوت دی ہے، میں ایک بار پھر مذاکرات کروانے کے لیے تیار ہوں۔‘
اسپیکر ایاز صادق نے مزید کہا کہ ’لڑائی سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا، مسائل کا حل صرف مذاکرات میں ہے۔‘
جواب میں محمود اچکزئی نے کہا کہ ’آپ لوگ عوام کے منتخب نمائندے نہیں ہیں۔‘ جس پر اسپیکر ایاز صادق نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ’میں نے آپ کے لیڈر کو دو مرتبہ شکست دی ہے اور میرے خلاف کوئی انتخابی پٹیشن نہیں ہے۔ آپ مذاکرات نہ کرنے کے بہانے تلاش کر رہے ہیں۔‘
بیرسٹر گوہر کا 27 ویں آئینی ترمیم پر سخت تحفظات کا اظہار، ”باکو ترمیم“ قرار دے دیا
اُدھر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا کہ ’ہم واک آؤٹ، احتجاج اور تقریریں کریں گے مگر حکومتی ترامیم کا حصہ نہیں بنیں گے۔‘
نواز شریف کی پارلیمنٹ میں متوقع آمد سے متعلق سوال پر بیرسٹر گوہر نے کہا ’نواز شریف آئیں یا نہ آئیں، وہ اب پاکستانی سیاست سے غیر متعلق ہو چکے ہیں، پارلیمان میں ان کے لیے کسی نے ریڈ کارپٹ نہیں بچھائی۔‘
واضح رہے کہ حکومت نے 27ویں آئینی ترمیم میں مزید ترامیم لانے کا فیصلہ کیا ہے، جنہیں قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔
حکومت اور اپوزیشن دونوں کی جانب سے اضافی ترامیم قومی اسمبلی کے اجلاس میں پیش کی جائیں گی۔ قومی اسمبلی سے منظوری کے بعد یہ ترامیم دوبارہ سینیٹ کو بھیجی جائیں گی تاکہ حتمی منظوری حاصل کی جا سکے۔