شائع 12 نومبر 2025 02:16pm

افغانستان میں پاکستانی ادویات پر پابندی، پاکستان سے تجارت غیرقانونی قرار

افغان نائب وزیراعظم و وزیر برائے معاشی امور ملا عبدالغنی برادر نے افغان تاجروں اور صنعت کاروں کو ہدایت کی ہے کہ وہ پاکستان کے بجائے دیگر ممالک کے راستے تجارت کے لیے فوری اقدامات کریں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ آئندہ اگر کسی تاجر نے پاکستان کے راستے برآمدات یا درآمدات جاری رکھیں، تو اسلامی امارت مستقبل میں کسی قسم کے تجارتی خلل یا نقصان کی صورت میں مدد فراہم نہیں کرے گی۔

نجی خبر رساں ادارے ”خراسان ڈائری“ کے مطابق ملا برادر نے افغانستان کے تاجروں سے ملاقات میں کہا کہ افغانستان کو اب پاکستان پر تجارتی انحصار کم کرنا ہوگا اور خطے کے دیگر راستوں سے تعلقات مضبوط بنانے ہوں گے۔

رپورٹ کے مطابق، انہوں نے مطالبہ کیا کہ پاکستان کو مضبوط اور عملی ضمانتیں دینا ہوں گی، تاکہ آئندہ تجارتی راستوں کو کسی بھی سیاسی یا سیکیورٹی وجہ سے بند نہ کیا جا سکے۔

ملا برادر نے یہ بھی کہا کہ پاکستان کے ساتھ تجارتی تعلقات اسی وقت بحال ہوں گے جب یہ یقین دہانی کرائی جائے کہ راستے دوبارہ بند نہیں کیے جائیں گے، خواہ حالات جنگ کے ہوں یا امن کے۔

دوسری جانب طالبان حکومت نے پاکستان سے تمام دواساز مصنوعات (pharmaceutical products) کی درآمد پر مکمل پابندی عائد کر دی ہے۔ طالبان حکام نے اعلان کیا ہے کہ آئندہ تین ماہ کے بعد پاکستانی ادویات کی خرید و فروخت افغانستان میں غیرقانونی قرار پائے گی۔

افغان حکام نے تاجروں کو خبردار کیا ہے کہ وہ غذائی اشیاء کی درآمد کے لیے بھی متبادل تجارتی راستے تلاش کریں، کیونکہ مقررہ مدت کے بعد پاکستان سے لائے گئے غذائی اجناس کو بھی غیرقانونی قرار دیا جائے گا۔

طورخم بارڈر کی بندش سے افغان تاجروں کو کروڑوں کا نقصان

خیال رہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان طورخم سرحد کی ایک ماہ سے بندش کے باعث درجنوں افغان ٹرک جن میں تازہ پھل اور سبزیاں لدی ہوئی تھیں، سرحد پر پھنسے ہوئے ہیں۔ اس صورتحال نے افغان تاجروں کو روزانہ لاکھوں ڈالر کے نقصان سے دوچار کر دیا ہے۔

افغان چیمبر آف ایگریکلچر اینڈ لائیو اسٹاک کے نائب سربراہ میرویس حاجی زادہ نے افغان خبر رساں ادارے “طلوع نیوز“ کو بتایا کہ صرف افغانستان کو روزانہ 10 سے 15 لاکھ ڈالر کا نقصان ہورہا ہے۔

ان کے مطابق افغانستان کے پھلوں کا موسم گزر گیا اور فصلیں ضائع ہو گئیں۔

ننگرہار کے متعدد تاجروں نے بتایا کہ راستہ بند ہونے کے باعث انہوں نے اپنے خراب ہوتے پھل اور سبزیاں مقامی منڈیوں میں نیلام کرنی شروع کر دی ہیں۔

ایک تاجر صداقت طوفان نے کہا: “ٹرکوں میں موجود سامان گل سڑ گیا، جو تھوڑا بہت قابلِ استعمال تھا، وہ ہم نے مقامی بازار میں بیچ دیا، لیکن سارا کاروبار نقصان میں چلا گیا۔”

ایک اور تاجر ایازاللہ نے بتایا کہ “ہم نے مزار سے 7 کلو پیاز 55 سے 60 افغانی میں خریدی تھی، مگر راستہ بند ہونے کی وجہ سے ایک ماہ سے ٹرک پھنسے ہیں۔ اب جب ہم انہیں واپس جلال آباد مارکیٹ لائے ہیں، تو وہی پیاز 7 کلو کے 20 افغانی میں بک رہی ہے۔ ہر تاجر کو لاکھوں کا نقصان ہوا ہے۔”

Read Comments